آخر مغرب کے ایجنٹوں کو کھجلی نے بے چین کردیا۔ جاوید
چوہدری نے اردو پوائنٹ پر حکومتی ساز ش کو بے نقاب کردیا۔ جس میں یہ بات
سامنے آئی کہ مکار لوگ کہتے ہیں کہ توہینِ رسالت ایکٹ میں کسی قسم کی ترمیم
نہیں کی جارہی صرف اسکے استعمال کے بارے قانون سازی کی جارہی ہے کہ کئی بے
گناہ لوگوں کو سزا ملی ہے۔پوری دنیا جانتی ہے کہ اس قانون کے تحت ہزاروں
مقدمات درج ہوئے۔ مجرمان نے عدالتوں میں اقرار جرم کیا لیکن پاکستان کے
حکمرانوں نے اﷲ و رسول کے قانون کو پسِ پشت ڈالا اور امریکہ و اہل مغرب کی
خوشنودی کے لیئے متعدد سزا سنائے جانے والے مجرمان کو یورپی ممالک
بھجوادیا۔اور کسی کو تختہ دار پر نہیں لٹکایاگیا۔ کئی سزا یافتہ ابھی جیلوں
میں ہیں انہیں میں آسیہ مسیح ملعونہ جس نے اقرارِ جرم کیا، جرم ثابت ہوا،
عدالت نے سزا دی، ہائی کورٹ سے اس کی سزا بحال رہی ۔ اب سپریم کورٹ میں اس
کا کیس حکمرانوں اور عدلیہ نے دیدہ دانستہ زیر التوا رکھا ہوا ۔ یہ اس وقت
تک زیر التوا رہے گا جب تک کہ حکومت آسیہ کی رہائی کے لیئے قانون سازی نہیں
کرلیتی۔ قدر نبی دا ایہ کی جانن ۔ دنیادار کمینے ۔ ہمارے حکمران اور دیگر
سیاستدان تو صرف خزانہ پر ہاتھ صاف کرنے کے لیئے ہیں۔ ان کا دین و مذہب
پیسہ ہے۔ پانامہ لیکس میں نواز شریف خاندان ننگا ہوگیا۔ مگر اپنے بچاؤ کے
لیئے 1954 کے ایکٹ میں تبدیلی لانے کے لیئے اسحق ڈار نے نیا قانون بنانے کا
اعلان کیا ہے تاکہ شریف خاندان بچ جائے۔ اندریں حالات ملک کی دوسری بڑی
سیاسی جماعت تحریک انصاف ،جماعت اسلامی ، عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ،
مسلم لیگ(ق) اور تحریک لبیک یا رسول ﷺ کرپشن اور پانامہ لیکس کے معاملات کو
انکے منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم صمیم رکھتی ہیں۔ یہ ازحد ضروری ہے۔اس
میں اگر عوام نے بھپور ساتھ نہ دیا تو نتائج انتہائی بھیانک ہونگے۔ مودی ۔نواز
دوستی تو سب کو معلوم ہے ۔ شریف خاندان پاکستان کو بھارت کے حوالے کرنے پر
تلا ہوا ہے۔ نصاب تعلیم سے تحریک پاکستان اور ہندؤوں کے مظالم اور اسلام
دشمنی، کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی تفصیلات خارج کردی گئی ہیں۔ ناموسِ رسالت
پر نواز شریف نے حملہ کرکے محافظ ناموسِ رسالت عاشقِ رسول حضرت غازی محمد
ممتاز حسین شہید رحمۃ اﷲ علیہ کے خلاف جلدبازی کرتے ہوئے اﷲ کے حبیب ﷺ کے
خلاف اپنے خبث باطن کا مظاہرہ کیا۔ اسلام آباد میں عاشقانِ رسول کے دھرنا
ختم کرنے میں جو معاہدہ طے پایا تھا اس میں یہ امر سرفہرست ہے کہ توہینِ
رسالت کے بارے کسی قسم کی کوئی نئی قانون سازی نہیں کی جائے گی۔ تاہم اگر
حکومت کو کھجلی ہورہی ہے تو انہیں غازی شہید کی نماز جنازہ اور چہلم پر
عاشقانِ رسول کے ردِ عمل کو بھی ذہن نشین کرلینا چاہیئے۔ پاکستان عاشقانِ
رسول نے بنایا تھا اور دنیا کی کوئی طاقت خواہ وہ اندرونی ہویا بیرونی
پاکستان میں توہینِ رسالت قانون کو نہ ختم کرسکتی ہے اور نہ ہی اسے غیر
موئثر کرسکتی ہے۔ جو طریقہ کار نافذ ہے بس وہ ٹھیک ہے ۔ عدالتوں میں دودھ
کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا ہے۔ مثلا آسیہ ملعونہ کا کیس ایس پی لیول تک
تفتیش و تحقیق کے بعد عدالت میں آیا۔ اور عدالت نے مجرمہ کو دفاع کا پورا
موقع دیا۔ سپریم کورٹ میں اس کی سزا پر عمل درآمد روکنا بھی توہین رسالت ہے۔
کیونکہ کہ شریعت اسلامیہ میں توہینِ رسالت کے مرتکب کو بلاتاخیر سزائے موت
دینے کا حکم ہے۔ میں حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ فرعون کی لاش عبرت کے لیئے
اﷲ تعالیٰ نے رکھی ہوئی ہے اور قوم عاد وثمود کے واقعات قرآن میں پڑھ لیں۔
پھر اپنی فرعونیت کے بارے کوئی فیصلہ کرلیں۔ ریمنڈ دیوس چھوڑنے والوں کا
داماد ہوگا، کلبھوش اور دیگر را کے ایجنٹ شریف خاندان کے کارخانوں سے پکڑے
گئے، ماڈل ٹاؤن کے چودہ بے گناہ انسانوں کے خون کا حساب بھی اﷲ دلائے
گا۔گفتگو کا ماحاصل یہ ہے کہ توہین رسالت کے بارے اگر تم نے کوئی ناپاک
ارادہ کیا ہے تو پھر سڑکوں پر ہماری تمہاری بقا کا فیصلہ ہوگا۔ لبیک یا
رسول اﷲ ۔زمین و زماں تمہارے لیئے۔ یہ پاکستاں بنا تمہارے لیئے۔ ہم زندہ
ہیں تمہارے لیئے اور ہم مریں گے تمہارے لیئے یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم
یا حبیب اﷲ۔
|