دفاتر یا گھرمیں کئی گھنٹے بیٹھ کر کام
کرنے والے افراد کو سرطان اور دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے روزانہ کم از
کم ایک گھنٹہ تیز قدموں سے چہل قدمی کرنی چاہیے۔
وہ افراد جو روزانہ کم از کم آٹھ گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں انہیں مسلسل بیٹھنے
کے نقصانات سے بچنے کے لیے 60 سے 75 منٹ ورزش کرنا چاہیے
ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے دس لاکھ افراد کے ساتھ کیے گئے ایک سروے
سے اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ وہ افراد جو روزانہ کم از کم آٹھ گھنٹے
بیٹھے رہتے ہیں انہیں مسلسل بیٹھنے کے نقصانات سے بچنے کے لیے 60 سے 75 منٹ
ورزش کرنا چاہیے۔ ماہرین صحت کی رائے میں ورزش نہ کرنا اور مسلسل بیٹھے
رہنا موٹاپے اور سگریٹ نوشی جتنا ہی نقصان دہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کئی گھنٹے بیٹھے رہنے کے علاوہ اگر پانچ گھنٹوں سے زائد
ٹی وی دیکھا جائے تو صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جو ایک گھنٹہ چہل
قدمی سے بھی کم نہیں کیے جا سکتے۔ ورزش کرنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے ،چاہے
وہ دفاتر میں کھانے کی بریک کے دوران چہل قدمی ہو، علی الصبح دوڑنا، یا
سائیکل پردفتر جانا ہو، یہ سب اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔‘‘
زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے ذیابطیس اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں-
سابقہ تحقیقات بھی یہی کہتی ہیں کہ زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے سرطان اور
دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں اور جلد موت واقعے ہونے کا خطرہ بھی رہتا
ہے۔ اس نئی تحقیق میں ماہرین نے 13 مختلف تحقیقی مقالوں کا جائزہ لیا ہے جن
میں لوگوں کے مسلسل بیٹھے رہنے کے اوقات ،ان کے ٹی وی دیکھنے کے دورانیہ
اور ورزش کی عادت کا ڈیٹا موجود تھا۔ اس تحقیق میں زیاہ تر45 سال سے زائد
عمر کے افراد کی عادات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
کئی گھنٹے بیٹھے رہنے سے زیادہ نقصان دہ مسلسل ٹی وی دیکھنا ہے کیونکہ اکثر
افراد ٹی وی دیکھنے کے ساتھ چکنائی والی اشیاء بھی کھانا پسند کرتے ہیں-
ماہرین کہتے ہیں کہ کئی گھنٹے بیٹھے رہنے سے زیادہ نقصان دہ مسلسل ٹی وی
دیکھنا ہے کیونکہ اکثر افراد ٹی وی دیکھنے کے ساتھ چکنائی والی اشیاء بھی
کھانا پسند کرتے ہیں۔ اینڈرسن کی رائے میں ضروری نہیں ہے کہ ورزش کے لیے
کسی ہیلتھ کلب یا جم جایا جائے، پیدل چلنا بھی اچھی ورزش ہے۔ کچھ ممالک میں
ورزش اور صحت مند عادات اپنانے کے لیے موافق ماحول میسر ہوتا ہے۔ جیسا کہ
ڈنمارک اوراسکینڈینیویا میں دفاتر جانے والے افراد کی نصف تعداد پیدل یا
سائیکل کے ذریعے دفتر جاتے ہیں۔ |