مشکل راستے قسط42

مجھے جب ہوش آیا تب میں ایک بدبودار کال کوٹھری میں زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔ جہاں روشندان نام کی کوئی چیز نہیں تھی ۔۔۔ گھپ تاریک کیوبک شکل کی اس کال کوٹھری کو میں صرف نگاہیں گھما کر دیکھ سکتی تھی میری گردن کو بھی لوہے کے پٹے جیسی کسی چیز سے جکڑا گیا تھا جو دیوار سے جڑا ہوا تھا ۔۔۔ تاریکی میرے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی ۔۔۔ میں ایک جن کی بیٹی تھی اور گھپ اندھیرے میں بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی تھی ۔۔۔ مگر مجھے ادھموا اس بدبو نے کردیا تھا ۔۔۔۔ عجیب سی سڑے مردار کے جسم کی بدبو جیسی تھی بلکہ شاید اس سے بھی زیادہ گندی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں حیرت سے اُس کال کوٹھری کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ کچھ دیر تو سمجھ ہی نہیں آیا کہ یہ سب میرے ساتھ کیا ہوا ۔۔۔ پھر زہن کچھ سوچھنے سمجھنے کے قابل ہوا تو مجھے وہ انجان پرسرار لڑکی یاد آگئی ۔۔۔۔ اچانک ہی میرے تیز کانوں نے قدموں کی چاپ سنی تھی جو کوٹھری کے سیلن زدہ آہنی لوہے کے دروازے کے پاس آکر رک گئی تھی ۔۔۔ وہ جو کوئی بھی تھے قدموں کی چاپ سے اندازہ ہورہا تھا کہ دو افراد تھے ۔۔۔ بہر حال دروازہ تھوڑی سی کھٹ پھٹ کے بعد چر چراہٹ کے ساتھ کھلا تھا ۔۔۔ اور وہ دونوں بد بخت اندر داخل ہوئے تھے ۔۔۔۔ ایک انسان اور ایک جن ۔۔۔۔ ان پر نظر پڑتے ہی میں شدید غصے کی لپیٹ میں آگئی تھی ۔۔۔۔

اچھا تو یہ تیری کارستانی ہے ۔۔۔ تم ہی نے یہ گیم پلان کیا تھا ۔۔۔ ایک بار میرے ہاتھ کھل جائیں تو ربِ کعبہ کی قسم تمہاری گردن اپنے ہاتھوں سے مروڑ دونگی ۔۔۔۔۔۔۔۔

آصف حاجی میری دھمکی پر مسکرایا تھا ۔۔۔۔ اور ایک مکروہ قہقہ لگا کر مجھے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔

تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں ۔۔ ویسے تمہاری ذہانت کے چرچے ابھیمنیو اور دیگر سے کافی سنے تھے ۔۔۔۔ مگر اس طرح بلبُل پھس جائے گی جال میں یہ کبھی نہیں سوچا تھا ۔۔۔۔ بہت آسان شکار ثابت ہوئی ہوتم ۔۔۔ بہت ہی آسان ۔۔۔

وہ طنزیہ انداز میں مجھے گھورتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ اس کی آنکھوں میں اپنے لئے ہوس دیکھ کر مجھے اس وقت احساس ہوا کہ میرا سر چادر سے خالی ہے ۔۔۔۔۔ میں اس طرح کبھی کسی نامحرم کے سامنے نہیں گئی تھی اور اب بے بس زنجیروں میں جکڑی اس شیطان کو خود کو گھورتا دیکھ کر زمین میں زندہ گڑھ جانے کو دل کر رہا تھا ۔۔۔۔ وہ کچھ دیر تو مجھے گھورتا رہا ۔۔۔ پھر قدم بڑھاتا دو قدم کے فاصلے پر رک کر مجھے سرتا پیر گھٹیا انداز میں گھورنے لگا ۔۔۔۔

تم تو شاہکار ہو ۔۔۔ مجھے افسوس ہے کہ تجھ جیسی حسین عورت کو یوں زنجیروں میں باندھ دیا گیا ہے ۔ اگر تم میری بات مانو تو میں ابھمنیو سے تمہاری سفارش کر سکتا ہوں لیکن افسوس وہ بھی تیرا دیوانہ ہے اور شاید اس بات پر مجھے ہی بلی کہیں نہ چڑھا دے۔۔۔۔ ویسے بھی میں ابھی مرنا نہیں چاہتا ۔

