خاموشی بولتی ہی نہیں بلکہ چیختی بھی ہے

کبھی کبھی دل میں آتا ہے کہ چلو باتیں کرتے ہیں ۔ اچھی اچھی باتیں ۔ کہ بس بولنا ہی زندگی کی علامت ہے
جیسے شور شرابہ اور مختلف آوازیں زندگی کی علامت ہیں اسی طرح خاموشی بھی ایک نعمت ہے جو کچھ لمحوں کو اپنی ذات کے سچ سے سامنا کرنے کا امتحان لیتی ہے اور جو کوئی اس امتحان کا جواب خوش اسلوبی اور ایمانداری سے دے لیتا ہے وہ ہی سر خرو ہو جاتا ہے ۔

میری خاموشی مجھے اپنی ذات کا ادراک دیتی ہے میں اکثر خاموشی میں سوچتا ہوں کہ میں کیا ہوں اور مجھے کیا ہونا چاہئے ؟

میرا دوسرا سوال مجھے اپنی کمزوریوں سے روشناس کراتا ہے اور میں ایک نئی امنگ لے کر خود کو اُس راہ پر لے جانے کی کوشش کرتا ہوں جو مجھے واقعئی اشرف المخلوقات میں شامل کر دے جیسا کہ اُس کا حق ہے بس میری خاموشی میرے علم کو عمل میں بدلنے کا ایک خوبصورت راستہ ہے -

اگر ہم زبان کی پھیلائی ہوئی مصبیتوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ خاموشی میں کتنی راحت ہے زیادہ بولنے والا مجبور ہوتا ہے کہ ہو سچ اور جھوٹ ملا کر بولے لیکن آواز انسان کو دوسروں سے متعلق کرتی ہے اور خاموشی انسان کو دوسروں سے تعارف کرواتی ہے زندگی سراپہ اور سر بستہ راز ہے اور راز ہمیشہ خاموش ہوتا ہے اور اگر خاموش نہ ہو تو راز نہیں رہتا-

خاموشی باطن کا سفر ، اندرون بینی کا سفر، من کی دنیا کا سفر، دل کی گہرائیوں کا سفر، رازِ ہستی کا سفر، دیدہ وری کا سفر، چشمِ بینا کا سفر، حق بینی کا سفر، اور حق یابی کا سفر، یہ سب خاموشی کے سفر ہیں

خاموش انسان خاموش پانی کی طرح گہرے ہوتے ہیں انسان بولتا رہتا ہے اور خاموش نہیں ہوتا کیونکہ خاموشی میں اسے اپنے روبرو ہونا پڑتا ہے اور وہ اپنے رُو برو ہونا نہیں چاہتا۔

انسان کے قبل از پیدائش زمانے خاموشی کے زمانے ہیں اور مابعد بھی خاموشی ہے۔

کبھی کبھی ہم ایک خوبصورت رشتے کی حفاظت کرنے کے لئے خاموشی برقرار رکھتے ہیں لیکن بہت زیادہ خاموشی ہر خوبصورت تعلقات میں دوری .پیدا کردی دیتی ہے . خاموشی کی افادیت اگر سب کو معلوم ہو جائے تو لوگ بولنے سے گریز کریں خاموش انسان گہرے شفاف پانی کی طرح ہوتے ہیں جو کم بولتے ہیں کم دکھہ اٹھاتے ہیں معبود کے روبرو خاموشی عبادت محبوب کے روبرو خاموشی حیا والدین کے سامنے خاموشی فرمانبرداری کائنات کے سارے راز خاموشی کے بطن میں ہی پوشیدہ ہیں ایک خاموشی ہزار شکووں کا کتنا پیارا حواب ہوتی ہے خاموشی کے لاتعداد فوائد ہیں مگر اس کے نقصانات بھی بہت ہیں آپ کا شمار گم گو انسانوں میں ہوتا ہے یا ۔۔۔؟ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺍﯾﮏ ﺯﺑﺎﻥ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮈﮬﻨﮓ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺑﻮﻟﺘﯽ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ , ﭼﯿﺨﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ، ﭘﮑﺎﺭﺗﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻟتاڑتی ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ۔ ﺍﻭﻻﺩ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﻣﻨﺪﯼ۔ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﮯ بسی ۔۔۔ ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﮯ حسی ۔۔۔ ﻗﻮﻡ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﻈﻠﻮﻣﯿﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺮﺍﮞ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﯿﺎﺳﺖ ! ﯾﮧ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮑﮧ ﺭﺍﺋﺞ ﺍﻟﻮﻗﺖ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﺋﺞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﯿﭻ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ، ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺭﺍﺋﺞ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﯽ۔ ﺧﺎﺹ ﻣﻮﻗﻌﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺹ ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ اکّثر خاموشی بہت فائدے مند ہوتی ہے لیکن اکثر انتہائی نقصان دہ ۔

