یوم دفاع پاکستان کے تقاضے

6ستمبر1965کا دن بھارتیوں کے خبث ِ باطنی اور پاکستانیوں کے ولولوں ،حب الوطنی کے جذبوں اور شہادتوں کا یا د گار دن ہے۔اس دن بھارتی افواج نے 1947 میں کشمیر کے محاذ پر شکست کا بدلہ لینے کے لیے رات کے پچھلے پہر سندھی بے آب و گیاہ ریگستانی علاقے کھیم کرن کے سیکٹر پر حملہ کرڈالا۔ہندو سامراجی بنیوں کا خیال تھا کہ یہ سارا جنگل بیابان ہے اور ہم اندر دور تک قابض ہو سکیں گے۔بھارتی ناکام و نامراد رہے اور پاکستانی مجاہد فوجیوں نے انھیں پرے دھکیل ڈالا۔انہوں نے صبح نماز فجر سے قبل ہی لاہور کے واہگہ بارڈر اور برکی روڈ سے ٹینکوں کے ساتھ حملہ کرڈالا یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ بنیوں کے جنرل چوہدری کے غرور کا یہ عالم تھا کہ اس نے شالیمار میں پہنچ کر ناشتہ اور جمخانہ کلب میں چائے پینے کے وقت کا بھی اعلان کرڈالا یہاں بھی بھارتی افواج کو سخت حزیمت اٹھانی پڑی اور ان رو سیاہوں کا لاہور کے اندر گھسنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔بی آر بی نہر کا پل حالات کی سنگینی کے پیش نظر پاکستانی افواج نے بارود سے اڑا ڈالا اور دشمن کے تین ٹینک تباہ کرڈالے۔دشمن سخت دلبرداشتہ ہو کر پیچھے پلٹا اور اس کی پوری ٹینک رجمنٹ کو پاکستانی شیر دلیر فوجیوں نے 15منٹ کے اندر ہی ریت کا ڈھیر بناڈالا ۔بھارتی بزدلانہ جارحیت ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو گئی تو افواج پاکستان نے دفاع کو مضبوط کر لیا۔یہ 6ستمبر کا ہی وہ دن ہے جب ائیر فورس کے مایہ ناز سپوت ایم ایم عالم نے دو منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ لڑا کا طیارے مار گرائے اور عالمی ریکارڈ قائم کرڈالا۔برکی کے محاذ پر میجرعزیز بھٹی شہید نے جام شہادت نوش فرمایا اور بی آر بی نہر پرمیجر شفقت بلوچ ستارہ جرآت اور ان کی ٹیم نے بھارتیوں کا مقابلہ کیا اور انھیں دندان شکن جواب دیا۔سب سے خطرناک حملہ600ٹینکوں کے ذریعے سیالکوٹ میں چونڈاکے محاذ پر بھارتی بزدل افواج نے کیا مگرجسموں سے بارودباندھ کر پاکستانی جیالے فوجی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور یہ محاذ بھی بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بن گیا۔یہ جنگ 17روز تک جاری رہی ریڈیو پاکستان نے قوم کے جذبات کی صحیح ترجمانی کرتے ہوئے ان کے دلوں کو گرمائے رکھا جب کہ حب الوطنی کے جذبوں سے سرشار شعراء نے اپنے خون جگر سے جنگی ملی ترانے لکھے جس پر اسلام کے شیدائی پروانوں سازندوں اورگلوکاروں نے سروں کا وہ رنگ جمایا کہ دشمن کے حوصلے پست ہوتے چلے گئے۔ملکہ ترنم نور جہاں اس وقت بھی ریڈیو اسٹیشن خود تشریف لے جاتی رہیں جب ہوائی حملوں کے سائرن بج رہے ہوتے تھے غرضیکہ ان کے ساتھ مسعود رانا ،فریدہ خانم ،خورشید بیگم ،اقبال بانو نے بھی اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر اپنا فرض نبھایا ایسے ایسے قومی نغمے گائے کہ پورا ملک افواج پاکستان کی پشت پر کھڑا ہو گیا۔"میرے وطن کے سجیلے جوانو ۔میرے نغمے تمہارے لیے ہیں"میریا ڈھول سپاہیاتینوں رب دیاں رکھاں"جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی "جیسے نغمات ملک میں گونجتے رہے۔
جہاں سے فوجی قافلے گذرتے خواتین ٹرکوں کے اندر اپنے طلائی زیورات تک اتار کر پھینک ڈالتی ۔سارے راستوں پرسینکڑوں کھانے کی پکی ہوئی دیگیں رکھی رہتیں ۔صدر مملکت ایوب خان نے بھی اپنی تاریخی دل پذیرتقریر میں بھارتیوں کو للکارا اور کہا کہ "دشمن پر لااﷲ الا اﷲکہتے اور اﷲ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ٹوٹ پڑو اور اسے بتادو کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے "اس تقریر نے تو مسلمانان پاکستان کے دلوں میں چنگاریاں بھر دیں یہاں تک کے جب بھارتی طیارے لاہور پر حملہ آور ہوتے تو لاہوری فرط جذبات میں اپنی حفاظتی خندقوں سے لاٹھیاں لے کر نکل پڑتے سارا لاہور شاہراہوں پر ہوتا۔ ہندو بنیوں کے جہازیا تو ہمارے فضائی سورماؤں کے حملوں سے جہنم واصل ہو جاتے یا واپس بھاگ نکلتے ۔