تلاوتِ قرآن پاک کی فضیلت
(Hafiz kareem ullah Chishti, Mianwali)
|
قرآن مجید |
|
”حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ
تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا”حسد دو شخصوں کے علاوہ کسی پر
جا ئز نہیں ،ایک وہ جسے اللہ جل سبحانہ نے قرآن مجیدکی تلاوت کرنے کی توفیق
عطافرمائی ،اور پوری رات اسکی تلاوت میں مشغول رہے ،اور دوسراوہ جس کو اللہ
تعالیٰ نے مال کی کثرت عطا فرمائی ،اور دن رات اسکو اللہ کے راستے پر خرچ
کرتا رہتا ہے ““(ت)اسے بخاری نے روایت کیا ۔(الجامع الصحیح البخاری ، کتاب
فضائل القرآن،باب اغتباط صاحب القرآن ،رقم الحدیث:۵۲۰۵)
مشقت کےساتھ تلاوت قرآن پاک کی فضیلت
”اُم المو منین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سرکا ر صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت فرماتی ہےں کہ ”قرآن کا ماہر اللہ عزوجل کے
اعلیٰ ترین اور نیک فرشتوں کے ساتھ ہے ،اور جسکی زبان اٹکتی ہو (اس حالت
میں) تلاوت کرتا ہے اور اس میں بڑی دقت اُٹھا تا ہے تو اس کے لئے دُھرا
اَجر ہے“(ت)اسے مسلم نے روایت کیا ۔(صحیح مسلم ۔کتاب صلاة المسافرین، باب
فضل الماھر فی القرآن،رقم الحدیث :۴۴۲)
قاریقرآن کی تلاوت کرتے ہوئے سب حاجتیں پوری ہو تی ہے-
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے
روایت کرتے ہیں کہ ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس شخص کو قرآن مجید کی تلاوت
میں مصروفیت کے سبب ذکر اور دعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی ،میں(اللہ جل
جلالہ) اسکو سب دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطاکرتاہوں اور اللہ تعالیٰ
کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی فضیلت ہے جیساکہ خود حق تعالیٰ جل سبحانہ کو
تمام مخلوق پر (ت)اسے ترمذی نے روایت کیا “۔
(الجامع الترمذی ، ابواب فضائل القرآن ،رقم الحدیث :۶۲۹۲) |
|