بے فکر رہ مردود تیری موت انشاءاللہ میرے ہی ہاتھوں ہوگی کسی اور کے نہیں ۔۔

میں غصے سے بولی تھی ۔۔۔۔ تو وہ طنزیہ انداز میں ہنسا تھا میری بات سن کر ۔۔۔

آہا تو تجھے ہوش آہی گیا چل اچھا ہے ۔۔۔۔ اور تو حاجی صحیح بولا اس کنیا کا حسن تو ایک نئی مہا بھارت شروع کروا سکتا ہے ۔۔۔ اور تجھے میرے ہاتھوں نرگ بھی پہنچا سکتا ہے ۔۔۔۔

ابھیمنیو کی مکروہ آواز پر میں نے چونک کر نظر اُٹھا کر اسے دیکھا تھا ۔۔۔ وہ صرف ایک زرد لنگوٹ پہنے ایک یانترک کے روپ میں کھڑا مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ سرخ لال لال آنکھیں دہکتے انگاروں جیسی ۔۔۔۔ سرخ سیاہی مائل ہونٹ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ابھی کسی کا خون پی کر نکلا ہو ۔۔۔۔ وہ آصف حاجی کوعجیب تنبیہی نظروں سے گھور رہا تھا ۔۔۔

××××××××××××××××××××××××

ابھیمنیو کو دیکھ کر آصف حاجی کی گھی گھی بند گئی تھی ۔۔۔۔

ارے آؤ آؤ ابھیمنیو ۔۔۔ میں تو صرف مزاق کر رہا تھا ۔۔۔۔

ہاہاہا ۔۔۔۔۔ جانتا ہوں توُ کتنا مزاق کر رہا تھا اور کتنا سچ بول رہا تھا ۔۔۔ اب توُ یہاں سے جا مجھے اس بالکا سے کچھ باتیں کرنی ہیں ۔۔۔۔۔

ضرور ضرور ۔۔۔۔۔

یہ کہتا وہ اپنے ساتھی جن کے ساتھ تیزی سے باہر نکل گیا تھا ۔۔۔ ابھیمنیو نے اسے آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا ۔۔۔ اس کی آنکھیں مجھ پر گڑی ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔

تجھے زنجیروں میں جکڑا دیکھ کر افسوس ہو رہا ہے ۔۔۔ تیرے باپ اور دادا دیکھیں تجھے اس حال میں تو صدمے سے مر ہی جائیں ۔۔۔۔ ہنہ ۔۔۔۔ کیا سمجھا ان بے وقوفوں نے کہ اس طرح تجھے بچا لینگے ۔۔۔۔ دیکھ کیسے تجھے اپنوں سے الگ کردیا اور آج توُ یہاں کال کوٹھری میں پڑی ہے ۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔

میں چپ اس کی بکواس سن رہی تھی ۔۔۔ بات تو اس نے ٹھیک کہی تھی ۔۔۔ اس کی چال نے مجھے چکراکر بے بس کر کے رکھ دیا تھا ۔۔۔ ابھیمنیو جس کا نام میں نے صرف سنا تھا ۔۔۔ جس کے بارے میں میرے والد اور دادا سردار یوسف نے بتا یا تھا ۔۔۔۔ کبھی دیکھا نہیں تھا اسے آج اس منحوص کو دیکھ بھی لیا تھا ۔۔۔ مگر کس حال میں ۔۔۔۔ وہ ہمارے قبیلے کا دشمن تھا ۔۔۔ وہ مسلمانوں کا دشمن تھا ۔۔۔ وہ میرا دشمن تھا ۔۔۔۔

تو مجھ سے چاہتا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔

بہت اچھا سوال ہے ۔۔۔۔ مگر توُ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ میں تجھ سے کیا چاہتا ہوں ۔۔۔۔

میں سمجھی نہیں ۔۔۔۔

سمجھ جاؤ گی ۔۔۔ اگر جو کہوں مانو گی تو ابھی اور اسی وقت تجھے ان زنجیروں سے آزاد کردونگا ۔۔۔۔۔ ورنہ تمام عمر سڑتی رہوگی اسی طرح ۔۔۔۔

