منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ ……

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص سفر کو نکلا ، راستہ میں اس نے ایک قبہ دیکھا جو بہت ہی خوبصورت تھا اور اس کی تعمیر بڑی سلیقہ مندی سے کی گئی تھی ، اس قبہ پریہ عبارت کندہ تھی ’’جو شخص اس قبہ کی تعمیر کی وجہ دریافت کرنا چاہے وہ جاکر اس گاؤں میں دریافت کرے ۔‘‘ چنانچہ وہ شخص اس گاؤں میں چلا گیا اور لوگوں سے اس قبہ کی تعمیر کی وجہ دریافت کرنے لگا مگر کوئی بھی اس کی وجہ نہ بتا سکا آخر کار معلوم کرتے کرتے اس کو ایک ضعیف العمر شخص کا علم ہوا جس کی عمر دوسو برس ہوچکی تھی ، یہ شخص اس ضعیف العمر بزرگ کے پاس چلا گیا اور ان سے جاکر اس قبہ کی تعمیر کی وجہ دریافت کی ، انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے والد صاحب سے سنا تھا کہ اس گاؤں میں ایک زمیندار رہتا تھا ، اور اس کے یہاں ایک کتا تھا جو ہر وقت اس کے ساتھ رہتا تھا اور کسی لمحہ اس سے جدا نہیں ہوتا تھا ۔

اتفاق سے ایک دن وہ زمیندار کہیں سیر سپاٹے پر نکل گیا اور کتے کو گھر پر ہی باندھ گیا تاکہ وہ اس کا پیچھا نہ کرسکے اور چلتے وقت اپنے ملازم کو یہ ہدایت کرگیا کہ میرے لئے دودھ کا کھانا وغیرہ تیار کر رکھنا تاکہ واپسی پر میں کھا سکوں ، اس زمیندار کو یہ کھانا بہت ہی مرغوب تھا اس کے علاوہ اس زمیندار کے گھر میں اس کی ایک اپاہج اور گونگی لونڈی بھی تھی ۔

زمیندار جب گھر سے باہر نکل گیا تو وہ لونڈی کتے کے قریب آکر بیٹھ گئی اور اس کے ساتھ کھیلنے لگی ، کچھ دیر بعد ملازم نے حسب ہدایت اپنے مالک کا مرغوب دودھ والا کھانا بھی تیار کرلیا اور اس کوایک بڑے پیالہ میں سجا کر اس اپاہج گونگی لونڈی اور اس کتے کے قریب کسی اونچی اور بلند جگہ پر رکھ دیا تاکہ محفوظ رہے اور رکھ کر وہ ملازم چلا گیا ، ابھی کچھ دیر ہی گزری ہوگی کہ ایک کالا ناگ آیا اور اس اونچی جگہ پر چڑھ کر اس پیالہ میں سے دودھ پینے لگا اور پی لینے کے بعد چلتا بنا ، وہ اپاہج گونگی لونڈی اور کتا یہ سارا ماجراخود اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے ، کچھ دیر بعد جب وہ زمیندار اپنے سفر سے واپس لوٹا اور اپنا پسندیدہ کھانا جب اس نے پیالہ میں سجا ہوا تیار دیکھا تو اسے اپنے دونوں ہاتھوں میں کھانے کے لئے اٹھالیا جونہی اس نے پیالہ میں کھانے کے لئے ہاتھ ڈالنااس اپاہج گونگی لونڈی نے بڑے زور سے تالی بجائی اور ساتھ ساتھ اپنے زمیندار کو ہاتھ کے اشارے سے بھی بتایا کہ وہ یہ کھانا ہر گز نہ کھائے مگرزمینداراس گونگی لونڈی کی بات سمجھ نہ سکا اور ایک نظر اس لونڈی کو دیکھنے کے بعد دوبارہ پیالہ کی طرف متوجہ ہوا اور اس میں کھانے کے لئے ابھی ہاتھ ڈالا ہی تھا کہ اتنے میں کتا بہت زور زور سے بھونکنے لگا اور مسلسل بھونکتا رہا اور اس قدر غصہ سے بھونک رہا تھا کہ گویا وہ اپنی زنجیر توڑنا چاہتا ہے ، آقا نے جب ان دونوں کا یہ معاملہ دیکھا تو فوراً چونک گیا اور ان دونوں کی اس طرح کی حرکات و سکنات پر تعجب کرنے لگا اور کہنے لگاکہ آخر یہ کیا معاملہ ہے ؟ ۔

چنانچہ وہ وہاں سے اٹھا ، کتے کے قریب گیا اور اسے وہاں سے کھول دیا ، کتے نے اپنی زنجیر کھلتے ہی اس پیالے کی طرف ایک جست لگائی اور جھپٹا مارکر اس پیالہ کو الٹا دیا زمیندار یہ سمجھا کہ کتا اس کھانے کی وجہ سے بے تاب تھا اور اس نے میرا انتہائی پسندیدہ اور مرغوب کھانا گراکر ضائع کردیا ، اس کی وجہ سے اس کو غصہ آگیا اور اس نے ایک طبر اٹھا کر کتے کو مارا ، ادھر کتے نے جب دیکھا کہ ابھی بھی پیالہ میں کچھ نہ کچھ دودھ باقی ہے تو اس نے فوراً اپنا منہ اس پیالہ میں ڈال دیا اور رہا سہا بچا ہوا دودھ خودپی گیا ، دودھ کا کتے کی حلق میں اترنا تھا کہ وہ زمین پر تڑپنے لگا اور کچھ دیرکے بعد اس کی روح یہ کہتے ہوئے ہیمیشہ ہمیشہ کے لئے پرواز کرگئی کہ ؂
منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ
کچھ فائدہ اپناتو مرا اس سے نہیں تھا

یہ دیکھ کر زمیندار کو اور بھی زیادہ تعجب ہونے لگا تو اس نے اپنی اس اپاہج اور گونگی لونڈی سے اشارے کنایوں میں پوچھا کہ آخراس دودھ میں کیا بات تھی کہ کتا اس کو پیتے ہی چل بسا ؟ لونڈی نے اشارے کنایوں سے اس کو کسی طرح سمجھایا کہ در اصل اس پیالہ میں سے ایک کالے ناگ نے کچھ دودھ پی لیا تھا اور وہ اس میں کچھ اپنے زہریلے اثر ات چھوڑ گیا تھا اس وجہ سے ہم آپ کو پینے نہیں دے رہے تھے ،اب جبکہ کچھ بچا کھچا اس میں دودھ باقی تھا اور کتا اس کو پی گیا تو آپ نے دیکھ لیا کہ وہ مرگیا ہے ، اس وقت جب اس گونگی لونڈی کے کچھ اشارات کنایات زمیندار کی سمجھ میں آئے تو تب اصل حقیقت اس پر وا ہوئی اور اس نے اپنے ملازم کو بلاکر اس کی سرزنش کی کہ تونے پیالہ ڈھک کر کیوں نہیں رکھا تھا ؟ یونہی برتن کا منہ کھلا چھوڑ کرچلا گیا تھا ؟ ۔

اس کے بعد اس زمیندار نے اپنے وفادار اور جان قربان کتے کو زمین میں نہایت سلیقہ مندی سے دفناکر اس کے اوپر یہ قبہ تعمیر کروادیا اور پھر اس کے اوپر وہ والا کتبہ نصب کردیا
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 255053 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.