دہشتگردی کے اسباب کیا ہیں؟

اس ملک میں اس وقت بےروزگاری عام ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی اس بے روزگاری میں مزید اضافہ کررہی ہے۔ بے روزگاری کی زد میں آئے ہوئے نوجوان سنگین سے سنگین جرم کا بھی ارتکاب کر لیتے ہیں جس سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آج دنیا دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہے کوئی بھی خطہ اس لعنت سے پاک نہیں ہے ہرجگہ معصوم اور بے گناہ افراد کا خون بہایا جا رہا ہے۔دنیا بھر میں اسکے جو بھی اسباب ہوں لیکن پاکستان میں دہشت گردی کے عوامل کا براہِ راست تعلق عوام پاکستان کے بیرونی دشمنوں سے ہے جو یہاں پر موجود مختلف مذہبی، لسانی، مکتبہ فکر اور نسلی گروہوں کے درمیان موجود اختلافات کو بھڑکا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کر تے ہیں۔ اس میں پاکستان کے کرپٹ حکمران اور بیوروکریٹس بھی شامل ہیں جو چند ٹکوں کے لالچ میں بیرونی ایجنٹوں کےآلہ کار بنے ہوئے ہیں اور ان کی سازشوں میں پوری طرح شامل ہیں ۔پاکستان میں چند گروہوں کے علاوہ تمام فرقوں کے لوگ مل جل کر بھائی چارہ کی فضا میں رہتے ہیں اور رہنا بھی چاہتے ہیں یہاں ہر ایک شیعہ سنی کی گھروں کی دیواریں آپس میں ملی ہوئی ہیں ایک دوسرے سے لین دین کے علاوہ رشتہ داریاں بھی ہیں مگر پھر بھی بیرونی دشمن کہیں نہ کہیں ان کے درمیان پھوٹ ڈال کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے حوالے سے چند وجوہات یہ ہیں۔ اتنا عرصہ گزرجانے کے بعد بھی پاکستانی عوام غربت کے لپیٹ میں ہیں۔غربت بذات خود ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس ملک میں بہت سے لوگ غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خود کشیاں کر رہے ہیں اور پیٹ کے خاطر غیر قانونی کام کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں غربت ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔شر پسند عناصر غربت کے مارے ہوئے لوگوں کو پیسے کا لالچ دے کر دہشت گردی پر اکسا رہے ہیں۔اس دہشگردی میں اضافے کا اہم سبب ہمسایہ اور دشمن ملک بھارت کا ہاتھ بھی ہے جو اپنی پالیسی کو نام نہاد شدت پسند سوٹ نکٹائی پہننے والے اسکالرز کے ذریعے پھیلا رہا ہے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نظریات کو کھلے عام ٹی وی چینلز پر منشتر کیا جاتا ہے۔انکا لٹریچر پاکستان میں ہر جگہ دستیاب ہیں جسے معصوم نوجوانوں کو پڑھا کر دہشتگردی کی طرف باآسانی مائل کیا جاتا ہے اور اپنے مزموم مقاصد پورے کیے جاتے ہیں۔پاکستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی اہم وجہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا لٹریچر اور انکے نظریات ہیں جن پر پاکستان سمیت دنیابھر میں پابندی لگنی چاہیئے۔

اس ملک میں اس وقت بےروزگاری عام ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی اس بے روزگاری میں مزید اضافہ کررہی ہے۔ بے روزگاری کی زد میں آئے ہوئے نوجوان سنگین سے سنگین جرم کا بھی ارتکاب کر لیتے ہیں جس سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مناسب روزگار کی عدم دستیابی کی صورت میں لوگ ناجائز ذرائع سے پیسہ کمانے کے منصوبے بنا لیتے ہیں۔ دہشت گردی کی ایک اور وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ پاکستان آج بھی جہالت کے اندھیروں سے باہر نہیں آیا۔

دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ صوبائی تعصب اور تنگ نظری بھی ہے۔ اس ملک میں لوگ قومی مفاد کی بجائے صوبائی مفاد کی باتیں کرتے ہیں۔ چھوٹے صوبے بڑوں صوبوں پر اپنے حقوق غصب کرنے کے الزامات لگاتے ہیں۔ بیرونی طاقتیں صوبائیت پرستی کو ہوا دے رہی ہیں تاکہ ملک میں انتشار پیدا ہو۔ اسی طرح پورے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے تاکہ پوری دنیا کے سامنے پاکستان دہشت گرد ثابت ہو جائے۔ انہی شر پسند عناصر نے بلوچستان کے لوگوں کے دلوں میں یہ بات نقش کر دی ہے کہ دیگر صوبے ان کا استحصال کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں مختلف مذہبی تنظیموں نے دہشت گردی کو ہوا دے رکھی ہے۔ ہمارا مذہب جنگ وجدل اور ظلم و جبر کی سخت مخالفت کرتا ہے، بے گناہ لوگوں کی جان لینے کی اجازت نہیں۔مگر مذہبی تنظیمیں اپنی تنگ نظری کی وجہ سے آئے دن دہشت گردی اور خوف وہراس کا سبب بنتی ہیں۔ دہشت گردی کو بڑھانے میں پاکستان پر امریکی ڈرون حملے بھی انتہائی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
کسی بھی ملک میں دہشت گردی معاشرے پر دیرپا اثرات مرتب کرتی ہے۔جس میں جانی، مالی، معاشی، اقتصادی اور تعلیمی نقصان شامل ہیں۔پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردی نے بین الااقوامی سطح پر ملکی سطح کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ ملک وقوم کا بہت قیمتی سرمایہ دہشت گردی کی نظر ہو گیا ہے۔ آج بھی وقت ہے ان مسائل پر سنجیدگی سے قانون سازی کی جائے۔ پاکستان میں روز بروز بڑھتے ہوئے واقعات حکومتی اور سیکیورٹی اداروں کی کاکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔
usman ali
About the Author: usman ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.