رائٹر اور پینٹر ہمارے ہاں دو ایسی شخصیات
سمجھے جاتے ہیں جو کہ سب سے "ویلا" ہو اور وقت کاٹنے کے لئے ان دونوں میں
سے کوئی ایک کام اختیار کر لیتا ہے۔ جبکہ یہ دونوں ہی سب سے زیادہ اندر سے
ابلنے والے لوگ ہیں۔۔ جب لاوا پھٹتا ہے تو دیکھنے والے کچھ پڑھتے ہیں یا
کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ سو رائٹنگ اور پینٹنگ "تپے" بغیر کر پانا ممکن نہیں۔
جو ذیادہ تپتا پے وہ پر اثر بھی ذیادہ رہتا ہے۔
ویسے تو رائٹر بے شمار نیقز چینلز کی طرح بے شمار طرح کے مل جائیں گے لیکن
بہت سوں کو پڑھنے کے بعد کچھ کچھ ایسا مشاہدے میں آیا کہ انکو بھی نیوز
چینلز کی طرح انواع و اقسام کی کیٹیگریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
تنقیدی رائٹرز
یہ ہمارے ہاں سب سے عام اور مشہور قسم کے ہیں۔ خواہ اخبار اردو ہو یا
انگریزی یہ حکومت کے لتے لیتے اور اپنی رائے دیتے نظر آتے ہیں بعض او قات
تو اتنے نو آموز لوگ بھی اس طرح کی تنقید دہشت گردی، حکومت گردی، صحت،
تعلیم، غربت ، قانون سازی، آئین سازی پر کرتے نظر آتے ہیں جیسے یہ پیدا
ہونے کے اگلے دن سے سیاست کر رہے ہیں۔ انکی گھر میں بے شک کوئی نہ سنے مگر
یہ اخبارات کے ذریعے اپنی آواز کو پلیٹ فارم دیے ہوتے ہیں۔
ان کی تحاریر پڑھ کر انداہ ہو جاتا ہے کہ حکومت کی شامت آئی ہے اور یہ
حکومت کو پھانسی کے تختے تک لے جا کر یا عوام کو فاقے سے مار کر ہی تحریر
ختم کریں گے۔
تشہیری رائٹرز
یہ رائٹرز کی وہ قسم ہے جو کہ عام طور پر حکومت کے لئے اشتہارات لکھنے اور
ہم آواز الفاظ ڈھونڈنے کے کام آتی ہے۔
جیسا کہ جو اسلحہ لہرائے ، سیدھا جیل جائے
اس طرح کے رائترز کو نام نہیں ہاں انکم بہت ساری ملتی ہے۔ انکا کام اخبارات
پر خاصا نمایاں ہو کر لکھا ہوا آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔
انکی تحاریر اکثر ویب سائٹ پر بی نمایاں مل جائیں گی تاکہ ہر خاص و عام ان
سے محظوظ ہونے سے رہ نہ جائیں۔
اس طرح کے رائٹرز بینرز یا فلیکس بھی لکھتے ہیں مگر انکی آمدن اتنی نہیں
ہوتی جتنی کہ حکومتی اشتہاری رائٹرز کی ہوتی ہے۔
تعمیری رائٹرز
یہ رائٹرز کی وہ قسم ہے جو ملک و قوم اور ملت اسلامیہ کی تعمیر کا ببیڑہ
اپنے نازک کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہوتی ہے اور نوجواناں اور بزرگاں کا
حوصلہ بڑھانے والا مواد لکھتی ہے۔ یہ قسم آپکو انجمنوں اور ہسپتالوں کے
پبلک ریلیشننگ کے رسالوں میں ملے گی۔
انکا کام حوصلہ بڑھانا تو ہوتا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ چندہ اکٹھا کر کے ہسپتا
