اصلاح معاشرہ میں امام احمد رضا خاں کا کردار

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے معاشرے کی خرابیوں کو دور کرنے کی جو کوششیں کی ہیں وہ بے مثال ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب مسلم معاشرے میں طرح طرح کی خرابیاں اور برائیاں گھر کر گئں تھیں ۔ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے نہ ان خرابیوں کومحسوس کیا بلکہ ایک سماج کی اصلاح کرنے والے کے طور پر ان خرابیوں کو دور کیا۔ ہم اصلاح و معاشرہ کے تعلق سے امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی کوششوں کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہیں۔

نسب پر فخر کرنا: آج کے دور میں نسب پر فخر کرنا، یہ وبا عام ہے ہر کوئی اپنے آپ کو نسب کے اعتبار سے بڑا ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں’’ شرع شریف میں شرافت قوم پر منحصر نہیں ہے ، اﷲتعالیٰ نے فرمایا تم میں زیادہ مرتبہ والااﷲتعالیٰ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں زیادہ تقوے والا ہے‘‘۔ (فتاویٰ رضویہ)

اور فرماتے ہیں ’’اگر کوئی چمار بھی مسلمان ہو تو مسلمانوں کے دین میں اسے حقارت کی نگاہ سے دیکھنا حرام ہے، وہ ہمارا دینی بھائی ہے‘‘۔

ایک جگہ فرماتے ہیں ’’دھوبی (مسلمان) کے یہاں کھانے میں کوئی حرج نہیں ، یہ جو جاہلوں میں مشہور ہے کہ دھوبی کے یہاں کھانا ناپاک ہے، باطل ہے‘‘۔(فتاویٰ رضویہ)

طاقوں پر شہید مرد: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں درخت یاطاق پر شہید رہتے ہیں، اور وہاں جاکر لوگ فاتحہ دلاتے ہیں اور مرادیں مانگتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت اس تعلق سے فرماتے ہیں ’’یہ سب واہیات خرافات اور جاہلانا حماقت (بیوقوفی) اور بطالت ہے ، اسکا ازالہ لازم‘‘۔
( احکام شریعت ، حصہ اول)

آخری بدھ: کچھ جگہوں پر مسلمانوں میں آخری بدھ کے تعلق سے بہت ساری خرافات پائی جاتی ہیں۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’آخری چہار شنبہ(بدھ) کی کوئی اصل نہیں ، نہ اس دن حضورﷺ کے صحت پانے کا کوئی ثبوت ہے ، بلکہ مرض اقدس جس میں وفات مبارک ہوئی اسکی ابتدا اسی دن سے بتائی جاتی ہے اور حدیث مرفوع میں آیا ہے کہ سیدنا ایوب علیہ السلام اسی دن مبتلا ہوئے تھے‘۔(فتاویٰ رضویہ ،جلد۱۰)

محرم اور صفر میں نکاح: کچھ مسلمانوں میں یہ بات مشہور ہے کہ محرم اور صفر کے مہینوں میں شادی نہیں کرنا چاہیے ۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’نکاح کسی مہینے میں منع نہیں ہے ، یہ غلط مشہور ہے‘‘۔ (الملفوظ)

مشکل کشاکا روزہ: اعلیٰ حضرت سے سوال کیا گیا کہ عورتیں مشکل کشا کا روزہ رکھتی ہیں یہ کیسا ہے؟ تو آپ نے فرمایا ’’روزہ خاص اﷲ تعالیٰ کے لئے ہے ۔ اگر اﷲ کا روزہ رکھیں اور اسکا ثواب مولیٰ علی کو نذر کریں تو کوئی حرج نہیں ۔ مگر اس میں یہ کر تی ہیں کہ روزہ آدھی رات تک رکھتی ہیں ، شام کو افطار نہیں کرتیں ۔ آدھی رات کے بعد گھر کا کواڑ کھولکر کچھ دعا مانگتی ہیں ۔ اس وقت روزہ افطار کرتی ہیں۔ یہ شیطانی رسم ہے‘‘۔ (فتاویٰ رضویہ ،جلد۴)

