بچے پھول کی مانند ہوتے ہیں جن کی صحیح دیکھ بھال نہ
کی جائے تو وہ مرجھا جاتے ہیں- اگر ہم اپنے ارگرد کا بغور جائزہ لیں تو
ہمیں دکھائی دے گا کہ بچوں میں بہت سی بیماریاں عام ہورہی ہیں جس کی
ایک بڑی وجہ ہماری اپنی بےاحتیاطی ہے- جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آجکل
بقرعید کا موسم ہے اور ہر طرف جانور ہی جانور ہیں جبکہ بچے ان جانوروں
کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہیں- لیکن یہ جانور بعض اوقات بچوں میں الرجی
کا سبب بھی بن جاتے ہیں- یہ کونسی الرجی ہوتی ہے؟ اور اس سے کیسے محفوظ
رہا جاسکتا ہے؟ یہ سب سے جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ
اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر صاحبہ اس
حوالے سے کیا کہتی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں:
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ آج کل قربانی کا موسم ہے جس کی وجہ سے ہر
طرف جانور ہی جانور نظر آرہے ہیں جبکہ دوسری جانب بچے بھی ان جانوروں
کے ساتھ مصروف دکھائی دے رہے ہیں“-
|
|
“لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے بچوں میں بہت سی بیماریاں عام ہورہی ہیں جن
میں قابلِ ذکر الرجی ہے- ویسے تو الرجی کی کئی اقسام ہیں لیکن ہم اس
وقت صرف اس الرجی کا ذکر کریں گے جو بچوں کو جانوروں کو ہاتھ لگانے کی
وجہ سے ہوتی ہے اور اسے contact dermatitis کہتے ہیں“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ بعض بچے بہت حساس ہوتے ہیں اور انہیں جانوروں
کے بالوں یا دھول مٹی وغیرہ کی وجہ سے بھی الرجی ہوتی ہے “-
“ بچے جب جانوروں کو ہاتھ لگاتے ہیں تو جانوروں کی جلد موجود بیماریاں
بچوں کی جلد میں منتقل ہوجاتی ہیں- اور یوں بچے الرجی کا شکار ہوجاتے
ہیں- جیسے ہی وہ جانور کو ہاتھ لگاتے ہیں ان کے ہاتھوں پر لال نشان پڑ
جاتے ہیں اور انہیں خارش شروع ہوجاتی ہے“-
“ ایسے بچے جنہیں اکثر الرجی رہتی ہے اور وہ جب جانوروں کے ساتھ کھیلتے
ہیں یا انہیں چارہ کھلاتے ہیں تو ان چیزوں میں موجود باریک ذرات بچوں
کی ناک کے ذریعے ان کے جسم میں داخل ہو کر انہیں بیمار کردیتے ہیں- یہ
ذرات ہمیں آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے“-
|
|
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ بچے کو ہونے والی الرجی کی چند علامات
فوراً ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جن میں چھینکیں آنا اور ناک بہنا شامل
ہے- ایسے بچے جو کچھ زیادہ ہی حساس ہوتے ہیں ان کی سانس تیز ہوجاتی ہے
اور ساتھ ہی انہیں کھانسی شروع ہوجاتی ہے- دن بھر جانوروں کے ساتھ
کھیلنے کے بعد انہیں رات بھر کھانسی رہتی ہے اور یہ خشک کھانسی ہوتی ہے“-
“ اگر جانوروں کو وائرل انفیکشن ہے تو وہ بھی بچوں میں انفیکشن کا باعث
بن سکتا ہے“-
“ سب سے پہلے تو جانوروں کو صاف ستھرا رکھنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ
ان کے بالوں میں کیڑے ہوتے ہیں اور جب بچے جانوروں کو ہاتھ لگاتے ہیں
تو یہی کیڑے بچوں میں الرجی پیدا کرنے کا سبب بن جاتے ہیں“-
“ بعض اوقات بچوں کو بخار بھی چڑھ جاتا ہے اور خارش بھی شروع ہوجاتی ہے“-
|
|
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ پہلی کوشش تو یہ کرنی چاہیے کہ ایسے بچے
جنہیں الرجی رہتی ہے انہیں جانوروں سے دور رکھنا چاہیے تاہم یہ ایک
مشکل کام ہے کیونکہ بارہا کوشش کے باوجود بچے جانوروں تک پہنچ جاتے ہیں“-
“ بچے اگر جانور سے کھیل کر آئیں تو انہیں اچھی طرح نہلائیں ضرور اور
ان کے ہاتھ بھی اچھی طرح ضرور صاف کریں- بچے کی کپڑے تبدیل کروائیں٬ اس
کے جسم کو اچھی طرح چیک کریں کہ کوئی زخم یا خراش وغیرہ تو نہیں ہے“-
“ اگر آپ کو کوئی علامت دکھائی دے تو بچوں کو جانوروں کے پاس جانے سے
ضرور روکیں اور متاثرہ جگہ بھی لوشن بھی لگائیں تاکہ جلد کا انفیکشن نہ
ہو“-
|
|
“ بچے کو نہلانے دھلانے کے بعد ہی کچھ کھانے کو دیں- بعض اوقات بچے
جانوروں کے ساتھ کھیلنے کے دوران کچھ نہ کچھ کھا بھی رہے ہوتے ہیں جیسے
کہ چپس وغیرہ- اس طرح بھی جراثیم بچوں کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں جو
کہ مختلف بیماریوں اور الرجی کا سبب بنتے ہیں“-
“ اس کے علاوہ آپ نے جس جگہ جانور کو رکھا ہے وہاں کی صفائی کا بھی
ضرور خیال رکھیں کیونکہ گندگی کی وجہ سے ڈائیریا پھیل سکتا ہے“-
“ اگر تھوڑی سی احتیاط سے کام لے لیا جائے تو بچوں کو الرجی سے بچایا
جاسکتا ہے“- |
|
|