اکّثر خاموشی بہت بڑے دکھ کا پیش خیمہ ہو جاتی ہے یا رشتوں میں دراڑوں کی زمے دار ، اس لئے ہمیشہ بزرگوں کی نصبحت ہوتی تھی کہ وقت پر صحیح بات کرنا بھی نیکی ہے ۔

شاید ہمارے بزرگ اسی لئے بہت سی تکلیفوں سے عافیت میں تھے کہ وہ ان تمام رموز کو جانتے تھے کہ خاموشی کہاں فائدہ دیتی ہے اور کہاں نقصان پہنچاتی ہے ۔

میرا کہنا یہ ہے کہ کم گو ہونا اچھی بات ہے لیکن وقت پر بولنا عقلمندی کی علامت ہے آج کل میں اس کی پریکٹس کر رہا ہوں کیونکہ میں جس عمر میں ہوں اس میں ہر وقت خود کو اپنے زاتی احتساب بورڈ کے سامنے رکھتا ہوں اور یقین جانو کہ ہمیشہ ڈانٹ کھا کر اٹھتا ہوں ایک نئی اچھائی پر عمل کرنے کی طاقت لے کر ۔

اور کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ زیارہ بولنے والے رونق والے بھی ہوتے ہیں زندگی کی کہ نہ خود مایوس ہونے دیتے ہیں اور نہ کسی کو مایوس ہونے دیتے ہیں کیونکہ آواز زندگی ہے اور خاموشی شاید زندگی کا دوسرا رخ زندگی کے اس رخ سے بہت خوفزدہ ہوں میں کبھی کبھی دل میں آتا ہے کہ چلو باتیں کرتے ہیں ۔ اچھی اچھی باتیں ۔ کہ بس بولنا ہی زندگی کی علامت ہے -

میری سوچ کے مطابق دل کے دروازے تو کئی طرح سے بند ہوتے ہیں جیسے جو کسی کے غم کا احساس نہ کرے کسی کی کسی بھی مدد میں کوئی مدد نہ کرے جو وقت پر بیمار کی دلداری نہ کرے جو اپنے بہن بھائی دوست احباب کو شرمندگی سے نہ بچائے کسی کی بھوک کو اپنی زمہ داری سمجھ کر شکست نہ دے پیٹھ پیچھے کسی کی عزت نہ رکھے اپنی انا کی دیواروں کو کبھی نہ گرائے یہ سب کیا تھا “ غرور “ اور “ تکبر ” نے تندرست دل کےسارے دروازے بند کر دیئے تھے ۔ایسے لوگوں کے پاس بھلا وقت ہی کہاں تھا جو کسی کے غم کی گھٹڑی اپنے پاس رکھ سکتے “

اور میرے نزدیک دلدار وہ ہوتے ہیں جو کبھی اپنے غم کی گھٹڑیاں کسی کے پاس چھوڑ کر نہیں جاتے بلکہ جاتے جاتے ان کی گھٹڑی بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں ۔ دوسروں کے غموں کی گھٹڑیاں اٹھانے والے بہت خوش مزاج ہوتے ہیں ان کی خاموشی بھی باتیں کرتی ہے ۔

خاموشی جسمانی مشقت اُٹھائے بغیر بہترین عبادت ہے

خاموشی بادشاہت ؤ اقتدار کے بغیر رعب ؤ دبدبہ ہے

خاموشی معذرت اور معافی کی ذلت سے نجات

خاموشی جہالت اور عبوب کو چھپانے کا زریعہ ہے

خاموشی نامہ اعمال میں گناہوں کے اندراج سے حفاظت کا زریعہ ہے

غصے کو پینا سیکھو

اپنی کمی کو دیکھو

دوسروں کی خوبیاں دیکھو

خاموشی ساز ہے
خاموشی آواز ہے
خاموشی گنگناتی شام ہے
خاموشی پر لطف کلام ہے
خاموشی گیت ہے
خاموشی پریت ہے
خاموشی اضطراب ہے
خاموشی خیمہ ہستی کا طناب ہے
خاموشی خطاب ہے
خاموشی ہر سوال کا جواب ہے

اِے اللہ ہمارے اندر وہ خواہش پیدا کر دے جو ہمیں اُس سچ کا سامنا کرنے کی طرف راغب کرے جو دین و دنیا دونوں کو سنوار دے کہ ہم بہت کمزور ہیں اور یہ توفیق صرف وہ ذاتِ باری ہی عطا کر سکتا ہے اللہ ہم سب کو نیک اور سچے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

آخر میں ہمیشہ کی طرح وہی ایک بات آپ مُجھے میری فیملی اور جتنے بھی چاہنے والے ہیں آپ اپنی دُعاؤں میں ضرور یاد رکھیں اور میں آپکو اپنی دُعاؤں میں

یہ حرف ولفظ کی کشتی یہ آب کا غذ پر
بناتا رہتا ہوں اب تو سراب کاغذ پر مسعود

آپکی دُعاؤں کا طلبگار
محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے
Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 61 Articles with 166828 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More