|
پورن ویب سائٹس کی سرچ میں اول نمبر ملک کے کچھ بزعم خود پارسا و پاک داماں خامہ فرسا ابھی تک ایک مقتول بچی کے اندر پڑے ہوئے کیڑوں کو ایسے چن رہے ہیں جیسے جب تک قندیل سوشل میڈیا پر نہیں آئی تھی پورے ملک میں شرم و حیا کی نہریں بہہ رہی تھیں ۔ یہ ملک جس کی آبادی انیس کروڑ ہے اور فیس بک پہ اسکے رجسٹرڈ یوزرز کی تعداد تیئیس کروڑ ہے ۔ سب کے سب دودھ کے دُھلے فیس بک پر بیٹھے نفلیں تو پڑھ رہے ہوتے ہیں ۔ ایک قندیل ان سب سقراطوں بقراطوں پر بھاری ۔ سب کا ایمان اخلاق خراب کر کے رکھ دیا ۔ اس کی ایسی ویسی جیسی تیسی وڈیوز اور پکس پر ساڑھے چالیس کروڑ ویوز لگے ۔ حتیٰ کہ اس کی موت کے بعد اس کے فالوورز کی تعداد میں ڈھائی لاکھ کا اضافہ ہؤا ۔ ان کی بدقسمتی کہ انتظامیہ نے اس کا پیج بند کر دیا ۔ اب سب سیدھے ہو جائیں گے جلیبی کی طرح ۔ قندیل کمبخت ماری نے بےچارے سیدھے سادھے بھولے بھالے پاکستانیوں کی مت مار دی تھی ۔ سارا قصور اس کا تھا اسی لئے اتنی دردناک سزا کی مستحق بھی وہی ٹھہری ۔ ہمارے معاشرے میں ایسی لڑکیوں کی کمی نہیں ہے جو اپنی عزت کی حفاظت کرنا جانتی ہیں ۔ اپنے حالات یا وقت کی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکل کر کام کرتی ہیں پوری ثابت قدمی اور بلند ہمتی سے اپنے گھرانے کی کفالت میں کردار ادا کرتی ہیں ۔ اور اپنے والدین و خاندان کی ناموس پر آنچ نہیں آنے دیتیں ۔ مگر کچھ بچیاں تربیت کی کمی کچھ اپنی ناسمجھی دینی تعلیمات سے دوری کے سبب غلط راستوں اور ہاتھوں میں پڑجاتی ہیں ۔ اور کچھ والدین جان بوجھ کر چشم پوشی کرتے ہیں ۔ وہ جاننے کی کوشش تک نہیں کرتے کہ آخر بچی کی کیا مصروفیات ہیں وہ مناسب تعلیم تک نہ ہونے کے باوجود یہ اندھا دھند رقمیں کس عہدے پر فائز ہو کر لا رہی ہے ۔ انہیں صرف اپنی ضروریات کی تکمیل سے سروکار رہ جاتا ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی چاہتے ہیں کہ بات بنی رہے ۔ کبھی نہ کُھلےگذارا چلتا رہے ۔ اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے باوجود ان کے مردوں کی غیرت و عزت کا تصور عورت ہی کی ذات سے وابستہ ہوتا ہے ۔ مگر اس مظلوم بچی کے باپ بھائیوں کی غیرت اس وقت کہاں تھی جب یہ سب مل کر اس کی کمائی کھا رہے تھے؟ پہلے زبر دستی اس کی شادی کی جب وہ اپنے جاہل چمار شوہر سے مار کھاتی تھی تب انہیں غیرت نہیں آتی تھی ۔ اسے طلاق دے کر اور اس کا بچہ چھین کر اسے دھکے دے کر گھر سے نکال دیا گیا تو ان غیرت والوں سے اسکی دو وقت کی روٹی کی ذمہ داری نہ اٹھائی گئی ۔ وہ اپنا پیٹ خود پالنے نکل کھڑی ہوئی ۔ وہ بس کنڈکٹر بن گئی تب یہ باپ بھائی ڈوب کر نہیں مرے ۔ وہ دوبئی ،ساؤتھ افریقہ میں دھکے کھا رہی تھی اور اسکے آدھا درجن غیرتمند مسٹنڈے بھائی اس کی کمائی پر عیش کر رہے تھے ۔ اسے نہ معاشی سرپرستی حاصل تھی اور نہ ہی دینی سطح پر رہنمائی ۔ وہ ایان علی یا وینا ملک اور نرگس کے جیسا نصیب لے کر دنیا میں نہیں آئی تھی ۔ کوئی مولانا طارق جمیل اسے اس دلدل سے نکالنے کو نہیں آیا ۔ وہ بھٹکتی پھری اندھی گلیوں کی مسافر بن گئی مگر اپنے کنگلے بہن بھائیوں کی زندگیوں میں مالی آسودگیوں اور خوشحالیوں کی روشنی بھرتی رہی ۔ کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا ۔ پھر اچانک ہی ایک بھائی کو غیرت کا دورہ پڑا ۔ اب یقیناً پورے پاک نگر میں دوبارہ سے پارسائی و پاکدامنی کا دور دورہ ہو گا ۔ (رعنا تبسم پاشا،نارتھ امریکا) ۔ |
|
By:
Rana Tabassum Pasha(Daur),
Wylie
on
Jul, 24 2016
|
|
0
|
|
|
|
|
|
This is great Article, ham ko apni ijtimahi soch ko badalna ho ga, warna isi tarah dunya k samne zaleel hote rahain ge.
|
By:
Parvez Ahmed,
Haripur
on
Jul, 20 2016
|
|
0
|
|
|
|
|
Please Wait Submitting Comments...