سورہ النّاس ۶ آیات پر مشتمل مکی
سورۃ ہے۔شیطان،اسکے چیلوں اور ہر قسم کے شر سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ میں
آنا،اس سورت کا موضوع ہے۔ سورۃ فلق اور سورۃ الناس کو معوذتین بھی کہا جاتا
ہے۔
٭حضرت علیؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بچھو نے آپﷺکو نماز میں ڈس لیا،جب آپ نماز
سے فارغ ہوئے تو فرمایا:’اﷲ بچھو پر لعنت کرے،یہ نہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے
اور نہ کسی اور کو چھوڑتا ہے‘ پھر آپﷺ نے پانی اور نمک منگوا کر اس کے اوپر
ملا اور ساتھ ساتھ سورہ الکا فرون،سورۃفلق اور سورہ الناس پڑھتے رہے۔
٭حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسولﷺ بستر پر لیٹتے تو معوذتین
پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور دونوں ہاتھ اپنے جسم پر پھیرتے(صیح
بخاری)۔
ترجمہ: شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے٭
(اے نبیﷺٓ)فرما دیجئے:میں انسانوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں﴿۱﴾انسانوں کے
بادشاہ کی﴿۲﴾انسانوں کے معبود کی﴿۳ ﴾وسوسہ ڈالنے والے(ذکر ِالہیٰ کو سن
کر)پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے﴿۴﴾جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے﴿۵﴾
جنوں اور انسانوں میں سے﴿۶﴾
٭شیطان نہایت غیر محسوس طریقوں سے انسان کے دل میں بری باتیں ڈال دیتا ہے
جس کو شیطانی وسوسہ کہا جاتا ہے۔خناس کے معنی پیچھے لوٹنے کے ہیں،شیطان کو
خناس اسلئے کہا گیا ہے کہ اس کی عادت یہ ہے کہ انسان جب اﷲ کا نام لیتا ہے
تو یہ پیچھے بھاگتا ہے،پھر جب ذرا غفلت ہوئی تو واپس آجاتا ہے، انسان پھر
اﷲ کا نام لیتا ہے تو شیطان پھر پیچھے لوٹ جاتا ہے،یہی عمل مسلسل جاری رہتا
ہے۔شیاطین اور جنوں کو اﷲ نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے،اس کے
علاوہ ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے جو اس کو گمراہ کرتا
رہتا ہے،جیسا کہ نبیﷺ کا بیان ہے:’تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اﷲ نے اس کا
ساتھی جنوں میں سے مقرر کر دیا ہے‘۔صحابہ ؓ نے عرض کی:اے اﷲ کے رسولﷺ ! کیا
وہ آپ کے ساتھ بھی ہے؟آپﷺ نے فرمایا:’ہاں!میرے ساتھ بھی ہے،لیکن اﷲ نے اس
پر میری مدد فرمائی ہے اور وہ فرمانبردار ہو گیا ہے،چنانچہ وہ مجھے خیر کے
علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا۔‘
کچھ دوسرے شیطان انسانوں میں سے ہوتے ہیں جو صلاح کار اور ہمدرد کے روپ میں
انسانوں کو گمراہی کی ترغیب دیتے ہیں۔سورۃ الناس میں اﷲ تعالیٰ نے بیان کیا
ہے کہ دو چیزیں انسان کو گمراہ کرتی ہیں،شیطان اور انسان۔قرآن مجید نے ان
دونوں دشمنوں سے دفاع کا طریقہ اور ان کا علاج بھی بتایا ہے۔انسانی دشمن کا
علاج عفوودرگزر، حسنِ سلوک اور صبرِجمیل بتایا گیا ہے اور جو انسان حد سے
بڑھے ہوئے ہوں اور سیدھے ہاتھوں سے ماننے والے نہ ہوں تو ان کا علاج
جہادوقتال بتایاگیا ہے کیونکہ وہ کھلا دشمن ہے،کھلے سازوسامان کے ساتھ
سامنے آتا ہے اور اسکی قوت کا مقابلہ قوت سے کیا جا سکتا ہے،دوسرا دشمن
شیطان ہے جو اپنی فطرت میں شریر ہے۔ احسان،عفوودرگزر اورصبرجمیل اس پر کوئی
اچھا اثر نہیں ڈالتے جس سے وہ اپنی شرارت سے باز آ جائے اور نہ جہاد وقتال
کے ذریعہ سے ظاہری طور پر اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے،یہ دونوں قسم کی نرم
وگرم تدبیریں صرف انسانی دشمن کے مقابلہ میں چلتی ہیں،اسلئے شیطان کا علاج
صرف اﷲ کی پناہ میں آنا اور اس کے ذکر میں مشغول ہونا ہے۔شیطان انسان کا
کھلا دشمن ہے جس سے مقابلے کیلئے انسان کو ہر وقت تیار رہنا چاہیے اور کسی
بھی موقعے پر ہار تسلیم نہیں کرنی چاہیے کیونکہ شیطان کے مقابلے میں ہار
جانا آخرت کو تباہ وبرباد کر لینا ہے۔صرف اﷲ تعالیٰ کی پناہ سے شیطان کا
مقابلہ کیا جا سکتا ہے،اسلئے انسان کو کثرت کے ساتھ استعاذہ کرنا
چاہیے،یعنی وہ دعائیں پڑھنی چاہیں جن میں شیطان سے پناہ مانگنے کا ذکر ہے
اور صبح و شام ۳،۳بار سورہ اخلاص،سورۃ الفلق اور سورہ الناس پڑھنی چاہیں
اور فرض نماز کے بعد ۱،۱دفعہ ان سورتوں کو پڑھنا چاہیے۔ |