اگر توُ میرے ایمان کا سودا کرنا چاہتا ہے تو تجھے اتنا بتا دوں میں مرنا پسند کرونگی ۔۔۔ مجھے تیری کوئی شرط منظور نہیں ۔۔۔۔۔


بہت دیکھے ہیں تجھ جیسے ایمان والے ۔۔۔ کیا توُ اسی طرح اس حال میں رہنا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اس اندھیری کوٹھری میں؟

یہ تو اللہ کو پتا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے ۔۔۔ بساط اُلٹتے دیر نہیں لگتی ۔۔۔۔

میں طنزیہ انداز میں مسکرائی تھی ۔۔۔ اور وہ اچانک دانت کچکچاتا ہوا میری جانب تیزی سے بڑھا تھا ۔۔۔ مگر دو قدم پر ہی جیسے کسی آہنی ان دیکھی دیوار سے ٹکرا کر الُٹ کر پیچھے کی جانب گرا تھا ۔۔۔۔ پھر سنبھل کر خوف زدہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگا تھا ۔۔۔۔ میرے ہونٹ ہل رہے تھے ۔۔۔۔۔ میں نے سورہ بقرا کی تلاوت شروع کردی تھی ۔۔۔۔

حاجی ! آصف حاجی !

وہ زور سے دھاڑا تھا ۔۔۔۔۔۔

کچھ دیر میں ہی آصف حاجی ہانپتا کانپتا اندر داخل ہوا تھا ۔۔۔۔

کک کیا ہوا ابھیمنیو ؟؟؟؟؟؟؟

ابے کیا ہوا کے بچے ۔۔۔ اسے پکڑ ۔۔۔ یہ کچھ پڑھ رہی ہے اور توُ ہی اسے چھو سکتا ہے ہم نہیں ۔۔۔ اس کی زبان میں کیل ٹھونک ۔۔۔کچھ کر ۔۔۔۔۔

وہ چیخ کر بولا تھا ۔۔ اور آصف حاجی میری جانب تیزی سے بڑھا تھا ۔۔۔۔ میں سر سے پیر تک زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی ۔۔۔۔ میرا ہتھیار میری زبان تھی ۔۔۔ صرف اللہ کا پاک کلام تھا ۔۔۔۔ جس کے ورد سے میں اللہ کے دشمنوں سے ان کے شر سے محفوظ رہ سکتی تھی ۔۔۔ جنات اس پاک کلام کے آگے ٹہر نہیں سکتے تھے ۔۔۔ مگر انسان نہ نوری نہ ناری اور اللہ نے فری وِل دے رکھی تھی ۔۔۔۔۔ آصف حاجی نے پہلے تو میرا منہ بند کرنا چاہا اور اپنا ہاتھ میرے منہ پر رکھنا چاہا تو میں نے اسے کاٹ لیا ۔۔۔ وہ چیخ کر ہاتھ جھٹکتا پیچھے ہٹاتھا ۔۔۔ اس کے ہاتھ سے خون بہنے لگا تھا ۔۔۔۔ پھر بد بخت کیلیں اور ہتھوڑی لے آئے اور زبردستی میرا منہ کھلوا کر کیلیں ٹھونک دی گئیں ۔۔۔ میرے منہ سے خون جاری ہوگیا تھا زبان تو اسطرح بند کردی گئی ۔۔۔ مگر میں پھر بھی کہاں ماننے والی تھی دل ہی دل میں سورہ بقرا کا ورد کرنے لگی ۔۔۔ اور میرے اس ورد سے تمام شیاطین بلبلانے اور ان دیکھی آگ میں جلنے لگے ۔۔۔۔

اس کا ایک ہی حل ہے حاجی اسے گانجا یا کوئی نشہ آور چیز چٹا دے ۔۔۔ورنہ ہم سب بھسم ہوجائینگے یہیں ۔۔۔ جلدی کر ۔۔۔

اور اس بدبخت نے وہی کیا تھا کچھ عجیب سا محلول مجھے زبردستی پلادیا گیا ۔۔۔۔ اور میرا زہن آہستہ آہستہ تاریکی میں ڈوبتا چلا گیا ۔۔۔

×××××××××××××××

باقی آئندہ ۔۔۔۔۔
farah ejaz
About the Author: farah ejaz Read More Articles by farah ejaz: 146 Articles with 214756 views My name is Farah Ejaz. I love to read and write novels and articles. Basically, I am from Karachi, but I live in the United States. .. View More