روح نکل گئی انسان کی اکڑ دیکھو اُس کا
انجام دیکھو
سوچو کیسے دنیا میں آئے کیسے ماں باپ نے پالا کیسے بچپن گذارا
کیسے جوان ہوئے یاد کرو اُس وقت کو جب ماں باپ کی نافرمانی کرتے تھے
یاد کرو جب گناہ کرتے تھے یاد کرو جب نماز کو کھیل سمجھتے تھے یاد کرو پیسا
جب کمایا تو یہ نہیں دیکھا کے حلال ہے یا حرام
یاد کرو جب زمین پر اکڑ کر چلتے تھے یاد کرو جب مظلوم پر ظلم کرتے تھے یاد
کرو جب غریبوں کا حق کھاتے تھے
یاد کرو جب جب مولوی سمجھاتا تھا کے یہ گناہ ہے تو تم کہتے تھے بعد میں
دیکھا جائے گا ابھی بڑا وقت ہے
یاد کرو جب بوڑھے ماں باپ تیرے انتظار میں ہوتے تھے کاش بیٹا ایک جھلک
دیکھا جائے
یاد کرو جب ماں باپ انتظار کرتے تھے میرا بیٹا کچھ پیسے دے چشمہ بنوانا ہے
یا دکرو وہ عیش کہاں گئے،یاد کرو وہ ہوٹل بازی کہاں گئی،یاد کرو وہ اولاد
کہاں ہے جس کے لئے حرام بھی کماتے تھے
یاد کرو جب رمضان میں روزہ نہیں رکھا یاد کرو جب اﷲ کو بھول گئے
کہاں ہے وہ اولاد،کہاں ہے تمہارا مال،کہاں ہے تمہارا بینک بیلنس،کہاں ہیں
تمہارے نوکر،کہاں ہیں تمہارے سیکورٹی گارڈ،
کہاں ہے وہ پیسہ جو رشوت سے کمایا،تم تو کہتے تھے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ
سکتا یہ کیا حال ہوا قبر میں ،کہاں ہے تمارے جسم کا گوشت
کہاں ہیں وہ آنکھیں جس سے گناہ کرتے تھے ،کہاں ہے وہ زبان جس سے گالیاں
دیتے تھے،کہاں ہیں وہ کان جس سے گانے سنتے تھے
کہاں ہے وہ دل جو صرف دنیا کے لئے دھڑکتا تھا،کہاں ہے تمہاری بد زبانی،کہاں
گئے تمھارے حکم،کہاں ہیں تمہارے محل،کہاں ہیں تمہاری کمپنیاں،کہاں ہیں
تمہارے دوست ،کہاں ہیں تمہارے رشتہ دار،قرآن بار بار کہتا رہا:
’’قیامت کے دن نہ تمہارے رشتہ ناطے کام آئیں گے اور نہ اولاد‘‘(سورہ ممتحنہ
آیت ۳)
اے کاش تو نمازی ہوتا،اے کاش تو وقت کی قدر کرتا،اے کاش تو متقی ہوتا،اے
کاش تو ظلم نہ کرتا تو تیرا یہ حال نہ ہوتا جو آج قبر میں ہوا
میں نے کہا تھا کہ قبر میں مال نہیں اعمال جائیں گے تو نہیں مانا،میں چاہتا
تھا کے تو گناہ نہ کر ،میں چاہتا تھا کے تیری بخشش ہو جائے مگر افسوس کاش
یہ ایک خواب ہوتا ،کاش تو ابھی زندہ ہوتا ،ہر انسان کا انجام یہی ہے،سب کو
قبر میں جانا ہے ،سب کو حساب کتاب دینا ہے،تو پھر کون ہے ایسا جس نے تیاری
کر لی ہے کون ہے ایسا جو تیار ہے میں اﷲ سے دعا گو ہوں کے اﷲ ہمیں صراط
مستقیم کا راستہ دیکھائے آمین |