ایک خطرناک بیماری
(yaqoub ghazi, Islamabad)
آج میں پہلی دفعہ قلم اٹھا رہا ہوں ایک
ایسی بیماری کی نشاندہی کرنے کیلئے جسے بیمار بیماری نہیں سمجھتا جب بیماری
کو مبتلا شخص بیماری نہ سمجھے یہ اس مریض کے تباہی اور بر بادی کیلئے کافی
ہے۔ ایک بیمار کو علاج نصیب ہوتا ہے جب وہ اپنے آپ کو بیمار تصور کرتا ہے ۔
اپنے بیماری کے بارے میں فکر مند رہتا ہے ، پریشان رہتا ہے اور اپنی بیماری
کے بارے دوستوں آگاہ کرتا ہے ، اور اپنے احباب عزیز و اقارب کو اور اپنے
خیر خواہوں کو بتاتا ہے بھائی میں فلاں بیماری کے اندر مبتلا ہوں مجھے کوئی
مشورہ دو میں کہاں سے اپنا علاج کراؤں؟ تو دوست اور خیرخواہ اسے اچھے سے
اچھے حکیم اور اچھے سے اچھے ڈاکٹر کی طرف (ریفر( کرتے ہیں اب یہ مریض حکیم
سے نسخہ لیتا ہے یا کسی ماہر ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور آہستہ آہستہ رو بصحت
ہوتا ہے ، جس بیماری کا تذکرۃ میں کرنے جا رہا ہوں وہ بڑی خطرناک جان لیوا
بیماری ہے ۔ جان لیوا ایسے کے مرنے سے بھی جان نہ چُھوٹے لیکن بیمار ہے کہ
بجائے اسکے کہ وہ اپنے آپ کو بیمار بتائے بیمار سجمھے بیوقوں کی طرح اُلٹا
اپنے آپ کو صحت مند بتا رہا ہے خوش ہورہا ہے اپنی بیماری پر فخر کر رہا ہے
۔ بیماری کو لیکر سلفیاں بنا رہاہے کہ دوستو بتاؤ میں کتنا صحت مند لگ رہا
ہوں ؟ اور دوست بھی کیا عجب دوست ہیں اسکی بیماری کو لیکر لائک کررہے اور
یہ تائژ دینے کی کوشش کر رہے دوست تو اس بیماری میں کتنا اچھا لگ رہاہے ؟
یا یوں کہو اے دوست تجھے یہ بیماری کتنی سجتی ہے اور کمنٹ کررہے واہ کیا
بات ہے ! کیا خوب ! ( اور زبان حال یہ کہہ رہے دوست تو کتنا بیمار ہے؟ لیکن
ایک مجبوری کی وجہ سے (اگر تجھے بیمار کہا تو تُو ناراض ہو جائے گا) تجھ
بیمار کو صحت مند کمنٹ کررہا ہوں ۔ اور غضب تو یہ جنھوں نے اس بیماری کا
علاج کرنا تھا وہی اس مرض میں زیادہ مبتلاء دیکھے الامان والحفیظ ۔ میں نے
کہیں اس بیماری کا تذکرہ کرتے ہوئے نہ سنا اور نہ کہیں کسی مضمون میں پڑھا
، کہیں لوگوں کو عید قربان سے دور کرنے کیلئے کانگووائرس تو کہیں ڈینکی تو
کہیں ایبولا ، کا ایسا شُور جو کانوں کی سننے کی طاقت چھین لے ۔ میڈیا
چینلز میں اِنکروں کو ایکدوسرے سے بڑھ چھڑکر آگاہی مہم میں چیختے چِلاتے
دیکھا۔ جبکہ یہ وہ بیماریاں ہیں اگر مبتلاء شخص دنیا سے چلا بھی گیا تو
عافیت مل نے کی امید رکھی جا سکتی ہے۔ لیکن جس بیماری کا تذکرۃ میں کرنے
جارہا یہ وہ بیماری ہے کہ مر کر بھی جان نہ چُھوٹے وہ بیماری ہے ریاکاری ۔
میں نے اچھے بھلے دینداروں کو بھی اس مرض کے اندر مبتلاء دیکھا ۔ یہ وہ مرض
ہے اس مرض میں مبتلاء بڑے سے بڑے مریض کو بھی اپنے اس بیماری سے بے خبر
پایا یا جان بوجھ کر اس بیماری کو بیماری سمجھنیں کی زحمت نہ کی؟ ظلم تو یہ
کہ وہ اُلٹا اپنے آپ کو صحت مند (مخلص ) بتائے اگر مرض کی نشاندہی کرو تو
لڑنے پر آجائے ۔ کیا نماز کیا روزہ ، زکوٰۃ ، صدقہ ، عید قربان پر قربانی
میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے دیکھا ، اور تو اور لوگوں کو حج بھی ریا اور
دکھلوے کیلئے کرتے دیکھا ۔ اللہ کی رضاء کے طالبوں کو طواف کرتے ہوئے دنیا
وما فیھا سے بے خبر لبیک لبیک اللھم لیبک کی صدائیں لگاتے ہوئے روتے آنسوں
بہاتے دیکھا ، اللہ کی عظمت اور کبریائی پر یقین رکھنے والوں کو محوِ عبادت
