اکیلا ہوں کارواں چاہئے(وزیر ِ تعلیم توجہ فرمائیں)

 رسول ﷺ نے فرمایا علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے۔اگر معاشرے سے لفظ’’علم‘‘کو نکال دیا جائے تو سوائے جھالت کے کچھ نہیں بچے گا،اگر ہم دنیاوی تعلیم کی بات کریں تو اُردو،انگلش،اور سائنس یہ تین مضمون بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں خدا کی مدد سے ان مضامین کو پڑھانے کے لئے ایک Islamic Planning تیار کی ہے ملاحظہ فرمائیں:
مثال کے طور پرٹیچر ’’Plants‘‘کا سبق پڑھا رہی ہیں ٹیچر سبق کے دوران یا سبق کے بعد Plants کے حوالے سے قرآن پاک کی ایک یا دو آیات کا ترجمہ کر کے کہہ سکتی ہیں کے جیسے اس کتاب میں آپ نے پڑھا ویسے قرآن میں بھی اس کا ذکر ہے جیسے اﷲ Plants کے حوالے سے قرآن میں فرماتا ہے :
’’اور وہ درخت پیدا کیا جو طور ِ سینا میں پیدا ہوتا ہے اس سے تیل بھی نکلتا ہے اور کھانے والوں کے لئے سالن بھی‘‘

(سورہ المومنون آیت ۲۰)اس سے یہ فائدہ ہو گا کے بچے کا ذہن کھلے گا اور اُس کو دنیا کے ساتھ ساتھ اﷲ کے قرآن پاک کی بھی اہمیت کا اندازہ ہو گا اور یہ عمل تمام تعلیمی کتابوں میں ہو سکتا ہے بالخصوص اُردو اور انگلش میں ۔میں وزیر ِ تعلیم،صوبائی اور وفاقی حکومت سے گذارش کرتا ہوں کہ بے شک آپ لوگوں نے تعلیم کے لئے جو آج تک کام کئے ہیں وہ قابل ِ تعریف ہیں اگر ممکن ہو تو میری اس سوچ پر بھی نظر ثانی فرمائیں۔کلاس 3 سے8 تک کی کتابوں پر کام کرنے کا موقع ملا ہے اور ان کلاسوں کی کتابوں میں آیات کو موضوع کے مطابق ڈالا گیا ہے۔اب یہ کام کیسے ہو سکتا ہے یہ تو آپ لوگ بہتر جانتے ہیں لیکن میرے خیال سے یہ کام اس طرح ہو تو بہتر ہے:
۱)اس بات کو ٹیچرز کو سمجھانے کے لئے WorkShop رکھی جا سکتی ہے۔
۲)اس کام کو بہتر اور آسان کرنے کے لئے علماء کرام کی رائے لی جا سکتی ہے ۔

۳)بچے صرف اُن آیات کو سُن کر لیں کے اس سبق کا ذکر قرآن پاک میں بھی موجود ہے بس اتنا کافی ہے،Exam میں اس بارے میں سوال نہ بھی کیا جائے تب بھی ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

اس کام کو Value Intregration کا نام دیا جاتا ہے اس کام کا مقصد یہ ہے کے بچے دنیاوی تعلیم کو بہتر سے بہتر انداز میں سمجھ سکیں اور آخر میں ،میں اپنے خدا کا شکر گذار ہوں کے خدا نے میرے ذہن میں اس فکر کو روشن کیا اور میں اس فکر پر Research کرنے اور آرٹیکل لکھنے میں کامیاب ہوا۔

نوٹ: Value Intregration کے سلسلے میں اگر کسی کو کوئی بات سمجھ میں نہیں آئی یا کوئی کچھ پوچھنا چاہتا ہے تو [email protected] پر میل کر کے پوچھ سکتا ہے۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 257037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.