بزدل بھارتی افواج فضائی اور زمینی جنگ میں شکست سے دو چار ہوگئیں اور اقوام متحدہ کے آگے جاکر گھٹنے ٹیک ڈالے اور ان سے جنگ بندی کی قرارداد فوری منظور کیے جانے کے لیے منت سماجت کرنے لگے بالکل ایسے ہی1947 میں کشمیری محاذ پر بھارتی وزیر اعظم نہرو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیریوں کو اپنا فیصلہ خود کرنے کی تجویز دے کریعنی انھیں حق خود ارادیت دینے کا اعلان کرکے جنگ بندی کروالی تھی اور کہا تھا کہ ہم جلد ہی ریفرینڈم کروائیں گے اور کشمیری جو بھی فیصلہ کریں ہمیں قبول ہو گا۔مگر مکار بنیا کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ اور ہی ہے ۔حالانکہ اس وقت پاکستان مقبوضہ کشمیر کے1/3 سے زائدحصہ پر قابض ہو چکا تھا ۔الکفر ملتاًواحدۃً کی طرح پورے عالم کفر کی نمائندہ اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرواڈالی تھی۔پاکستانی افواج نے آج تک کوئی جنگ نہیں ہاری۔سوائے1971کے جس میں میر جعفروں و میر صادقوں نے مشرقی پاکستان کو ہم سے علیحدہ کروایا تھا۔یحیٰی خان کی مسلسل دو دن تک لاڑکانہ میں جا کر ملاقاتیں رنگ لائی تھیں ۔بھٹو صاحب براہ راست اقوام متحدہ میں پاکستانی نمائندہ نامزد ہو کر گئے اور طے شدہ پالیسی کے مطابق پو لینڈ و دیگر ممالک کی جنگ بندی کی قرارداد کو پھاڑ کر واک آؤٹ کر گئے۔تیسرے ہی دن یحییٰ خان نے وعدہ معاہدہ کے عین مطابق مشرقی پاکستانی کمانڈر جنرل اے اے نیازی کو فوراً ہتھیار ڈالنے کا حکم بھیج ڈالاجس پر 93ہزار مسلم سپاہ اروڑا سنگھ کے آگے ہتھیار ڈال کر قیدی ہو کر بھارت لے جائی گئی ۔عالم اسلام خون کے آنسو روتا رہااور اُدھر تم اِدھر ہم کی تجویز کو پذیرائی مل گئی اور قوم کے سراس وقت شرم اور ندامت سے جھک گئے جب اٹھائیس ہزارمسلم نوجوان بچیوں کو بھی بھارتی فوجی زبردستی ساتھ لے گئے۔آج تک بھی بنگلہ دیشی بھارتی وزیرا عظم ڈریکولا حسینہ نے بھارتیوں کی شہ پر ان محب وطن افراد کو پھانسیوں پر لٹکانے کا سلسلہ جاری رکھا ہو ا ہے جو اس وقت پاکستانی افواج کے امدادی تھے آج کا چھ ستمبر ہمیں مشرقی پاکستان میں اور مغربی پاکستان کے محاذ پر شہید فوجیوں کی یادیں دلاتا ہے جنہوں نے اپنی جانیں جان آفریں کے سپرد کیں ۔اور پاکستان کے دفاع میں شہادتیں پائیں آج بھی افواج پاکستان ہمہ قسم دہشت گردوں،بھارتی راکے ا یجنٹوں،لسانی ومذہبی فرقہ واریت کازہر پھیلانے والوں کے خلاف ضرب عضب کے تحت برسر پیکار ہیں انشاء اﷲ مکمل کامیابی ہو گی کہ شہیدوں کے خاندان کے سپوت جنرل راحیل شریف پر قوم کو مکمل اعتماد ہے انہی دنوں بھارت نے دیگر کافرانہ سامراجی ممالک اسرائیل و امریکہ سے فوجی معاہدہ کیا ہے جس کی پر کاہ کے برابر بھی حیثیت نہ ہے کہ ہمیشہ ہی کفر و باطل ایک دوسرے کے ساتھی رہے ہیں یہ لاکھ کو ششیں کرلیویں پاکستان کابال بھی بیکا نہیں کرسکتے ہم وہ ایٹمی قوت ہیں جو ساڑھے چار منٹ میں بھارت کے تمام شہروں کونیست و نابود کرسکتے ہیں اور پھر جنرل ضیاء الحق کی کرکٹ ڈپلومیسی تو بھارتیوں کو خوب یاد ہو گی کہ جنرل صاحب نے کرکٹ کے میچ کے اندر بھارت پہنچ کر حکمرانوں کو واضح پیغام دیا تھا کہ اپنی فوجیں اگر میری پاکستان واپسی تک آپ نے ہمارے بارڈروں سے نہ ہٹائیں تو میں واپس جاتے ہی آپ کی مکمل تباہی کا موجب بن جاؤں گا۔دنیا میں ہندو سٹیٹ صرف آپ اکیلے ہیں آپ ختم ہوگئے تو ہندو ازم کا نام لیوا پوری دنیا میں کوئی نہیں رہے گا مگر پاکستان کے علاوہ مزید اٹھاون اسلامی ریاستیں دنیا پر موجود ہیں اس پر بزدل بنیوں نے اپنی افواج فوراً ہٹالیں۔اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔

ہم ہی فتح مند ہو ں گے مودی سرکار گیدڑ بھبکیاں بند کرے کہ قوم متحد ہے اور بقول کمانڈر ہم آخری حد تک جائیں گے۔او ر اس وقت شریفانہ دوستی بھی آپ کے کچھ کام نہ آسکے گی۔
Mian Ihsan Bari
About the Author: Mian Ihsan Bari Read More Articles by Mian Ihsan Bari: 278 Articles with 181088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.