الوداع الوداع ایدھی صاحبؒ تارکیوں میں روشنی بکھیرنے والی عظیم شخصیت

آخر عبدالستار اید ھی صاحبؒ روشن راہوں کے مسافر ہوگئے۔ اﷲ پاک نے صرف ایک ہی عبد الستار ایدھیؒ پاکستان کے لوگوں کو عطا کیا تھا۔اگر یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا پاکستان میں فلاحی کام کرنے والے جتنے بھی ادارئے ہیں سب کے لیے انتہائی مددگار اور جذبوں کو حلاوت بخشنے والی ہستی جناب ایدھی صاحبؒ نے فلاحی کاموں کی بنیاد رکھی۔بیس سو لاکھ کی آبادی والے ملک میں ایک عبدالستار ایدھی نے وہ کچھ کر دیکھایا جو اربوں کھربوں کے مالک بھی نہیں کرسکے۔ حکومتیں تو ایسا کام کر ہی نہیں سکتیں جو ایدھی صاحبؒ نے کیا۔ صرف روپے پیسے سے فلاح کا کام نہیں ہوتا بلکہ اِس کے لیے ایک خاص جذبہ چاہیے ہوتا ہے ۔اﷲ پاک نے جناب ایدھی کو پاکستان کی پہچان بنا دیا اور پوری دنیا کے سامنے خدمت کا نشان بنا دیا۔پاکستان میں اِس وقت بڑی بڑی فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔جن میں المصطفی ویلفیر سوسائٹی، سحر فاونڈیشن، مصطفائی فاونڈیشن، مصفائی تحریک، خدمت فاونڈیشن،انصار برنی صاحب، ماہر کاسمیٹک سرجری ڈاکٹر غلام قادر فیاض صاحب یہ سب لوگ اور ادارئے بھی فلاحی کاموں کے حوالے سے ایدھی صاحبؒ سے انسپائر ہیں۔موت کا مزہ تو ہر کسی کوچکھنا ہے جس طرح زندگی عارضی کیفیت ہے موت بھی ایک عارضی پڑاو ہے۔موت کے بعد پھر زندگی اور وہ زندگی جو ہمیش رہے گی۔یوں ایدھی صاحبؒ زندگی کے قید خانے سے نجات پاء گئے لیکن انھوں نے زندگی کے اِس قید خانے کو اپنے ساتھ بسنے والے اپنے ہم وطنوں کے لیے آسانیاں بنانے کے لیے وقف کیے رکھا۔اﷲ پاک جناب ایدھی صاحبؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔چھ دہائیوں تک دکھی انسانیت کے مسیحا بنے رہنے والے فقیر منش، درویش صفت، انسان دوست عظیم عبدالستار ایدھی انتقال کر گئے۔ انتقال کی خبر سنتے ہی پوری قوم سوگوار ہو گئی اور لوگ دھاڑیں مار مار کر روتے رہے، ان کے گردے فیل ہو گئے تھے۔ انہیں شوگر کا مرض بھی تھا۔ گزشتہ روز صبح ان کا ڈائیلسز کیا جا رہا تھا جس دوران ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ عبدالستار ایدھی کافی عرصہ سے کھانا نہیں کھا رہے تھے۔ عبدالستار ایدھی 10 سال سے ایس آئی یو ٹی سے علاج کرا رہے تھے ڈاکٹرز کے مشورہ پر عبدالستار ایدھی کو وینٹی لیٹر سے ہٹایا گیا۔ عبدالستار ایدھی کو 6 گھنٹے تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ عبدالستار ایدھی 6 دہائیوں سے آخری ایام تک انسانیت کی خدمت میں مصروف رہے۔دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے والے مسیحا عبدالستار ایدھی دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے نہ صرف پورے ملک بلکہ دنیا بھر میں درد دل رکھنے والوں کو سوگوار کر گئے۔ پورا ملک ان کے غم کے سوگ میں ڈوب گیا۔ دنیا بھر میں اظہار تعزیت کیا گیا۔ انسانیت کے لئے ان کی خدمات سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ ایسے لوگ دنیا میں بہت کم پیدا ہوتے ہیں وہ پاکستان کی آن اور شان تھے۔ عبدالستار ایدھی نے بلا رنگ و نسل اور مذہب تمام دکھی انسانیت کی خدمت کو شعار بنایا اسی لئے تمام کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے افراد ان کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ ایدھی انسانی خدمت کے مینار سے پھوٹنے والی ایک روشنی کی کرن ہے جو کبھی ماند نہیں ہو سکے گی۔ انسانیت کیلئے ان کا کردار ایک رول ماڈل ہے۔عبدالستار ایدھی یکم جنوری 1928کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانتوا کے ایک میمن گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سماجی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا رکھا تھا، وہ ایدھی فاونڈیشن کے بانی اور سربراہ تھے۔ انہیں شروع سے ہی لوگوں کی مدد کرنے کا شوق تھا۔ انہوں نے 1951ئمیں ایک ڈاکٹر کی مدد سے چھوٹی سی ڈسپنسری کھولی، آج ایدھی فاونڈیشن کے تحت 600 سے زائد ایدھی ایمبولینسز کام کر رہی ہیں، ایدھی فاونڈیشن نے کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، یتیم خانے، معذوروں کیلئے گھر، بلڈ بنک، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں، سکول قائم کئے۔ اس کے علاوہ غریبوں کو کھانا فراہم کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا تھا جس کے تحت ایدھی مراکز پر ہزاروں کی تعداد میں غریبوں اور مزدوروں کو دو وقت کی روٹی دی جاتی تھی۔ عبدالستار ایدھی کے والد کا نام عبدالشکور ایدھی، والدہ کا نام غربیٰ ایدھی تھا۔ انہیں 1988ئمیں لینن پیس پرائز، 1989ئمیں حکومت پاکستان کی طرف سے ان کی خدمات پر نشان امتیاز ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2011ئمیں عبدالستار ایدھی کو احمدیہ مسلم پیس پرائز بھی دیا گیا۔ انہیں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے نوبل انعام کیلئے بھی نامزد کیا گیا تھا۔ وہ 6 دہائیوں سے ایدھی فاونڈیشن چلا رہے تھے۔ انہوں نے اس کام کیلئے کبھی فاونڈیشن سے تنخواہ نہیں لی۔ عبدالستار ایدھی کو 2010میں یونیورسٹی آف بیڈفائرشائر کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی۔ان کی فاوڈیشن کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے،1957 میں کراچی میں جان لیوافلو سے ہزاروں لوگ متاثرہوئے تو انہو ں نے خدمات کادائرہ میٹھادرسے پورے کراچی میں پھیلا دیا اوران کی انتھک محنت دیکھ کرایک کاروباری شخص نے انہیں بیس ہزارروپے عطیہ دیاتو ایدھی نے پرانی گاڑی خریدکرلاوارث لاشوں کاکفن دفن بھی شروع کردیا۔ ایدھی فانڈیشن کی خدمات کو عالمی سطح پر بھی سراہا جاتا ہے۔ عبدالستار ایدھی نے سیاست میں بھی قسمت آزمائی کی جہاں انہیں کبھی کامیابی ملی تو کبھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ایوب دور میں بنیادی جمہوریت کے انتخابات میں بلامقابلہ کامیاب ہوئے،1964میں انہوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔1970 کے انتخابات میں آزادامیدوارکی حیثیت سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر ہارگئے۔