میاں نواز شریف برسر اقتدار رہیں گے۔۔!!

ستمبر کے ماہ میں حکومت وقت میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف پاناما لیکس اور ماڈل ٹاؤن سانحہ پر پاکستان تحریک انصاف ،پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان عوامی لیگ کی جانب سے سیاسی مارچ کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،گزشتہ دنوں ان جماعتوں نے لاہور اور راولپنڈی میں عوامی طاقت کا مظاہرہ پیش کیالیکن پاکستان پیپلز پارٹی جو بڑی جماعت ہونے کے علاوہ اس وقت اپوزیشن جماعت کا رول ادا کررہی ہے اس کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی گویا یوں سمجھ لیجئے کہ رسم ادا کی ہو یہی حال جماعت اسلامی کا بھی رہا، پوری دنیا نے دیکھا کہ پی ٹی آئی، پی ایم ایل اور پی اے ٹی نے ہی بھرپور طریقے سے احتجاج کیا اور حکمراں وقت کو مشکل میں ڈال دیا اور ان کے احتساب کا مطالبہ کیا!! ڈاکٹر طاہر القادری ہوں یا عمراں خان یا پھر شیخ رشید احمد بھول گئے ہیں کہ وہ پاکستان میں سیاست کررہے ہیں اور سیاسی مخالفت کیلئے انھوں نے قدم بڑھایا ہے وہ شائد یہ نہیں جانتے کہ یہاں کی سیاست دنیا کی سیاست سے جدا اور انتہائی مختلف ہے، یہاں کی سیاست میںجھوٹ، نفاق، منافقت،عیاری، موقع پرستی، دھوکہ دہی، عوام کو بیوقوف بنانے اور قومی خذانے کی لوٹ مار کا ہنر ضرور آنا چاہیئے، لیکن اگر یہ کہا جائے کہ یہ پاکستانی سینئر سیاست دان ہیں، ایماندار و مخلص اور سچے بھی ہیں تو یہ بات ہضم نہیں ہوتی کیونکہ کافی عرصہ ساتھ بیت جانے کے بعد بھی ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھ نہ سکے، آخر اس ملک میں ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب سانپ نکل جاتا ہے تو لکیریں پیٹی جاتی ہیں ، سانپ کی موجود گی میں تو سب کا سانس نکل جاتا ہے ، عوام اسی لیئے ان سیاستدانوں سے نالاں ہیں۔۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی پولیٹکس واقعی دنیاکی بدتر پولیٹکس میں صف اول پر ہے کیونکہ یہاں نہ قانون ، نہ ضابطہ، نہ اخلاق اور نہ کردار ہوتاہے، بس یوںسمجھ لیجئے کہ پاکستان سونے کی چڑیا ہے جو چاہتا ہے اس کے پر توڑکر دولت مند بننے کیلئے کوشاں رہتا ہے ۔ یہاں کے اداروں میں کرپشن، بدعنوانیا ں، لاقانونیت اس قدر پیوست چکی ہے کہ معاشرہ گند سے گند تر ہوگیا ہے، عزت و تحفظ کے رکھوالے ہی لٹیرے بن چکے ہیں ، تھانے اور عدالتوں میں کیسس فروخت کیئے جاتے ہیں یہاں انسان کی کوئی قدرو منزلت نہیں ، صرف اور صرف دولت کی ہوس ہے اور اس ہوس میں ریاست پاکستان کی فروخت ،بد نامی اور غداری کوئی معنی نہیں رکھتی !! پاکستان محب وطن لوگوں سے بھرا پڑا ہے ،یہاں کے باشندے ذہین، قابل ایماندار اکثریت میں ہیں مگر سیاسی دباؤ کے باعث ایسے لوگوں اور میرٹ پر آنے والوں کی حق تلفیاں بدستور قائم ہیں، آج پاکستان کے بگڑتے حالات بھی سیاسی مداخلت اور میرٹ کو دبانے کے باعث پیدا ہورہے ہیں ۔ قابلیت اور ذہانت کی بندش میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز ،متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی جماعتوں کے علاوہ اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی اپنا اپنا کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ وفاقی حکومتی اداروں ہوں یا صوبائی ادارے یا پھر لوکل گورنمنٹ کسی میں بھی میرٹ کو اہمیت نہیں دی گئی، پاکستان کی ترقی کیلئے لازم جز ہے کہ تمام اداروں میں میرٹ کو اوّلیت دی جائے اور پروموشن سمیت تمام سرکاری مراعات کو قابلیت، صلاحیت ، ذہانت کے امتحان اور تمام تر کسوٹی کے بعد فہرست تیار کی جائیںتاکہ پاکستان بغیر کسی رکاوٹ کے تیزی کیساتھ ترقی کی جانب رواں دواں ہوسکے۔۔!