روایات و اقدار کا خاتمہ

ہمارے معاشرے سے روایات و اقدار کا خاتمہ تقریبا ہو چکا ہے۔جن گھرانوں میں اب بھی روایات و اقدار کی پاسداری کی جاتی ہے یقینا لائق تحسین ہیں۔جب روایات واقدار کے خاتمے کے اسباب پر نظرڈالی جائے تو اسکے جہاں معاشرتی و سماجی اسباب ہیں ،وہیں روایات و اقدار کے خاتمے میں سیاسی اسباب بھی نمایاں نظر آتے ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام روایات واقدارکے لحاظ سے پورے پاکستان میں سب سے سے زیادہ نمایاں نظر آتے تھے اورپورے پاکستان کے لوگ کراچی کے عوام کے خلوص و اخلاق کی مثالیں دیا کرتے تھے،لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ،روایات و اقدار کی پاسداری قصہ پارینہ ہوتی جارہی ہے۔

روایات و اقدار کے خاتمے کا آغاز وی ۔سی ۔آر کے غلط اور بے جا استعمال سے شروع ہوا،جب بھارتی اور انگریزی فلمیں بچوں اور نوجوانوں نے بغیرکسی رہنمائی کے دیکھنی شروع کردیں، جن کے منفی اثرات کو معاشرے نے قبول کرنا شروع کر دیا۔اسکے بعدرہی سہی کسر ڈش ٹی وی،کیبل ٹی وی ،انٹرنیٹ،موبائل اور موبائل انٹرنیٹ کے غلط اور بے جا استعمال نے پوری کردی۔یہاں والدین ، اسکول اور مدرسہ کی ذمہ داری تھی اور ہے کہ وہ نوعمروں کو ان اشیاء کے مثبت استعمال کے بارے میں ترغیب دیتے اور غلط استعمال سے روکتے لیکن افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ والدین اور اساتذہ ابھی بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے سے تا حال قاصر ہیں۔ انہی وجوہات کے سبب ان عوامل کے منفی اثرات اب شدت اختیار کر چکے ہیں اور المیہ یہ ہے کہ اس وقت بھی ان سب ذرائع کا بے جا اور غلط استعمال شتر بے مہار کی طرح جاری و ساری ہے۔ حکومت وقت ،پی ٹی اے اور پیمرا کی بھی ذمہ داری ہے اقدار و روایات کی زبوں حالی کو مد نظر رکھتے ہوئے موثر قانون سازی کر کے اقدار اور روایات کی حفاظت کرتے ،لیکن حکومت کی طرف سے اب تک کی جانے والی کوششیں ناکافی ہیں۔

اسی طرح جب ہم سیاسی اسباب پر نظر ڈالیں گے تو ہمارے اقدار و روایات کو دھچکا دینے کا سب سے پہلا سبب امریکی مفادات کے لئے لڑی جانے والی افغان جنگ بنی ۔جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی لاکھوں کی تعداد میں افغانی پاکستان میں داخل ہوگئے، کلاشنکوف اور ہیروئین کلچربین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پہچان بن گئے، آج ان افغانیوں کی وجہ سے وزیر داخلہ بلوچستان کو بھی کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم ان سے عاجز ہیں۔افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان کی ڈیموگرافک یا جغرافیائی صور تحال مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے اور اس وقت دشمن اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے دھماکے اور دہشت گردی جیسے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکے بعد ہم1985کے ہونے والے انتخابات کا جائزہ لیں تو یہ بھی بڑی وجہ ہیں ہمارے اقدار اور روایات کو ضرب لگانے کی کیونکہ یہ انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوئے کسی بھی سیاسی جماعت کی گرفت ارکان اسمبلی پر نہ تھی اکثریت وڈیرے ،جاگیردار،سرمایہ داراور معاشرے کے اُن افراد کی تھی جن کی ذرائع آمدن ناجائز تھے اور آج بھی وہ اور انکی اولادیں پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔جب جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہوئے تو مجبورا سیاسی جماعتوں کو کامیابی کے لئے ان ہی لوگوں کو ٹکٹ دینے پڑے، اب جبکہ یہ لوگ مختلف سیاسی جماعتوں کا حصہ بن چکے ہیں تو اپنی جماعت کے سربراہ کے اوپر اثر انداز ہوکر من پسند وزارتیں اور ناجائز فوائد حاصل کرتے ہیں، غاصب اور خراب کردار کے حامل یہ ارکان اسمبلی اپنے گماشتوں کے ذریعے معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں اپنی جان ومال ،عزت و آبرو بچانے کے لئے ان کو ووٹ ڈالنا عوام کی مجبوری بن چکی ہے ۔ نتیجتاً عوام کی اکثریت کے دل میں نیک ،باکردار اور روایات کے امین شخصیات کی قدر کھو چکی ہے ۔ اور تو اور وہ بھی اب سیاستدانوں کی طرح ناجائز کاموں میں مصروف ہوگئے ہیں اور یہ ہی روایات و اقدار کے زوال کی انتہا ہے۔
Syed Muhammad Ishtiaq
About the Author: Syed Muhammad Ishtiaq Read More Articles by Syed Muhammad Ishtiaq: 45 Articles with 35693 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.