14 ۔اگست!یوم عہدوفا

تحریک پاکستان یک دم رونماء ہونے والی تحریک ہر گزنہیں ہے بلکہ اگر یہ کہہ دیا جائے تو بے جا نہ ہوگاکہ 1857 کی جنگ آزادی،تحریک ریشمی رومال،تحریک خلافت جیسی درجنوں انقلابی تحریکوں کا پیش خیمہ تھی ،نسل نو کو یہ علم ہونا چاہیے کہ تحریک آزادی میں وقت کے جید علمائے کرام،صلحا ئے امت نے تاریخ ساز قربانیاں پیش کیں جنھیں کسی قیمت پر فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔جن کے جسموں کو توپوں کے منہ پر باندھ کرہواؤں میں اڑا دیا گیا لیکن ایک بھی آزادی کا متوالا اپنے مشن سے باز نہ آیاتحریک ریشمی رومال بھی تحریک آزادی کا پیش خیمہ ہی تھی تحریک کے قائدین نے فیصلہ کیا کہ تحریک خفیہ انداز میں چلائی جائے تو اپنے ذمہ داروں کو ریشمی رومال پر احکامات درج کرکے بھیجے جاتے ،اسی طرح جب ترکی سے امت مسلمہ کی مرکزیت کو ختم کرنے کیلئے دنیائے کفر نے مصطفی ٰ کمال جیسے بد نیت انسان کو استعمال کیا جس کے نتیجے میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا تو برصغیر کے مسلمانوں نے خلافت کی بحالی کیلئے عظیم قربانیاں پیش کیں ،علی برابران کی ماں نے اپنے بیٹوں کو فرمایا کہ بیٹا خلافت پر جان قربان کر دو۔نسل نو کو یہ بتانا فرض اور قرض ہے کہ تحریک پاکستان کے آغاز سے پہلے لاکھوں مسلمانوں نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں جذبہ ٔ آزادی ،فکر حریت کو زندہ رکھنے کیلئے عظیم قربانیاں پیش کیں یہ ان شہداء کے مقدس خون کی برکت تھی کہ جب تحریک پاکستان کا آغاز کیا گیا تو نامساعد حالات کے با وجود تحریک کو تاریخ ساز کامیابی ملی۔

آزادی بہت بڑی نعمت ہے اسکے حصول کے لئے قوموں کو طویل جدوجہد کرنا پڑتی ہے آزادی کی قدر غلام قوموں سے معلوم کی جائے تو آزادی کی حقیقت کا صحیح ادراک ہوتا ہے جو قومیں آزدی کے لئے جدجہد کرتی ہیں اﷲ تعالی انھیں اس نعمت سے سرفراز فرما دیتے ہیں اور جو قوم آزادی کے بعد اس نعمت کی قدر نہیں کرتی تو اﷲ تعالی ایسی قوم سے اس نعمت عظمی کوچھین لیتے ہیں آزای کے سفر میں اگر نظریہ بھی کار فرما ہو تو اس ریاست کی بنیادیں مظبوط ہوتی ہیں تین ریاستیں نظریئے کی بنیاد پر معرض وجود میں آئیں ان میں پہلی ریاست مدینہ منورہ کی ہے دوسری پاکستان جبکہ تیسری اسرائیل ۔ 14اگست1947کو پاکستان نظریہ اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تو یہ لاکھوں قربانیوں ،درجنوں تحاریک کا نتیجہ تھا جو مسلم زعماء نے چلائیں اور انگریزی سامراج کی چولیں ہلاکر رکھ دیں تحریک پاکستان میں تمام مکاتب فکر علماء ،سیاستدانوں،عام وخواص سب نے اہم، کلیدی کردار ادا کیادینی وسیاسی قیادت نے 23مارچ 1940کو قرار داد مقاصد یا قرارداد لاہور کے پاس ہونے کے بعد باقاعدہ منظم قائد اعظم ؒکی قیادت میں جدوجہد آزادی کا سفر شروع کیا جس نے دنوں ہی میں برصغیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا برصغیر کے ہر مسلمان کی زبان پر یہی نعرے جم گے تھے کہ پاکستان کامطلب کیا لاالہ الا اﷲ ،بن کے رہے گا پاکستان لے کے رہیں گے پاکستان۔۔۔ مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کا مشاہدہ دشمن لمحہ بہ لمحہ کر رہا تھا آخر کا رآزادی کے متوالوں ،مستانوں،دیوانوں کو آزادی حاصل ہو گئی اب ہجرت کا عمل شروع ہوا تو مسلمانوں کی عزت وناموس غیر محفوظ ہو گئیں لاتعداد مسلمان خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے ہندو بنئیے نے ان کی عصمت دری کی،ہزاروں معصوم بچوں کو انکی ماؤں کے سامنے بے دردی سے قتل کردیا گیا نوجوانوں کو اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے قربانیاں پیش کرنا پڑیں لٹے پٹے قافلے پاکستان پہنچے تو یہاں پر بھی رہائش،بنیادی سہولیات زیست کا فقدان ،کاروبار نہ ہونے کے برابر،مقصد اسلام کے نام پرحاصل ہونے والے ملک میں اسلامی نظام حیات (خلافت ) کا نظارہ دیکھنا اسکی برکات حاصل کرنا تھا جذبہ حب الوطنی اوراسلام کی محبت سے سرشار یہ لوگ اسلام اور پاکستان سے ایسی وفا رقم کرگے جسکی خوشبو آج بھی وطن کی فضاؤں سے آرہی ہے ۔

