پاکستانی ٹیم کا دورہ انگلینڈ

وقت اور حالات چاہے جیسے بھی ہوں مگر ان سب کے بیچ اگر پاکستانیوں کو کرکٹ کا ایک اچھا میچ دیکھنے کو مل جائے تو پاکستانی اپنے اعصاب پر سے تمام پریشانیاں اتار پھینکتے ہیں. ہر عمر کے لوگ کرکٹ میچ کے دیوانے ہیں بستی کے چاچا پیر بخش سے لیکر آفس میں بیٹھے عامر صاحب تک کو کرکٹ میچ کے بارے میں پتہ ہوتا ہے. مگر ہماری بدقسمتی کہ گزشتہ 6 برس سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے کوئی اچھی خبر سننے کو نہیں مل رہی کہ جس فتح کو یاد کرکے فخر کیا جاسکے. 26 جولائی 2010 کے اسپاٹ فکسنگ سکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کا دنیا? کرکٹ میں جو امیج تھا اس ساکھ کو کافی نقصان پہنچا. اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم جہاں بھی گئی انہیں شائقین کی جانب سے کھیلتے وقت خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا. مگر اسپاٹ فکسنگ کے اس بدترین سانحے کو پورے 6 برس بیت چکے ہیں سزا پانے والے کھلاڑی سزا کاٹ کے دوبارہ سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بننے کی جی جان سے کوشش کررہے ہیں. سزا پانے والوں میں سب سے کم عمر کھلاڑی فاسٹ باؤلر محمد عامر دوبارہ سے کرکٹ میں کم بیک کرچکے ہیں ماضی کی باتیں اب ماضی کا حصہ بن چکی ہیں. پورے 6 سال بعد آج پھر پاکستان اسی جگہ پر ہے جہاں پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے بدترین سانحے کا جنم ہوا تھا. اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ انگلستان پر ہے. اسپاٹ فکسنگ سکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کا یہ پہلا دورہ انگلینڈ ہے. یہ دورہ پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے اپنے ساتھ ایک نہیں کئی چیلنجز لیے ہوئے ہے. ماضی میں ہوئے حادثات کا پریشر،نئے کھلاڑی،نیا کوچ نئی سلیکٹر ٹیم اس پہ برطانوی میڈیا اور برطانوی پلیئرز کی تنقید. اس سب کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو شدید دباؤ کا سامنا رہے گا. پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ انگلینڈ کیلئے ایک ماہ قبل ہی انگلستان روانہ ہوگئی تھی تاکہ وہاں کے میدان، وہاں کے ماحول میں پلیئرز پریکٹس کرکے اچھی طرح کھیل سکیں.

اس دورے کا آغاز ٹیسٹ سیریز سے ہونا ہے جو کہ باقاعدہ طورپر 14 جولائی کو ہوچکا ہے.

ماضی میں اب تک پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 77 ٹیسٹ میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں پاکستان نے 18 اور انگلینڈ نے 22 ٹیسٹ میچز میں کامیابی سمیٹی. موجودہ ٹیسٹ سریز میں قومی ٹیم 4 ٹیسٹ میچز کھیلے گی. ٹیسٹ میچوں کا یہ سلسلہ 15 اگست تک جاری رہے گا. اس کے بعد گرین شرٹس کو دو ون ڈے میچوں میں آئز لینڈ کا سامنا کرنا پڑے گا. یہ ون ڈے میچز 18 اور 20 اگست کو کھیلے جائیں گے. اور پھر سے پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ون ڈے کرکٹ سیریز کا آغاز ہوگا. 5 ون ڈے کھیلے جائیں گے. ون ڈے سیریز کا پہلا میچ 24 اگست کو جب کہ آخری میچ 4 ستمبر کو کھیلا جائے گا. جبکہ اس دورے کا واحد ٹی 20 میچ 7 ستمبر کو کھیلا جائے گا. اس کے ساتھ ہی دورہ انگلینڈ اختتام پذیر ہوجائے گا.

پاکستان کا یہ دورہ انگلینڈ پوری دنیا کی نظر میں ہے. اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں اسپاٹ فکسنگ سکینڈل میں سزا پانے والے محمد عامر.

