مقبوضہ کشمیر میں فیس بُک کی بندش؟

بھارتی فوج نے کشمیر پر طاقت سے قبضہ کیا تھا 27اکتوبر 1947ء سے لیکر آج تک بھارتی فوج نے کشمیریوں کا قتلِ عام جاری رکھا ہوا ہے۔ سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار بھارت اور اُس کی فوج کا بھیانک چہرہ مقبوضہ کشمیر میں ہر روز بے نقاب ہو رہا ہوتا ہے۔ کشمیریوں کے لئے بھارتی فوج کے محاصرے میں ہر دن تاریک اور ہر رات شبِ غم بنی رہتی ہے۔ 13جولائی یوم شہداء سے قبل مجاہد آزادی برہان وانی کو شہید کرکے بھارتی فوج نے غیرت مند کشمیریوں کو مغلوب کرنے کی ناپاک جسارت کی مگر وانی شہید کا خون ایسا رنگ لایا کہ ہر کشمیری کے خون کو گرما گیا۔ پھر تحریک آزادی کی حمایت اور برہان وانی کی شہادت کے خلاف گلی گلی کوچے کوچے شہر شہر اور گاؤں گاؤں میں ہزاروں کشمیری سراپا احتجاج بن گئے۔ انہوں نے موت سے بے خوف ہو کر کرفیو کی پابندی نہ کرتے ہوئے ثابت کردیا کہ بے شک وہ بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے مگر غلام نہیں آزاد ہیں۔ کشمیری نوجوانوں نے تحریک آزادی کشمیر میں فیس بُک سمیت سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جس کے نتیجے میں تحریک آزادی میں نیا جوش و ولولہ پیدا ہو گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ تحریک آزادی کو ہزاروں نوجوانوں کی شکل میں نیا خون مل گیا۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں فیس بُک سمیت سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی حتیٰ کہ ہر طرح کے مواصلاتی رابطے بھی ختم کردیئے لیکن انشاء اﷲ کشمیری نوجوان ’’اب لیکر رہیں گے آزادی‘‘ کے نعرے کو ایک بھرپور اور جاندار تحریک کی شکل دے چکے ہیں۔ حال ہی میں 60کشمیریوں کی شہادت 2500کشمیریوں کے سینے گولیوں سے چھلنی ہونے اور 100سے زائد کشمیریوں کو پائیلٹ گن سے آنکھوں کے نور سے محروم کرنے کے باوجود کشمیریوں کے دلوں میں جذبہ شوق شہادت اور عزم آزادی مزید بڑھ گیا ہے۔ آزادی کشمیر اے وادی کشمیر اب تاریخ کا فیصلہ بن چکا ہے کیونکہ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے اور کشمیری آزادی کی قیمت اپنی شہادتوں کے طویل تاریخ کی شکل میں ادا کرچکے ہیں۔ آزادی کشمیر نویشتہ دیوار ہے جسے بھارت کے علاوہ ہر کوئی پڑھ سکتا ہے۔ فیس بُک پر پابندی سے بھارتی فوجی مظالم چھپائے نہیں جا سکتے نہ ہی کشمیریوں کے دلوں پر کندہ ہوا لفظ پاکستان کھُرچا جاسکتا ہے۔

دو قومی نظریہ ہندوستان کی تقسیم کی بنیاد بنا تھااور تحریک آزادی کشمیر تحریک پاکستان کا ہی ادھورا ایجنڈا ہے لیکن جہاں تک دو قومی نظریے کا تعلق ہے وہ بدر کے میدان میں کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بھائی اور بھائی ، باپ اور بیٹے کو آمنے سامنے لا کھڑا کرتا ہے۔ بھارتی فوج کشمیریوں کی قاتل ہے مگر بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت کے باوجود عید کے موقع پر سرینگر میں پاکستانی پرچم لہرائے بھی گئے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی گونجتے رہے۔

10جولائی کو بدمعاش بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں کشمیری کرفیو کی پابندیاں توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ۔ بہت بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی نہتے مظاہرین پر بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے مزید 60کشمیریوں کو شہید اور 2500سے زائد کو گولیوں سے چھلنی کردیا۔ اگرچہ بھارت نے مزید دو ہزار فوجی کشمیر بھیج دیئے ہیں تاہم آزادی کے متوالے کشمیری تمام بڑے شہروں میں اسلام زندہ باد، پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اﷲ کے نعرے لگاتے ہوئے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حریت رہنماء سید علی گیلانی نے برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے مظاہروں اور پاکستان سے وابستگی کو ریفرنڈم قرار دیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کشمیری آزادی کو اپنا مقصد اور پاکستان کو اپنی منزل قرار دیتے ہیں جس کا اظہار وہ ہر اہم موقع اور بڑے احتجاج کے دوران کرتے رہتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ آزادی کشمیر تحریک پاکستان کا ادھورا ایجنڈا ہے۔
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 39061 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.