ل یا انجمن کی تعمیر میں ساتھ دینا بھی ہوتا ہے۔ اس قسم کے رائٹرز بھی اکثر
گم نام یا کم نام ہی رہتے ہیں۔ ہاں آمدنی انکی بھی تعمیر پر ہی منحصر ہوتی
ہے۔ جتنی بلند تعمیر اتنی اچھی سیلری۔
توصیفی رائٹرز
یہ رائٹرز کی وہ قسم ہے جو کہ کبھی حکومت کی اپوزیشن کی تو کبھی کسی ادارے
کی اور کبھی کسی شخصیت کی تعریف کرتے ضرور نظر آجائین گے۔ یہ قسم ہے بہت
نایاب جو کہ مثبت ہی ڈھونڈنا چاہے مگر یہ آپکو کہیں نہ کہیں مل ضرور جائے
گی۔
یہ رائٹرز سوچتے ہیں کہ کسی کو معاشرے میں مثبت رول بھی تو ادا کرنا چاہئے
نا کہ ہمیشہ ڈراتے اور دھمکاتے ہی رہیں۔
توجیہی رائٹرز
یہ رائٹرز تاریخی وجوہات تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اکثر اس بات
سے شروع کریں گے کہ اٹھارہ سو ستاون کی جنگ کیوں ہوئی اور نائن الیون کی
وجہ کیا ہے؟
خوشی اس بات کی ہے کہ اس کیٹگری میں ایک خاتون رائٹر بھی مجھے اخبار کے
اندرونی صفحات میں نظر آ گئیں۔ انھوں نے بھی تاریخ کو کھود کھود کر وجوہات
کو اپنے کالم کی زینت بنایا ہوتا ہے۔
تندو تیز رائٹر
انکے ہاں الفاظ محاورات اور واشگاف طنزیہ القابات کا تزکرہ ضرور ملے گا۔
اکثر یہ پڑھنے والوں کو بھڑکیں لگا کر اور تحیریر کےمخاطبوں کو مزید خطرناک
بھڑکیں لگا کر مخطب کرتے نظر آتے ہیں۔
مخالف یہ حکومت عوام یا کسی بھی ادارے کے ہو سکتے ہیں اور مخالفت بہت
معمولی بھی ہو سکتی ہے مگر خود تند و تیز ہونے کی وجہ سے بھڑکیں بھی تیز ی
والی ہی لگائیں گے۔ انکی تیزی انگریزی میں نظر آئے یا اردو میں نظر آئے مگر
تحریر کی تیزی آپکو ابتدائی جملوں میں ہی محسوس ہو جائے گی۔
انکی تحریر بھرک بھڑک میں ہی شروع بھی اور ختم بھی ایسے ہو گی کہ آپکو پتہ
نہیں لگے گا۔
تفتیشی رائٹرز
یہ رائٹرز اکثر ہی امریکہ کے آئین سے لے کر ملکی سائبر کرائم بل کا تیاپانہ
کرتے نظر آئیں گے۔ انکی تحاریر سمجھنے کے لئے اکثر انسان کو خود بھی ایک
چھوٹی موٹی قانون کی ڈگری رکھنی چاہئے۔
انگریزی جو ایسے رائٹرز نظر سے گزرے وہ تو خود بھی ایسا لگا کہ لکھتے لکھتے
ڈکشنری سے مشورہ کر کر کے لکھتے ہیں۔
تنبیہی رائٹرز
یہ رائٹرز نصیحت کرتے نظر آئیں گے۔ خواہ کسی کے بھی کان پر جوں رینگے یا نہ
رینگے۔ملک وملت کا بوجھ اپنے کاندھوں اٹھائے ہلکان ہوتے نظر آئِں گے۔ ہر
اخبار کے ہی کسی نہ کسی کونے میں ننھی منی سی تحریر ایسے رائٹرز کی ضرور ہو
گی۔
خواہ مخواہ کے رائٹرز
وہ رائٹرز ایسے ہی ہوتے ہیں جو کہ ایسی تحاریر لکھتے ہیں ، جیسی کہ آپ نے
اوپر پڑھی ہے۔ |