جب سے قومی ٹیم دورہ انگلینڈ پر گئی ہے برطانوی میڈیا اور برطانوی پلیئرز کی جانب سے محمد عامر کو لیکر کئی ایسے بیانات سامنے آ چکے ہیں کہ جس سے لگتا ہے برطانوی میڈیا اور برطانوی کھلاڑی صرف اس وقت کا انتظار کررہے ہیں کہ جب انہیں پاکستان پر انگلی اٹھانے کا موقع ملے اور وہ چھوٹی سی بات کو بہت بڑا بنا کے اس خبر کو جنگل میں آگ کی طرح پھیلا دیں. پی سی بی نے تمام کھلاڑیوں خاص طورپر محمد عامر کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے.

مگر برطانوی میڈیا اب کی بار بھی کسی نہ طرح قومی ٹیم پہ چڑھائی کرنے کا کوئی نہ کوئی منصوبہ بنا ہی لے گا.

سیریز شروع ہونے سے پہلے ہی کوچ مکی آرتھر،چیف سلیکٹر،کپتان یہاں تک کہ پی سی بی سے جڑا ہر شخص یہی قیاس آرائیاں کررہا ہے کہ پاکستانی ٹیم اس وقت بہت مضبوط حالت میں ہے. اسے گزشتہ 6 برس میں ایسے حالات سے نمٹنا آگیا ہے. مگر سچ کہوں تو ماضی میں بھی ایسا ہر موقع پر ہی کہا جاتا رہا ہے چاہے وہ دورہ بنگلہ دیش ہی کیوں نہ ہو.

اس سریز میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی پوری امیدیں صرف محمد عامر سے ہی جوڑ رکھی ہیں. یعنی ون مین ٹیم.

ایک آدمی کے بھروسے کبھی بھی فتح نصیب نہیں ہوتی.

خدا نہ کرے کہ ایسا ہو.

قومی کرکٹ ٹیم میں ہمیشہ سے ایک خامی رہی ہے کہ وہ پریشر برداشت نہیں کرسکتی ایسا نہیں کہ سب کھلاڑی ایسے ہیں مگر پھر بھی ٹیم میں اب بھی کچھ ایسے پلیئرز ضرور موجود ہیں جو ناساز حالات میں پرفارم کرنے سے گھبراتے ہیں. فیلڈنگ سے بھی جی چراتے ہیں۔

اس سلسلے کا پہلا میچ اسی مقام پر ہونے جارہا ہے جہاں سے 2010 میں یہ سلسلہ ٹوٹا تھا. یعنی لارڈز کا میدان. پہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ میں لارڈز کے میدان میں کھیلا جارہا ہے.

ماضی میں کبھی بھی دورہ انگلیڈ پاکستان کیلئے سود مند نہیں رہا. 2010ء کے اسپاٹ فکسنگ سکینڈل سے پہلے بھی 1999ء کے ورلڈ کپ میں وسیم اکرم اور وقار یونس کے سوئنگ کرانے پر برطانوی میڈیا کاٹ کھانے کو دوڑا تھا پھر جب پاکستان کو فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی تو ایک اور تنازعہ ابھرا یعنی میچ فکسنگ کا. اسکے بعد پھر سے 2006ء میں بال ٹیمپرنگ کا الزام اور پھر کپتان انضمام الحق کا ایمپائر دیرل ہیئر کے فیصلے کے خلاف احتجاج اور میدان سے ٹیم کو بلا لینا ایک اور تنازعہ رہا ہے.

ایسا ہو نہیں سکتا اب کی بار کیسے برطانیہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو بخش دے کسی الزام سے نہ نوازے. اب بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ پاکستانی عوام کو بھی ایسی افواہیں سننے کیلئے وقت سے پہلے تیار رہنا چاہیے. پاکستان کوئی اور تاریخ رقم کرے یا نہ کرے مگر تنازعت کی تاریخ اب بھی دہرائے گا۔اگر اس سے ہٹ کے پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس کی بات کی جائے تو بس دعا کی جاسکتی ہے. ٹیسٹ ٹیم نے پہلے تو ون ڈے اور ٹی 20 کے مقابلے میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے مگر اب کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا. جبکہ ون ڈے اور ٹی 20 پر تو پہلے سے ہی خدشات کے بادل چھائے ہوئے ہیں. اب بس دعا ہی کی جاسکتی ہے.
Nadia Khan Baloch
About the Author: Nadia Khan Baloch Read More Articles by Nadia Khan Baloch: 18 Articles with 13265 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.