پتنگ بازی: پتنگ بازی اور اسکی لوٹی ہوئی ڈور کے تعلق سے فرماتے ہیں ’’کنکیّا اڑانا لہو و لعب (کھیل کود) ہے اور لہو نا جائز ہے۔ اور اس ڈور ( لوٹی ہوئی ڈور ) سے کپڑا سیا تو اس کپڑے کا پہننا حرام ہے‘‘۔ ( احکام شریعت ،حصہ اول)

مرد کا چوٹی رکھنا: آج کل کچھ لوگ جو اپنے آپ کو صوفی اور فقیری لائن کے کہلاتے ہیں ، ان لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ لمبی لمبی چوٹی رکھ لیتے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’مرد کو چوٹی رکھنا حرام ہے اگرچہ کچھ فقیر رکھتے ہیں ۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ اﷲ کی لعنت ہے ایسے مردوں پر جو عورتو ں سے مشابہت رکھتے ہیں اور ایسی عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت پیدا کریں‘‘۔ (الملفوظ)

عورتوں کا مزاروں پر جانا: مزاروں پر عورتوں کے جانے کے تعلق سے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’یہ نہ پوچھو کہ عورتوں کا مزاروں پر جانا جائز ہے یا نہیں ؟ بلکہ یہ پوچھو کہ اس عورت پر کس قدر لعنت ہوتی ہے اﷲ کی طرف سے اور کس قدر صاحب قبر کی جانب سے۔ جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع ہو جاتی ہے اور جب تک واپس آتی ہے فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں‘‘۔(الملفوظ)

شادی کی رسمیں : آج کل شاد ی میں بہت ساری غلط رسمیں رائج ہو گئی ہیں ، وہ مسلمان جو مغربی تہزیب کا دیوانا ہو گیا ہے وہ ان رسموں کو بجا لانا اپنے لئے فخر سمجھتا ہے ۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’ آتش بازی جس طرح شادیوں میں اور شب برأت میں رائج ہے ، بیشک حرام اور پورا حرام ہے کہ اس میں مال کو برباد کرنا ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کا بھائی فرمایا گیا ہے۔ اسی طرح یہ گانے باجے کہ ان بلاد (شہروں) میں معمول و رائج ہے بلا شبہ ممنوع اور ناجائز ہے‘‘۔

اسکے آگے اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ’’جس شادی میں یہ حرکتیں ہوں مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس میں ہر گز شریک نہ ہوں ۔ اگر نادانستہ (بھول کر) شریک ہو گئے تو جس وقت ا س قسم کی باتیں شروع ہوں اور ان لوگوں کا ارادہ معلوم ہو ، سب مسلمان مردوں اور عورتوں پر لازم ہے کہ فوراً اسی وقت اٹھ جائیں‘‘۔(فتاویٰ رضویہ جلد ۹)

اسکے علاوہ بہت ساری بدعتوں جیسے تعزیہ داری وغیرہ کا اعلیٰ حضرت نے خوب خوب رد فرمایا ہے۔
اوپر ذکر کی گئیں تمام باتوں سے یہ بخوبی پتہ چل گیا کہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اپنی پوری زندگی بدعتوں کا رد کرتے رہے ۔ وہ لوگ جو اعلیٰ حضر ت فا ضل بریلوی علیہ الرحمہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ اعلیٰ حضر ت نے بدعتوں کو فروغ دیا۔ وہ تعصب کا چشمہ اتار کر دیکھیں تو ضرور وہ اس حقیقت پر پہنچیں گے کہ یہ انکا الزام سراسر بہتان اور جھوٹ ہے ۔

اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اعلیٰ حضرت کے فیض سے مالامال فرماے انکی تعلیمات پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرماے۔ آمین
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350522 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.