قرآن پاک کو جلانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے

مغرب اور اس کی حواری لادین قوتیں اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔ آج کل مغرب دہشت گردی کے خلاف جس بخار میں مبتلا ہے اس کا سارا نزلہ وہ اسلام اور مسلمانوں پر گرا رہے ہیں کبھی وہ نبی کے خلاف توہین آمیز خاکے شائع کرتے ہیں اور بہانے بہانے سے ان کا اعادہ بھی کر رہے ہیں اور کبھی نعوذ باللہ قرآن پاک کی آیات مبارکہ کی غلط تعبیر و تشریح کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان کی ساری کوششیں اس بات پر مرتکز ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اسلام کو انتہا پسند دین ثابت کر کے دنیا کے سامنے یہ Image پیش کیا جائے کہ اسلام اور مسلمان ہی دہشت گردی کا مرکز و منبع ہیں۔ اس مذموم پروپیگنڈے سے جہاں مغرب میں ماضی کی تاریخ داغدار ہے وہاں حال میں بھی ان کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

یہود و نصاریٰ کے ہاں تو خصوصاً اسلام اور مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ منظم پروپیگنڈہ، نفرت، تعصب اور حقارت کی تحریک موجود رہی ہے اور وہ ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہیں ایسی ہی تحریکیں اب مزید منظم ہو کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے Gainesville میں Dove world outreach center نامی ایک چرچ میں نائن الیون کی برسی کو اس سال قرآن پاک کو جلا کر بطور برننگ قرآن ڈے کے منانا کا منصو بہ بنایا گیا ہے جس کے بارے میں فیس بک پر بھی تشہیر کی جارہی ہے۔ اس منصبوبہ کے لیے لوگوں کو اسلام مخالف آگاہی دی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ قرآن پاک ہی وہ واحد کتاب ہے جو انسان کو گمراہ کرتی ہے جس کے لیے Dove سنٹر کی طرف سے مصنوعی تیار کر دہ ایک وصیت نامہ جاری کیا گیا جس میں بائبل کا بھی حوالہ دیا گیا اس وصیت نامہ کو word of God کا نام دیا گیا ہے جس میں اسلام مخالف پروپیگنڈا کیا گیا ہے جبکہ اس چرچ کا پادری ڈاکٹر ٹیری جونز نے حالیہ دنوں میں شائع ہونیوالے اپنے ایک صحیفہ میں اسلام کو شیطان قرار دیا ہے۔

یہی وجہ تھی ہے کہ 9/11 کے واقعے کے بعد بش کے منہ سے Crusade war یعنی صلیبی جنگ کے الفاظ نکلے تھے اور اسی کو بنیاد بنا کر وہ ابھی تک مسلمانوں کے درپے ہیں بلاشبہ ایسے اقدامات امریکہ میں اسلام مخالف رویے کو فروغ دے رہے ہیں جو کہ نیو یارک میں مہذب مسلم کمیونٹی کو نئی جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں اور ایسے اختلافات نائن الیون کی جگہ تعمیر کی جانیوالی مسجد میں رکاوٹ کا سبب بن سکتے ہیں۔ جبکہ اسی سال کے آغاز میں فلوریڈا کے علاقے Jaksonville میں ایک مسجد کو نذر آتش کر دیا گیا تھا اور اس کے علاوہ نیویارک میں مسلمانوں کی توہین کرنے کے لیے ایک نئی تحریک چلائی گئی جس کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بسوں پر اسلام مخالف پوسٹر لگائے گئے ہیں جن پر لکھا گیا ہے اسلام چھوڑ دو اس تحریک کو اسٹاپ اسلامائیزیشن آف امریکہ کا نام دیا گیا۔

اس تحریک کی سربراہ پامیلاگیلر نے نیویارک میں درجنوں بسوں پر ایسے اشتہار آویزاں کر دیئے گئے ہیں جس پر اسلام کے خلاف نہایت نازیبا الفاظ درج ہیں اور ان مسلمانوں کو مدد فراہم کرنے کی باتیں کی گئیں ہیں جو دائرہ اسلام سے خارج ہونا چاہتے ہیں اور انہیں اپنی مقامی کمیونٹی سے کسی قسم کا خطرہ ہے۔ تاہم امریکی مسلمانوں میں اس بس کے خلاف شدید ردعمل پایا جاتا ہے اور اسے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف سازش قرار دیا جارہا ہے جبکہ عیسائی انتہا پسند پامیلا گیلر کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ مہم اس لیے شروع کی ہے تاکہ وہ امریکا میں مذہبی آزادی کو فروغ دے سکیں امریکا میں مسلم سوسائٹی آف مسلم ایڈوانسمنٹ کے ڈائریکٹر ڈیسے خان نے کہا ہے کہ اکثر مسلمانوں کا خیال ہے کہ اس اشتہایر کے ذریعے انہیں اشتعال دلانے کی کوشش کی جارہی ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اشتہار اسلام دشمن جذبات پر مشتمل ہیں جبکہ پامیلا نے مسلمانوں کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے اس بس کو آزادی بس کا نام دیدیا ہے اور اپنی اس مہم کو جون تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 90592 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.