وہ قیامت آ گئی
(Ghulam Ullah Kiyani, Karachi)
کشمیریوں کے قتل عام پر بھارت کو کوئی
افسوس نہیں۔ وہ کشمیر میں قتل عام کے خلاف پر امن مظاہروں کو پاکستان کی
سپانسر شپ قرار دیتا ہے۔ نوجوان مجاہد برہان وانی 8جولائی کو شہید ہوئے۔ تب
سے مقبوضہ وادی میں کرفیو ہے۔زندگی مفلوج ہے۔ سڑکیں اور بازار سنسان ہیں۔
عوام کرفیو توڑ کر بھارت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ بھارتی فورسز مظاہرین
پر اندھا دھند فائرنگ سے انہیں شہید اور معذور بنا رہے ہیں۔ بھارت کی
ریاستی دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فورسز اہلکار گھروں میں گھس کر
خواتین اور بچوں پر پیلٹ فائرنگ اور پیپر گیس چلا رہے ہیں۔ چار ہزار سے
زیادہ افراد زخمی ہیں۔ شدید زخمی ادویات اور علاج سہولیات نہ ہونے کی وجہ
سے دم توڑ رہے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
بھارت نے کشمیر میں فورسز کو کالے قوانین کے تحت بے شمار اختیارات دیئے ہیں۔
ان کالے قوانین کو ختم کرنے کے بجائے بھارتی حکمران ان کا دفاع کرتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج دنیا کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ کشمیر
میں عوام کی مزاحمت کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ تلاش کرتی ہیں۔ بھارت کی یہ
ہٹ دھرمی ہے۔ وہ حقائق تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ اسے اپنی فورسز کی دہشت
گردی نظر آتی ہے۔ مگر وہ اپنی ریاستی دہشت گردی کو جائز قرار دیتا ہے۔ وہ
کشمیریوں کے قتل عام پر خوشی محسوس کرتا ہے۔ بچوں اور خواتین کے قتل عام پر
وہ اپنی فورسز کو تمغے اور ترقیاب کر رہا ہے۔ کیوں کہ اس کے پاس اس سب کا
جواز اور بہانہ موجود ہے۔ جب بھی بھارت میں کوئی واقعہ ہو تو اسے پاکستان
کے سر ڈال دیا جاتا ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی عوام نے شروع کی ہے۔ کشمیری
رائے شماری چاہتے ہیں۔ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لئے جدو جہد
کرتے ہیں۔ ان کی یہ جدوجہد قیام پاکستان سے بھی بہت پہلے کی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے
مظفر آباد میں دیئے گئے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ میاں نواز شریف نے
پہلی بار کھل کر بھارتی مظالم کی مذمت کی۔ انھوں نے کشمیر کے پاکستان بننے
کا نعرہ لگایا۔ تحریک آزادی کشمیر کے لئے نعرہ بازہ کرائی۔ پاکستان کی جانب
سے یک جہتی کا مظاہرہ کیا۔ جس پر سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان کا خواب
کبھی پورا نہ ہو گا۔ کشمیر قیامت تک پاکستان کا حصہ نہیں بنے گا۔ مگر
کشمیریوں کے لئے وہ قیامت تو آ چکی ہے ۔ بھارتی نے اسی وجہ سے 17روز سے
کشمیر میں مسلسل کرفیو لگا رکھا ہے۔ وادی میں لوگ کرفیو توڑ کر بھارت کے
خلاف احتجاج ک رہے ہیں۔ وہ جگہ جگہ جلسے جلوس نکال رہے ہیں۔ جگہ جگہ
مظاہرین کی بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ بھارتی فورسز نہتے
عوام پر گولیاں برسا رہے ہیں۔ شہیدوں اور ذخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
مسلسل کرفیو کی وجہ سے حالات سنگین ہیں۔ کئی علاقوں میں لوگوں کو فاقہ کشی
کا سامنا ہے۔ بھارتی فورسز بیماروں کو ہسپتال تک جانے کی اجازت نہیں دیتے۔
و ہ ہسپتالوں اور ایمبولنسوں پر بھی فائرنگ کر رہے ہیں۔ بھارتی فوجی
ہسپتالوں کے اندر داخل ہو کر بستروں پر زیر علاج افراد پر بھی گولیاں چلا
رہے ہیں۔ بیڈز پر پڑے زخمی نوجوانوں کو گھسیٹ کر فورسز کیمپوں میں پہنچایا
جا ہا ہے۔ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کا دورہ کشمیر ناکام ہو چکا ہے۔
کشمیریوں نے وزیرداخلہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ ہر کسی نے ملاقات سے
انکار کر دیا۔ بھارت نے کشمیر کو اپنی کالونی بنا رکھا ہے۔ نہتے اور معصوم