دیکھا صفا مروۃ میں اللہ کی رضا ء کی جستجو میں نیکوں کواپنے آنسوؤں میں
بھیگے مجنونوں کی طرح گرتے پڑتے دیکھا عرفہ مزدلفہ میں اللہ کی رضاء کے
طالب کو دعا کرتے ہوئے بے حال دیکھا ۔ بعینہ انہی مقامات پر واہ واہ کے
طالب کو تصویریں بناتے ، اور ریاکار کو سلفیاں لیتے ہوئے قہقہہ لگاتے
سلفییں لیتے دیکھا ۔ بیت اللہ کی طرف پیٹھ کرکے سلفیاں لیتے دیکھا ، اور تو
اور مقام ِ ادب (روضہ رسول ﷺ) پر بھی کچھ لوگوں کو بے ادب پایا ، شوروغوغا
کرتے سُنا ۔ میں نے کچھ عرصہ پہلے ایک وڈیو دیکھی جس میں لوگ جمع ہوکر آپﷺ
کے روضۃ مبارک پر چیخ چیخ کر درود پڑھ رہے تھا اور یہ صرف دوسرے مسلک والوں
کو دکھانے کیلئے تھا ۔ بس دکھلاوا ہے جو ہمیں اندر اندر سے اللہ، اور اللہ
کے حبیب سے دور کر رہا ۔ اسے کون بتلاتا ؟ نادان! روضہ رسول ﷺ ہے اِنکی
آواز سے آواز اونچھی کرنے پر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو اللہ کی طرف
سے سخت وعید کا سامنا کرنا پڑا اور وعید کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ
علیھم اجمین اُس ہستی کے سامنے ایسے بیٹھتے تھے جیسے اُنکے سروں پر پرندے
بیٹھے ہوں ۔ وہ وعید قیامت تک آنے والوں کیلئے بھی ہے ،وہ وعید ہے يَآ
اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تَـرْفَعُـوٓا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ
صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوْا لَـهٝ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ
بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَاَنْـتُـمْ لَا
تَشْعُرُوْنَ (2) سورۃ حجرات
ترجمہ : اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو اور نہ
بلند آواز سے رسول سے بات کیا کرو جیسا کہ تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو
کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ علماء نے
لکھا ہے جو حکم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمین کیلئے آپ ﷺ کی مجلس کا
تھا وہی حکم آپﷺ کے روضہ مبارک کا ہے قیامت تک آنے والے لوگوں کیلئے ۔
آپﷺ نے سب سےافضل عبادت نماز کے بارے یہ فرمایا ہو (من صلیٰ یُرائی فقد
اشرک ) جس نے دکھاوے کیلئے نماز پڑھی یقینا اُسنے شرک کیا ۔ مگر کیا کہوں؟
کیا رونا روؤں کسطرح اس ریاکار سلفیگر کو سجھاؤں بھائی اِتنا بڑا سفر تو نے
اس مقصد کے لئے نہیں کیا ۔ میں اسے کیسے یقین دِلاؤں اے بے خبر ! اگر اللہ
کیلئے تو یہ نیک عمل کررہا تو وہ بغیر سِلفیوں کے تیرے اس عمل کو دیکھ رہا
، وھو معکم اینما کنتم تم جہاں بھی ہو اللہ تمہیں دیکھ رہا ۔ یاد کر اپنے
اُس روحانی بھائی کو جسکو غالبا قادسیہ کی لڑائی میں ہیرے جوہرات سے جُڑا
بادشاہ کا قیمتی تاج مالِ غنیمت کے طور پہ ہاتھ آیا باوجود اسکے کہ اسے
کوئی انسان نہیں دیکھ رہا تھا، بیت المال جمع کرانےجاتاہے تو چہرہ چُھپاکے
جاتا ہے اور اموال جمع کرنے والے کے نام پوچھنے پر جواب دیا ہے : میں نے یہ
اچھا کام جس کیلئے کیا ہے وہ میرا نام جانتا ہے۔ اللہ اکبر ! میں اسے کیسے
بتاؤں ؟ یہ وہ بیماری ہے جو ایک عالمِ دین اور شھید ِ فی سبیل اللہ اور سخی
کو سب سے پہلے اور ہمیشہ کی ناکامیوں کی طرف دھکیل دیگاہے اور اللہ کی طرف
سے اعلان ہوگا جس مقصد (ریا دِکھلاوے کیلئے کیا ) وہ تمہیں حاصل ہو چکا ۔
محمد یعقوب غازی کے قلم سے 9-3-2016 |
|