2016کو پاکستانی قوم!70واں یوم آزادی ایسے حالات میں منا رہی ہے جبکہ نظریہ اسلام کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے ملک پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں ہمارا پیارا وطن اپنی آزدی کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوچکا ،ساتھ ہی ساتھ داخلی وخارجی انتشار کابھی شکار ہے اگریہ کہہ دیا جائے کہ پاکستان 14 اگست 1947 کو زمینی اعتبار سے تو آزاد ہوامگر بد قسمتی سے نظریاتی لحاظ سے آزادی حاصل نہ کر سکا تو بے جا نہ ہو گا, تحریک پاکستان کی مخلص قیادت سے اس قوم کو بہت جلدمحروم کردیا گیااسوقت ہم بحیثیت قوم ذلت کے آخری درجے میں ہیں ہماری جان،مال،عزت وناموس،سرحدات کا تقدس پامال ہو رہا ہے ہم پر صلیبی جنگ مسلط کردی گئی،نظام اسلام ،نظریہ پاکستان کی تکمیل کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو عالمیساہوکاروں اور اسکے تنخواہ خور کارندوں نے دہشت گرد قرار دے کر مسلمانوں کے دل سے انکی اہمیت نکالنے کی گھناؤنی سازشیں شروع کردی گئی ہیں ،جس ہندوؤ بنیئے نے ہماری عزت و ناموس کو آزادی سے لیکر آج تک برباد کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیا آج ہم ان سے آلو ،پیاز کی تجارت کے بدلے دوستی کرنے پر تیار ہیں جبکہ دوسری طرف آئے روز بھارتی فوجیں ہماری لائن آف کنٹرول پر حملہ کر دیتی ہیں،امریکا جب اور جہاں چاہتا ہے عالمی اصول پاؤں تلے روندتے ہوئے ہماری سرحدات کا تقدس پامال کردیتا ہے ہم زبانی کلامی احتجاج کے سوا کچھ بھی نہیں کر سکتے جبکہ ہم سے بعد میں معرض وجود میں آنے والے ممالک چین اور اسرائیل طاقتور ملک بن چکے ہیں اسرائیل نیآئے روز انسانی حقوق کی پامالی اور جنگی جرم کیرتا رہتا ہے اور دنیائے کفر نے جسطرح اس ظالم کا ساتھ دیا بے بس مسلم دنیا کے سامنے ہے امریکا کے ڈراؤن طیاروں نے کتنی بار ہماری سرحد کا تقدس پامال کیا؟ ہم نے اس کے خلاف کیا کیا؟انہی ڈرؤن حملوں کا نتیجہ ملک میں جاری ہونے والے بم دھماکے،خودکش حملے ،قتل و غارت گری ہیں ۔ ہماری حکومتیں الیکشن ہونے کے باوجود کسی اور کی خواہش کے مطابق بنتی ہیں ہمارے سیاستدانوں کو قومی مفادات کی بجائے ذاتی مفادات عزیز ہیں،ہر طرف رشوت ستانی کا بازار گرم ہے نظام جمہوریت کے نام پر ہم پر ظلم وجبر مسلط ہے ہمارے سیاستدان اس کے وفا دار ہیں غریبوں کے تعلیم یافتہ بچے ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے نوکری کی آرزو لئے over ageہو رہے ہیں غریب کا معاشی استحصال ہو رہا ہے چند خاندان اور انکے خوش آمدی ملک پر حکومت کے نا م پر ایجارہ داری قائم کرکے اپنی باریاں لگا ئے بیٹھے ہیں چند رہنماؤں کے علاوہ ڈمی (جعلی)قیادت کو قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہم پر مسلط کردیا گیا ہے،ملک میں غیرملکی ،خطرناک، حقیقی دہشت گرد بلیک واٹر،زی ودیگراسلام دشمن ادارے بے شمار شکلوں میں موجود ہیں انکو روکنے والا کوئی نہیں بلکہ انکے محافظ ہمارے اپنے ہیں ۔

