چور

کالج سے واپسی پر میں نے دیکھا کہ نزیر ھوٹل کے پاس رش لگا ھوا ھے لوگ دائرے میں کھڑے تھے میں نزدیک گیا تو دیکھا کہ ھجوم کے درمیان ایک 11 یا 12سال کا بچہ بیٹھا تھا ۔ ۔ لوگ اس پر تھپڑوں کی برسات کر رھے تھے کچھ لوگ منہ پہ ھاتھ رکھے یہ سب دیکھ رھے تھے جو بھی آتا بغیر کچھ پوچھے پہلے لڑکے کو تھپڑ رسید کرتا بعد میں کوئی اور بات کرتا ' پتہ کرنے پہ معلوم ھوا کہ لڑکا کچھ چوری کر کے بھاگ رھا تھا ۔ ۔ کیا چوری کر کے بھاگ رھا تھا یہ کسی کو معلوم نہیں تھا ۔ ۔

لڑکے کی حالت دیکھ کر مجھے بہت ترس آیا 'چور تھا تو کیا ھوا آخر انسان تو تھا میں نے بڑی مشکل سے لوگوں سے اسکی جان چھڑوائی اور اسے ایک طرف لے گیا پانی وانی پلایا ' اسکی ناک سے خون بہہ رھا تھا اور ایک آنکھ لال ھوئی پڑی تھی۔ ۔ شاید کسی نے خوب ھاتھ جمایا تھا ۔ ۔

میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ اس نے چرایا کیا تھا کہ جس کی وجہ سے لوگ اسے مارنے پہ تل گئے ۔ ۔ کیا چرایا تھا تم نے ۔ ؟ میں نے لڑکے سے پوچھا ۔

لڑکے کی آنکھوں میں آنسو امڈ آۓ اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور بولا " روٹی '
Usman Niaz
About the Author: Usman Niaz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.