میں اپنے کالم میں بیان کررہا تھا کہ میاں نواز شریف بر سر اقتدار رہیں گے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد کا فقدان ہے اور پی پی پی چاہتی ہے کہ فرینڈ شپ اپوزیشن کرے اسی لیئے اب تک اپوزیشن کے دباؤ کا اثر نہیں ہوا۔۔ دوسری بات یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نےگزشتہ دنوں قصاص ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ جنرل راحیل شریف اپنا وعدہ نبھائیں، ڈاکٹر صاحب بھول گئے کہ جنرل صاحب نے ان کی منشا پرایف آئی آر کٹوادی تھی اب ان کی اور ان کی جماعت کی ذمہ داری تھی کہ وہ کورٹ سے رجوع کرتے اور گواہان پیش کرکے کیس کو آگے بڑھاتے لیکن لگتا ہے کہ شائد ایسا نہیں ہوا،اگر ایسا ہوا ہوتا تو کیس اب تک سپریم کورٹ سے بھی حل ہوچکا ہوتا۔۔!! نواز شریف اور آصف علی ذرداری وہ دو بڑے سیاستدان ہیں جو اپوزیشن کو با آسانی ہضم کرسکتے ہیں کیونکہ سیاست میں جذبات نہیں ہوش مندی ، عقل مندی، صبر و تحمل کے ساتھ اقدامات کیئے جاتے ہیں جو کہ آصف علی زرداری میں یہ تمام خواص موجود ہیں ۔ آصف علی زرداری نے پاکستان کی سیاست کو ایک ایسا رنگ دیا جو شائد کوئی اور نہ دے سکتا ، وہ تھا مصالحت کی سیاست۔!! بہترین سیاست کا جز ہوتا ہے مصالحت، مصالحت سے بڑی سے بڑی رکاوٹیں ختم ہوجاتی ہیں نواز شریف میں یہ صلاحیت کم ہے یا شائد با لکل نہیں مگر آصف علی زرداری کی شاگردی میں وہ اپنا ٹرن مکمل کرسکتے ہیں اسی لیئے نواز شریف نے تمام تر توجہ آصف علی زرداری پر لگادی ہے اور نوازشریف سمجھتا ہے کہ اس کا نجات دہندہ آصف علی زرداری ہی ہے!! آصف علی زرداری کچھ لو کچھ دو کے تحت کام کرتا ہے نواز شریف کو بچانے کیلئے آصف علی زرداری اپنا کردار ضرور ادا کریگا اور وقت بتائے گا کہ میاں نواز شریف اپنا ٹرن مکمل کرکے ہی رہیں گے دیگر اپوزیشن جماعتیں ریلیاں نکالتے نکالتے تھک جائیں گی اور وقت انتخابات کا آجائیگا۔ آنے والا الیکشن آصف علی زرداری کے مشورے کے تحت طے ہوگا نواز کو بھی نواز جائیگا تو ایم کیو ایم کو بھی دیا جائیگا گویا جس طرح سیاسی معاملہ پہلے چل رہا تھا اسی طرح چلے گا یا یوں کہ لیجئے کہ سیاسی ٹرین
۳
واپس ٹریک پر آجائے گی۔میںنے بحیثیت سیاسی مبصراورصحافی ہونے کے ناطے اپنا تجزیہ پیش کیا ہے ممکن ہے اللہ کو کچھ اور ہی ممکن ہو مگر گراؤنڈ پوزشین یہی بتارہی ہیں ، پی ایس پی آہستہ آہستہ اپنا مقام بنائے گی اگر پی ایس پی نے جلد بازی کی یا ایم کیو ایم کی طرح دنگا فساد کی سیاست پر چل پڑی تو پی ایس پی ایم کیو ایم حقیقی سے بھی بد تر انجام ہوگا کیونکہ اردو بولنے والے پڑھے لکھے مہاجر پی ایس پی کی طرف نظر لگائے بیٹھے ہیں اور ابھی اس کا مطالعہ کررہے ہیں ، پی ایس پی نے مدبرانہ سوچ کیساتھ تحمل مزاجی اور تہذیب کو ہمیشہ رکھا تو پی ایس پی خود بخود اپنا مقام بڑھاتی چلی جائیگی لیکن اس کیلئے انہیں انصاف و عدل کیساتھ اردو بلونے والے قابل، ذہین لوگوں کو موقع دینا ہوگا، اندورن سندھ میں بھی سندھی قوم میں پی پی پی کے خلاف لاوا پک رہا ہے وہاں بھی سندھی اپنی قوم کے ذہین، قابل لوگوں کو پسپا کیئے ہوئے ہے وہاں بھی کرپشن، رشوت اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے اگر پی پی پی نے اپنی روش نہیں بدلی تو ممکن ہے بہت جلد سندھ بھی اپنا رخ بدل لے۔۔۔!!اللہ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے اور ایماندار سچے لوگوں کو برسراقتدار رکھے آمین ثما آمین، پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245307 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.