ملک کی موجودہ دردناک ،ہیبت ناک،قابل رحم حالت ہونے کے باجود ہم یوم آزدی منا رہے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان حالات میں ہم یوم آزدی منانے کے اہل ہیں ؟ میرے نزدیک ہر گز ہر گزنہیں ۔۔۔۔ یہ وقت اپنے آپ کو بحیثیت قوم سنبھالنے کا ہے اپنے دشمن کو دشمن سمجھ کر ،اپنے نظریات و افکار کے مطابق ملک چلانا ہوگاظالم غیر اسلامی ،باطل نظام سے آزادی ،ڈمی قیادت سے نجات ۔۔۔ مخلص،باوفا قیادت کو آگئے لانا ہوگا جو ابھی تک قوم کی طرف دیکھ رہی ہے ۔۔۔ ملکی وقار کو مجروح ہونے سے بچانے کے لئے مضبوط داخلہ و خارجہ پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔۔۔ ملکی سرحدات کے تحفظ کے لئے اپنے آپ کو ایک ایٹمی طاقت کی حیثیت سے کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کرناچاہیے۔۔ اپنے ازلی دشمن بھارت سے ا سکی حیثیت کے مطابق تعلقات استوار کرنا ہوں گے ۔۔۔ غیر ملکی، حقیقی دہشت گردوں ( ریونڈیوس جیسے )کے نیٹ ورکس کو ملک سے مکمل ختم کرنے کے لئے حساس اداروں کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا ،رشوت ستانی سے توبہ،ایمانداری کا دامن ہاتھ سے نہیں جانا چاہئے۔اے میری قوم! یہ دن تو تجدید یوم عہد وفا کادن ہے ان شہدا کے ساتھ جنھوں نے اس وطن کے لئے قربانیاں پیش کیں۔جب ہم بحیثیت قوم مندرجہ بالا کام مکمل کر لیں گے تو تب ہمارا ملک حقیقی معنوں میں آزاد ہو گا تب ہم آزادی منانے کے اہل ہوں گے ،پھرعالم اسلام کی توقعات پر پورا اتر سکیں گے اور عالم اسلام کی قیادت کرنے کے قابل ہو سکیں گے تب ہمارے ایٹم بم کا رعب دبدبہ بحال ہوگا کوئی ہمارا دشمن ملک ہم پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کریگا ہماری سرحدات کا تقدس بحال ہو گا ہماری عظمت رفتہ بحال ہوگی ہماری اسلامی تہذیب و تمدن پروان چڑھے گی دنیاہماری مخلص قیادت کو ایک اہم قوم کا رہنماء سمجھ کر بلند مقام دینے پر مجبور ہو جائے گی ۔

اگرخدا نخواستہ ہم نے اپنی روش نہ بدلی اور ایسے ہی اندھیرے میں تیر چلاتے رہے خاص ایام پر جشن مناتے رہے بہت کچھ غلط ہونے کے باوجود سب اچھا ہے سمجھ کر اپنے آپ کو دھوکا دیتے رہے تو ہماری حالت نہیں بدلے گی بلکہ اس سے بھی بد تر ہوگی کیونکہ آفاقی قدرتی قانون ہے کہ اﷲ تعالی انکی حالت نہیں بدلتے جنھیں اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو (لقرآن)۔۔۔۔۔۔۔۔

ہماری دلی دعا ہے کہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حالت بدلے اور یہ دن دگنی رات چوگنی توقی کرے اور اﷲ تعالی ہمیں جلد احساس ذمہ داری عطا فرمادے اﷲ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
پاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد
٭٭٭
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245469 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.