قرآن مجید اللہ عزوجل کی ضیافت ہے

قرآن مجید

قرآن مجید اللہ عزوجل کی ضیافت ہے:
”حضرت سیدنا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کونین ،دکھی دلوں کے چین ،ﷺ کا فرمانِ ذیشان ہے :”یہ قرآن مجید اللہ عزوجل کی طرف سے ضیافت ہے تو تم اپنی اپنی اِستطاعت کے مطابق اُ س کی ضیا فت قبول کر و ،بے شک یہ قرآن مجیداللہ عزوجل کی مضبوط رسی،نورِ مُبین اورنفع بخش شفا ہے،جو اِسے اختیار کرتا ہے اس کے لئے ڈھال اور جو اس پر عمل کر تا ہے اس کے لئے نجات ہے ،یہ حق سے نہیں کہ اس کے ازالے کےلئے تھکناپڑے اور یہ ٹیڑھی راہ نہیں کہ اسے سید ھا کرنا پڑے ۔اسکے فوائد ختم نہیں ہو تے اور(یہ) کثرت ِ تلاوت سے پرانا نہیںہو تا (یعنی اپنی حالت پر قائم رہتا ہے )تو تم اسکی تلاوت کیا کرو اللہ عزوجل تمہیں ہر حرف کی تلاوت پر د س نیکیاں عطافرمائے گا میں نہیں کہتا کہ”الم“ ایک حرف ہے ،’الف “ایک حرف ہے،”لام“ایک حرف ہے،اور”میم“ ایک حرف ہے “(ت)۔ ﴾ حافظِ قرآن اور اسکے والدین کی جنت میں قدرمنزلت ”حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا”یہ قرآن اپنے پڑھنے والے سے ایک تھکے ماندئے شخص کی صورت میںقیامت کے روز اس وقت ملے گاجب وہ آدمی اپنی قبر کو چیرتا ہو ا باہر آئے گا ،اوریہ قرآن اُس سے پوچھے گا کہ مجھے پہچانتے ہو ؟تو وہ (صاحبِ قبر)کہے گا اپنا تعارف کروایئے !،تو وہ کہے گا میں تیرا دوست قرآن ہو ںجس نے تجھے سخت گرمی میں پیاسا رکھا ،تجھے راتوں کو جگایا،اور ہر تاجر اپنی تجا رت کا فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے ،آج میں تیرے پاس تیری ہر تجارت کا نفع ہو ں، (چنانچہ قرآن پا ک کی سفارش پر )قرآن پڑھنے والے کے دائیں ہاتھ میں بادشاہی اور بائیں ہاتھ (جنت)میں ہمیشگی کا پروانہ عطاکیا جا ئے گا ،اور اِسکے سر پر وقار اور عزت کا تاج سجایا جا ئے گا۔اور اسکے والدین کوایسے دوقیمتی لباس پہنا ئے جائیں گے جس کے مقابلے میں دنیا و مافیہا کی ساری دولت ہیچ ہو گی ،تو قاری (قرآن پڑھنے والے)کے والدین عرض گزار ہو نگے کہ ائے ہما رے پروردگار جل وعلاہماری یہ عزت کس وجہ سے کی جا رہی ہے ،انہیں جواب دیاجائے گا کہ اپنے بیٹے کو قرآن مجید پڑھانے کے بدلے میں ،(تویہ ہے ،صرف قرآن پڑھانے کا صلہ اورجو اپنی اولادکو صحیح العقیدہ عالم ِدین بنائے تواسکا کتنااعلیٰ مقام ہو گا؟سبحان اللہ )، اور قاری(،و حافظ) قرآ ن سے کہا جا ئے گا کہ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرتاتھا اس انداز سے جنت کے درجا ت چڑہتا جا اور تلاوت کرتا جا۔(اور ایک روایت کے مطابق کہ تیر ا آخری درجہ وہی ہو گا جہاں قرآن کی آخری آیت ہوگی ) ““(ت)اسے کنزالعمال نے روایت کیا ۔
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295939 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.