حسرت

میری حسرتوں کو شمار کر
میری خواہشوں کا جواب دے

’’میری حسرتوں کو شمار کر میری خواہشوں کا جواب دے‘‘میں نے اپنی پوری زندگی میں ہر شی کو حسرت کرتے دیکھا ہے ،پرندوں کو اُونچی اُڑان کی حسرت،اور بے ’’پر‘‘ کو ’’پروں‘‘کی حسرت،ماں باپ کو اولاد کی حسرت،غریب کو امیر بننے کی حسرت،پیدل انسان کو سواری کی حسرت،بائیک والے کو گاڑی کی حسرت اور گاڑی والے کو جہاز کی حسرت،بیمار کو شفاء کی حسرت ،گناہ گار کو معافی کی حسرت ،زوج کو زوجہ کی حسرت اور زوجہ کو گونگے زوج کی حسرت،جاہل کو اچھا کام ملنے کی حسرت ،علم والے کو بڑا کام کرنے کی حسرت،بیروزگار کو روز گار کی حسرت،عوام کو سستائی کی حسرت،نوکر کو مالک سے داد ملنے کی حسرت ،مالک کا دنیا کو نوکر بنانے کی حسرت،لنگڑے کو چلنے کی حسرت اور ’’پَیر‘‘والے کو بستر توڑنے کی حسرت،عوام کو روٹی کپڑے اور مکان کی حسرت ،سیاست دان کو دوٹوں کی بھرمار کی حسرت،فقیر کو ۲ روٹی خریدنے کی حسرت،روٹی والے کو آٹا سستا ہونے کی حسرت،ماں باپ کو اچھے اسکول میں بچوں کو پڑھانے کی حسرت اسکول والوں کو معیار اسکول بڑھانے کی حسرت،کمزور کو اچھے دوست کی حسرت موٹے کو موٹی پارٹی کی حسرت،بائیک والے کو پیٹرول سستا ہونے کی حسرت ،گاڑی والے کو سی این جی ملنے کی حسرت،لڑکی کو خوبصورت دکھنے کی حسرت لڑکوں کو خوبصورت بننے کی حسرت،دوکاندار کو گاہک کی حسرت ،گاہک کو سستے بازار کی حسرت، کون دے گا میری ان حسرتوں کا جواب،کون کرے گا میری ان خواہشوں کو پورا،دنیا میں کوئی نظر نہیں آتا جو میری مشکل کو سمجھے ہر کسی کو اپنی مشکل نظر آتی ہے کیسے پورا کروں اپنی حسرتوں کون ہے جو میری خواہشات کو پورا کرے ہاں وقت دے گا میری حسرتوں کا جواب،یاد کرو حضرت آدم کو حسرت تھی معافی کی کس نے معاف کیا اﷲ نے،حضرت نوح ؑ کو حسرت تھی بھنور سے نکلنے کی کس نے نکالا اﷲ نے،حضرت ابراہیم ؑ کو حسرت تھی گلزار کی اﷲ نے دہکتی آگ کو گلزار بنا دیا،حضرت اسماعیل ؑ کو خواب کی تعبیر کی حسرت تھی اﷲ نے تا قیامت تک کے لئے خواب کو حقیقت بنا دیا،حضرت یعقوب ؑ کو حسرت تھی یوسف ؑ کے مل جانے کی ،اﷲ نے درندوں کو بے نشان کو دیا اوریوسف ؑکو مصر کا حاکم بنا دیا،حضرت موسی کو حسرت تھی اژدھا سے بچنے کی اﷲ نے عصا کواژد ھابنا دیا حضرت عیسی کو حسرت تھی مردوں کو زندہ کرنے کی اﷲ نے پیروں کے زریعے ُمردوں کو زندہ کروا دیا رسول ؐ کو حسرت تھی پوری دنیا میں اسلام کا پرچم لہرائے تو آج بھی دنیا کے جس کونے میں End of the World کا بورڈ لگا ہے وہاں بھی لکھا ہے لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ۔دنیا حسرت کر کر کے تھک جاتا ہے اﷲ پورا کر کر کے نہیں تھکتا ،اﷲ کے در پر آؤدنیا ہماری اور آپ کی حسرتوں کو پورا نہیں کر سکتی کیوں کہ جس کی اپنی حسرتیں ہم سے زیادہ ہوں وہ کیا کسی دوسرے کی حسرتوں کو پورا کرے گا،
یہ دنیا مطلب کی ہے تم کس مخلص کی بات کرتے ہو
لوگ جنازہ پڑھنے آتے ہیں ثواب کی خاطر

نہیں میں محتاج دنیا کا اِک تیرے سوا یا رب
میرے سجدے قبول کر میری سانس کے ٹوٹنے سے پہلے۔

یا اﷲ ہم دعا گو ہیں تو وہ نہ دے جومیں چاہتا ہوں بلکہ تو وہ عطا کرجو تو چاہتا ہے۔

یا اﷲ میں جانتا ہوں میں گناہ گار انسان ہوں محدود انسان ہوں تیری نعمتوں کا صحیح استعمال بھی نہیں کرتا،تیرا شکر کرنے کا وقت بھی نہیں ہے میرے پاس،تو انتطار کرتا رہتا ہے میں گھر پر فلم دیکھتا رہتا ہوں،تو بلاتا ہے میں آتا نہیں تو کھلاتا ہے میں شکر ادا کرتا نہیں تو پہناتا ہے میں نماز پڑھتا نہیں،تو میرے عیب چھپاتا ہے میں دنیا کے عیب بتاتا ہوں ،تو میری حفاظت کرتا ہے میں مانتا نہیں،تو آسمان سے رحمت برساتا ہے،ہوا چلاتا ہے،دانے سے درخت بناتا ہے ،کنکر کو پہاڑ بناتا ہے،مچھر سے خدا گراتا ہے ،چیونٹی سے ہاتھی کو مارتا ہے،مغرور کو پانی کی لہروں میں غرق کرتا ہے ،زمین آسمان چاند سورج ستاروں کا مالک تو ہے،رسول ؐ کا خالق تو ہے،آدم ؑسے خاتم ؐ تک ہدایت تو نے دی،
جب کوئی سہارا نہ تھا تو تو تھا،جب دنیا نے ساتھ چھوڑ دیا تو نے ہاتھ پکڑ لیا،بیمار کو شفا تو دیتا ہے،مردے کو زندہ تو کرتا ہے بے آسرا کا آسرا تو ہے تو پھر میری حسرتیں کیا میری خواہشیں کیا میں تو بس اتنا کہوں گا
اﷲ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
نا حق کے لئے اُٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 257108 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.