بیٹیوں کے فضائل پر مَبنی 8فرامینِ مصطَفٰے
{1}بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو، بے شک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں ہیں۔
مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۱۳۴حدیث۱۷۳۷۸
{2} جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اُسے اِیذا نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے
اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ عَزَّوَجَلَّاُس شخص کو جنت میں
داخِل فرمائے گا۔
المستدرک ج ۵ ص ۲۴۸ حدیث ۷۴۲۸
{3}جس شخص پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ حُسنِ سلوک
(یعنی اچّھا برتاؤ) کرے تو یہ بیٹیاں اس کے لئے جہنَّم سے روک بن جائیں
گی۔
مسلم ص ۱۴۱۴ حدیث ۲۶۲۹
{4} جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ فِرِشتوں کو
بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں :’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم اَہْلَ الْبَیْتیعنی
اے گھر والو! تم پر سلامَتی ہو ۔‘‘ پھر فِرِشتے اُس بچّی کو اپنے پروں کے
سائے میں لے لیتے ہیں اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ
ایک کمزور جان ہے جو ایک ناتُواں (یعنی کمزور) سے پیدا ہوئی ہے ، جو شخص
اِس ناتواں جان کی پرورِش کی ذمّے داری لے گا،قِیامت تک اللہ عَزَّوَجَلَّ
کی مدد اُس کے شاملِ حال رہے گی۔
مجمع الزوائد ج۸ص۲۸۵حدیث۱۳۴۸۴
{5} جس کی تین بیٹیاں ہوں ،وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اُس کے لئے جنت
واجِب ہوجاتی ہے ۔عرض کی گئی : اور دو ہوں تو؟ فرمایا :اور دو ہوں تب بھی ۔
عرض کی گئی : اگر ایک ہو تو ؟فرمایا : ’’ اگر ایک ہو تو بھی ۔
معجم الاوسط ج۴ص۳۴۷حدیث ۶۱۹۹مُلَخّصاً
{6} جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں پھر
وہ اُن کی اچھی طرح پرورش کرے اور ان کے مُعامَلے(مُ۔عَا۔مَلے) میں اللہ
عَزَّوَجَلَّسے ڈرتارہے تو اُس کیلئے جنت ہے۔
ترمذی ج ۳ ص ۳۶۷ حدیث ۱۹۲۳
{7}جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرے تو
وہ جنت میں داخل ہوگا۔
تر مذی ج ۳ ص ۳۶۶ حدیث۱۹۱۹
{8} جس نے اپنی دو بیٹیوں یا دو بہنوں یا دو رشتے دا ر بچیوں پر ثواب کی
نیّت سے خرچ کیا یہاں تک کہ اللہ تَعَالٰی انہیں بے نیاز کر دے(یعنی ان کا
نِکاح ہوجائے یا وہ صاحِب مال ہوجائیں یا ان کی وفات ہو جائے ) تووہ اس
کیلئے آگ سے آڑ ہوجائیں گی۔
مسند امام احمد بن حنبل ج۱۰ص ۱۷۹ حدیث ۲۶۵۷ |