عوام کے قتل عام کی فوج کو کھلی چھوٹ ہے۔ آج تک کسی بھی فوجی کو معمولی سزا
تک نہیں دی گئی۔ بلکہ فورسز کو عوام کے قتل عام پر انعامات دیئے جاتے ہیں۔
انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو بھارت معمول کے مطابق تیز کر رہا ہے۔
اسے کوئی پشیمانی نہیں۔ اسے دنیا سے بھی کوئی ڈر و خوف نہیں۔ کیوں کہ دنیا
بھی بھارت کی منڈی کے لئے مظلوم عوام کی نسل کشی پر خاموش ہے۔ عرب ممالک یا
او آئی سی کا بھی کوئی دباؤ نہیں۔
وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کے پاس کشمیر کی جدوجہد آزادی کی
کامیابی کا کیا عملی ایجنڈا ہے۔ صرف دعوؤں اور جذباتی نعروں سے کشمیریوں کو
کیسے بہلایا پھسلایا جا سکتاہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، انسانی حقوق
کونسل، او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے یا عالمی دباؤ یا کسی ہنگامی سفارتکاری
کی طرف ابھی تک عملی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ دنیا میں پاکستانی سفیروں کو
اسلام آباد طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مگر اس پر بھی ابھی تک عمل نہیں
ہوا ہے۔ بھارت کسی بھی طرح پاکستان کو کشمیر سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ کشمیر
میں قتل عام بھارتی فوج کر رہی ہے۔ اپنی فوج کو لگام دینے کے بجائے بھارت
اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا رہا ہے۔ بھارتی فوج عوام پر مہلک اسلحہ
استعمال کر رہی ہے ۔ لیکن بھارتی وزیرخارجہ ہٹ دھرمی سے الزام تراشی
پاکستان پر کر رہی ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔اس
کی فوج بد ترین جنگی جرائم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسلام آباد میں پوری دنیا کے
سفارتکار موجود ہیں۔ مشیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کم از کم ان کے لئے
بریفنگ کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ بھارت اپنی ریاستی دہشگردی کو پاکستان کے سر
ڈال رہا ہے اور پاکستان نے اب تک بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرنے اور دنیا
کو حقائق سے آگاہ کرنے کی طرف عملی توجہ نہیں دی ہے۔ پاکستان کا میڈیا پہلی
بار کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کر رہا ہے۔ بھارت کی سفارتی مہم اس
قدر تیز ہے کہ وہ اسے بھی پاکستان کی پروپگنڈہ مہم کے طور پر پیش کرتا ہے۔
بھارتی فورسز کشمیرمیں کرفیو کی آڑ میں عوام پر مظالم تیز کر رہی ہیں ۔
ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ لوگوں پر ان کے گھروں میں گھس کر
تشدد کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں گاڑیوں اور گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ گاڑیوں کے شیشے بھی
توڑے جا رہے ہیں۔ بھارتی فوج نے وادی کشمیر میں دہشت پھیلا دی ہے۔ زخمی
نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان پر شدید تشدد کیا جا تا ہے۔ لا تعدا د افراد
گرفتاری کے بعد لا پتہ ہیں۔ خدشہ ہے کہ انھیں حراست میں لے کر دریا برد کر
دیا گیا یا اجتماعی قبروں میں ڈال دیا گیا۔ پاکستان اس دن کا انتظار نہ کرے
جب کشمیر پاکستان میں شامل ہو گا بلکہ کشمیر میں رائے شماری کرانے سے بچنے
کے لئے بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے لانے کی سفارتی مہم تیز کی جائے۔
اسلام آباد میں دنیا کے سفارتکاروں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ دنیا بھر
میں پاکستانی سفارتکار متحرک ہوں تو عالمی میڈیا، سول سو سائیٹی، اانسانی
حقوق کی تنظیموں، این جی اوز، تھینک ٹینکس وغیرہ تک حقائق پہنچ سکتے ہیں۔
دنیا بھارتی فورسز کے جنگی جرائم سے آگاہ ہو سکتی ہے۔ کشمیریوں پر ہر روز
نئی قیامتیں ٹوٹ رہی ہیں۔ آزاد کشمیر میں اب جب کہ مسلم لیگ ن کی حکومت
تشکیل پا رہی ہے۔ اس کی پہلی ترجیح تحریک آزادی ہونی چاہیئے۔ |
|