اسکے جسم پر لباس کے نام پر چند چھیتھڑے
جھول رہے تھے.جسم سے رستے خون نے اسکے بھاگتے قدموں میں لرزاہٹ پیدا کردی
تھی.تبھی اسے محسوس ہوا کہ فرار کی ساری راہیں مسدود ہوچکیں ہیں.اس نے ایک
گہری سانس لے کے التجائیہ نظروں سے آسمان کی طرف دیکھااور آنے والی افتاد
کے لیئے خود کو تیار کرکے فرش پر اپنے گھٹنے ٹیک دیئے تبھی چاروں طرف سے
کئی اسلحہ بردار افراد نمودار ہوگئے. اور اس وقت تک گولیاں برساتے رہے جب
تک وہ ایک لاش میں نہیں تبدیل ہوگئی ایک بہت بڑا جرم سرزد ہوا تھا اس نے
اپنے لباس میں ایک چھوٹا سا چاقو چھپایا ہوا تھا سیلف ڈیفینس کے لیئے- |