امریکہ میں قبول اسلام کا تیزی سے بڑھنا

علامہ اقبال رح نے فرمایا تھا:
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دبا دیں گے

جب دشمنان اسلام نے پوری دنیا میں اسلام کی اشاعت کی رفتار دیکھی تو انہیں بے حد تشویش ہوئی اور ان کے سازشی ذہن تیزی سے چلنا شروع ہوگئے۔ یہ سازش پہلی بار نہیں کی گئی بلکہ سازشوں کا مستقل اور مسلسل عمل صدیوں سے جاری ہے۔٢٠٠١ میں ہونیوالا نائن الیون کا واقعہ اسی سازشی سلسلے کی ایک بھیانک کڑی تھی۔ اسلام دشمنوں نے تو پوری کوشش کی تھی کہ مسلمانوں اور اسلام کو نفرت کی عالمگیر علامت بنا دیں مگر دین حق پوری دنیا پر پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ثابت ہوگیا۔ خود امریکہ میں نائن الیون کے بعد اسلام کی اشاعت کی رفتار بڑھ گئی ہے۔نو٩ سال کے دوران صرف امریکہ میں پندرہ لاکھ غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا۔ سازشوں کا سلسلہ تو اب بھی جاری ہے۔ جبکہ اشاعت اسلام(بلخصوص امریکہ میں)کی رفتار میں دن بدن اضافہ دنیا بھر کے لئے حیرت انگیز حقیقت بنا ہوا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ نائن الیون نے منفی اثرات مرتب کئے اور یہ حقیقت بھی غیر جانبدارانہ طور پر سوچنے والی پوری دنیا پر روز روشن کی طرح واضع ہوچکی ہے کہ نائن الیون کی سازش دراصل اسلام کی دعوت و تبلیغ کے عظیم الشان بلکہ بعض حوالوں سے خیرہ کن نتائج سامنے رکھ کر مرتب کی گئی مگر اللہ تبارک تعالیٰ نے اپنے دین حق کی حفاظت کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے دین حق کو نہ صرف پوری طرح محفوظ و مامون رکھا بلکہ اس کی اشاعت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اس وقت امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد اسی لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ امریکہ میں اسلام سب سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ فروغ پانے والا دین ہے حالانکہ دوسرے مذاہب کو زیادہ وسائل اور ممکنات حاصل ہیں۔ نائن الیون سے پہلے ایک جائزہ لیا گیا، جسکے مطابق اوسطاً ہر سال ایک لاکھ پینتیس ہزار غیر مسلم اسلام میں عافیت حاصل کر رہے تھے۔ چند سال قبل امریکی دفاع کی رپورٹس کے مطابق امریکی مسلح افواج میں نو ہزار سے زائد مسلمان شامل تھے۔ خلیج کی جنگ کے دوران میں تین ہزار سے زائد امریکیوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ امریکی جیلوں میں تین لاکھ غیر مسلم مسلمان ہوئے اور قیدیوں کے قبول اسلام کی شرح پینتیس ہزار سالانہ ریکارڈ کی گئی۔ جنوری ٢٠٠١ میں امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد اور اشاعت اسلام کی شرح و رفتار کا جائزہ لینے کے لئے سب سے پہلے جامع ترین سروے ہوا اس میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور نماز پنجگانہ ادا کرنے کے لئے بارہ سو مساجد قائم کی جاچکی ہیں۔ کونسل آف اسلامک تیلیشنز کی تحقیق کے مطابق امریکہ میں بھی دوسرے ملکوں کی طرح مسلمانوں میں نسلی اور فرقہ وارانہ امتیازات پائے جاتے تھے مگر الحمداللہ ان میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمی رونما ہوگئی۔ کچھ عرصہ پہلے محکمہ خارجہ نے امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں حقائق نامہ مرتب کرنے کا اہتمام کیا اسکے مطابق امریکہ میں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں اسلام تیز رفتاری کے ساتھ اشاعت پارہا ہے اور سال رواں ٢٠١٠ کے آخر میں مسلمان آبادی یہودیوں سے بڑھ جائیگی اور اسلام امریکہ کا دوسرا بڑا مذہب بن جائیگا۔ اس وقت پورے ملک میں مساجد کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے۔ اسلامک ڈے اسکولز اور سنڈے اور ویک اینڈ اسکولز کی تعداد میں بھی برق رفتاری کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔
Rizwana Khan
About the Author: Rizwana Khan Read More Articles by Rizwana Khan: 48 Articles with 82333 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.