1982 میں جنرل ضیا الحق نے انہیں مجلس شوری کاممبربنایا مگر سادہ طبیعت کی وجہ سے انہیں یہ سب پسندنہ آیا اور وہ مجلس شوری کے بہت کم اجلاسوں میں شریک ہوئے اورپھرسیاست کوہمیشہ کے لئے خیربادکہہ دیا۔ وہ 2013ئسے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے ۔ان کو انسانی خدمات کے اعتراف میں کئی بڑے اعزازات سے نواز ا گیا۔ عبدا لستار گیارہ برس کے تھے تو ان کی وا لدہ فا لج کا شکار ہو گئیں اور اس کے بعد وہ 9 سال زند ہ ر ہنے کے بعد خا لق حقیقی سے جا ملیں، عبدالستار ایدھی نے وا لدہ کی بیما ری میں ان کی بہتر ین خدمت کی اور خوب خیال ر کھا،وا لدہ کی بیما ری کے دوران ہی انہوں نے بزرگ افراد کی دیکھ بھا ل کے لیئے ایک ادارہ قا ئم کر نے کا فیصلہ کیا، وہ اپنے خا ندان کے ہمراہ 1947میں پا کستان کے شہر کرا چی منتقل ہو ئے جہاں انہوں نے ایک ہو ل سیل کی دکان پر کام شروع کیا جبکہ ان کی والدہ خرچ کیلئے ایک پیسہ د یا کر تی تھیں، کچھ عر صہ بعد انہوں نے کمیو نٹی کی مدد سے اید ھی ٹر سٹ کے نام سے ایک ر فاہی ادار ہ قائم کیا۔انہوں نے 1965میں محتر مہ بلقیس کے ساتھ شا دی کی جو کہ ایدھی ڈسپنسری میں ایک نرس کے طور پر ملا زمت کر تی تھیں۔اید ھی ٹر سٹ نے اپنے قیام سے اب تک 20 ہزار نو مو لود بچوں کی کفا لت کی ذ مہ داری لیتے ہو ئے 50 ہزار یتیم بچوں کیلئے رہا ئش کا بندو بست کیا جبکہ40ہزار نر سز کو تر بیت فرا ہم کی، اید ھی ٹرسٹ پا کستان کا سب سے بڑا فلا حی ادارہ ہے جس نے مشکل کی ہر گھڑی میں ہم وطنوں کو سہو لیات فرا ہم کیں۔ انہیں 1980ئمیں لبنان جا تے ہو ئے اسرا ئیلی افواج نے گر فتار کیا جبکہ2006میں بھی وہ16گھنٹے کیلئے ٹو رنٹو ایئر پو رٹ پر زیر حراست رہے۔2008ئمیں امر یکی امیگر یشن حکام نے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر ان کا پا سپورٹ اور دیگر کا غذات پر ضبط کر تے ہو ئے متعدد گھنٹوں تک تفتیش کی۔اید ھی ٹر سٹ نے افریقہ، مشرق وسطی، کا کسس، مشرقی یورپ اور امر یکہ میں بھی مشکل کی گھڑی میں مو جود لو گوں کو خد مات فرا ہم کیں۔انہیں حکو مت پا کستان کی جا نب سے انسا نیت کی خد مات کے صلے میں نشا ن امتیاز سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا جبکہ پا ک فو ج کی جا نب سے شیلڈ آ ف آ نر عطاء کی گئی جبکہ عا لمی سطح پر بھی لینن پیس پرا ئز کے علا وہ متعدد نا مور ایوارڈز حا صل کئے۔سرمایہ دارنہ نظام میں رہ کر اپنی ہمت کے بل بوتے ہر دکھی انسانیت کی خدمت کا اتنا بڑا نیٹ ورک بنانا عق و شعور دنگ رہ جاتے ہیں۔ لیکن اﷲ پاک کہ سپاہی جناب ایدھیؒ کو ایک خاص مقام خالق نے عط اکیا تھا کہ وہ انسنیت کی خدمت کریں اور اُن کے کام کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں کو رغبت ملی۔ یوں چراغ سے چراغ جلنے کا عمل جارہ رہا۔ اور ایدھی صاحبؒ کی کاوشوں سے فلاحی کام ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے کہ ہوس زدہ معاشرئے میں ہر طبقہ فکر کے لوگ جناب ایدھیؒ کے کام کو سراہتے ہیں ۔ الوداع جناب عبدلاستار ایدھی الوداع
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430276 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More