جائیداد کے حقیقی ویلیو کے تعین کا حکومت اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور بلڈرز کے مابین معائدہ
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
پاکستان میں زمین کی فروختگی کے کاروبار
میں بہت زیادہ سرمایہ کاری ہوتی ہے مشرف حکومت میں زمین کی قیمتوں کے
کاروبار میں اضافے کا رحجان ہوا اور یہ رحجان جاری ہے۔زمین کی خرید و فروخت
کے کاروبار کے معاشی حقائق کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سورج کی طرح
عیاں ہے کہ زمین ایک ایسا عامل پیدایش ہے جس کی رسد معین ہے نئی آبادیوں کو
ڈویلپ کیا جاتا ہے اور پھر اُن نئے آبادیوں میں زمین کی قیمت بھی سہولیات
کے پیش نظر بڑھتی چلی جاتی ہے۔پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور انرجی
بحران کی وجہ سے دیگر شبعہ جات میں سرمایہ کاری کا عمل مفقود ہے ۔اس لیے
پلاٹس کی مد میں سرمایہ کاری کو بہترین گردانا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت اِس
کاروبار کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس نیٹ لانے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہی ہے ۔
اس والے سے حکومت، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور بلڈرز کے درمیان جائیداد کے حقیقی
ویلیو کے تعین کے لیے جاری مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جن کے تحت حکومت
ایمنسٹی سکیم‘ یا کالا دھن سکیم جیسا نام دئیے بغیر ماضی میں جائیداد کی
خرید پر انکم ٹیکس آرڈی نینس کے سیکشن III سے تحفظ دے گی۔ پانچ فیصد ٹیکس
دے کر اپنی جائیداد کو قانونی قرار دلایا جاسکے گا اس کی خرید کیلئے سرمایہ
کے ذریعے کو دریافت نہیں کیا جائے گا۔ سیکشن 111 اپنی آمدن کو چھپانے کے
متعلق ہے وفاق حکومت اور بلڈرز ایجنٹس کے درمیان ملک کے 18 شہروں جن میں
لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد‘ پشاور‘ کوئٹہ شامل ہیں۔ جائیداد کی حقیقی ویلیو
کے تعین کے چارٹ پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ حکومت نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور
بلڈرز کی طرف سے تیار کیا جانے والا چارٹ معمولی ردوبدل کے تحت قبول کرلیا۔
اس سے ملک کے مختلف شہروں میں ڈی سی ریٹ میں زیادہ شہروں میں 20 سے 30 فی
صد تک اضافہ ہوگا۔ کئی مقامات پر یہ شرح اس سے بھی زائد ہے ایف بی آر مختلف
شہروں میں جائیداد کی ویلیوایشن کا چارٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کرے گا۔
پراپرٹی کی قیمتوں کا تعین ایف بی آر جن شہروں میں ابھی ویلیو یشن نہیں
ہوئی یہ وہاں نئے نوٹیفکیشن کے اجراء تک ڈی سی ریٹ یکم جولائی 2016ء سے قبل
جو پراپرٹیز خریدی تھی اگر ان کی ہولڈنگ کی میعاد تین سال سے کم ہو تو پانچ
فیصد کیپٹل گین ٹیکس لگے گا۔ تاہم اگر ہولڈنگ پیریڈ تین سال سے زائد رہا تو
کیپٹل گین ٹیکس کا استثنی ہوگا۔ حکومت اور ایجنٹس بلڈرز کے درمیان جو
ویلیویشن کا تعین ہوا ہے اس کا استعمال کیپٹل گین ٹیکس ودھ ہولڈنگ ٹیکس اور
انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن III کے مقاصد کیلئے ہوگا (یہ وہی سیکشن ہے جو
آمدن چھپانے کے بارے میں ہے جس کا ذکر خبر کے ابتدائی حصہ میں کیا گیا) ہے۔
40 لاکھ روپے تک کی جائیداد پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا۔ اس سے قبل یہ
30 لاکھ روپے تھا وزیر خزانہ نے کہا کہ اس معاہدہ کو قانونی تحفظ فراہم کیا
جائے گا۔ جہاں بھی قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو کی جائے گی انہوں نے کہا کہ
آج کا معاہدہ 30 جون 2017ء تک موثر رہے گا جبکہ آئندہ بجٹ سے قبل دوبارہ
تمام سٹیک ہولڈرز کو بلا کر بات چیت کی جائے گی اور ایف بی آر ازسرنو نیا
نوٹیفکیشن جاری کرے گا (یکم جولائی 2017ء سے نافذ ہو گا) ہی موثر ہوگا۔
کیپٹل گین ٹیکس کے مقصد کیلئے جائیداد کو اپنے پاس رکھنے کی میعاد جو بجٹ
میں پانچ سال کی گئی تھی اب گھٹا کر 3 سال کر دی گئی ہے۔ سٹیل اسٹیٹ ایجنٹس
اس کے معیاد 2 سال کرانا چاہتے تھے۔ اسحاق ڈار‘ایف پی سی سی آئی کے صدر
عبدالروف عالم‘ اسٹیٹ ایجنٹس کے نمائندہ چوہدری روف نے مذاکرات کی کامیابی
کا اعلان کیا۔ حکومت طے پانے والے مجوزہ معاہدہ کو قانونی تحفظ دے گی اس
سلسلے میں آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جنرل سیلز ٹیکس
کے مقصد کیلئے 5 سال سے کم کے ہولڈنگ پر 10 فی صد ٹیکس تھا اب اس کے تین
سلیب بنا دئیے گئے ہیں۔ جس کے تحت اگر ہولڈنگ کی میعاد ایک سال تک ہو تو 10
فی صد ٹیکس لگے گا۔ اگر ہولڈنگ کی معیاد ایک سے دو سال تک ہو تو 7․5 فی صد
کیپٹل گین ٹیکس دینا ہو گا۔ 2 سے تین سال کی ہولڈنگ کے بعد فروخت پر 5 فی
صد کیپٹل گین ٹیکس ہوگا۔ تین سال سے زائد میعاد کے بلا فروخت پر کیپٹل گین
ٹیکس سے استثنی حاصل ہوگا۔ صوبائی حکومتوں سے رابطہ قائم کے لیے کیا جائے
گا وہ بھی اسی چارٹ کو اپنالیں اس سے ان کو ٹیکس کم کرنے کا موقع بھی ملے
گا۔ بلڈرز اور ایجنٹس کے نمائندوں کے پروفیشن کا اب حکومت کو کافی ریونیو
ملے گا مگر ابھی اس کا تخمینہ نہیں بتایا جاسکتا۔ فنانس بل میں فائلرز اور
نان فائلرز کے لیے جو ریٹ رکھے گئے تھے وہ جاری رہیں گے۔ نان فائلرز پر 0․4
ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدت میں 31 اگست تک توسیع دے دی گئی ہے۔ اب قانون واضح
ہوگیا ہے تاہم ابھی سارا سفر طے نہیں کیا پراپرٹی کے حوالے سے کسی سے بلیک
میل ہونے کی ضرورت نہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا ہے کہ حکومت نے
ہمارا مطالبہ مان لیا ہے جس پر حکومت کے شکریہ ادا کرتے ہیں ایجنٹس کے
نمائندے چوہدری روف نے کہا کہ اب پراپرٹیز کا سیکٹر صنعت میں بدل جائے گا
اور اس سے حکومت کو فائدہ ہوگا۔ ہمارا مطالبہ جائز تھا جسے وفاق حکومت نے
تسلیم کرلیا۔ |
|