لَبیکَ اَللّٰھْمَّ لبّیک

حج اسلام کے 5 ارکان کا آخری رکن ہے۔ تمام عاقل، بالغ اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتب حج بیت اﷲ فرض ہے جس میں مسلمان سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم اﷲ کے گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج میں ہوتا ہے۔حج کی فضیلت حاصل کرنا ہر مسلمان کے نصیب میں نہیں مگر خواہش ہر مسلمان کی ہوتی ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنے رب کے گھر کی زیارت کرتے ہیں اور قیامت سے پہلے وہ جگہ دیکھ لیتے ہیں جہاں مرنے کے بعد تمام لوگوں نے اکٹھا ہونا ہے۔

8 ذی الحجہ سے حج کے ارکان شروع ہوجاتے ہیں۔8 ذی الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سے منٰی کیلئے روانہ ہونا ہے۔ حج کے لیے احرام خانہ کعبہ کی حدود میں کسی بھی جگہ سے باندھا جا سکتا ہے۔لَبیکَ اَللّٰھْمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمۃ لَکَ وَ المْلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ نیت کرکے اور تلبیہ پڑھنے کے بعدآپ پر احرام کی وہ ساری پابندیاں عائد ہوگئیں جو عمرہ ادا کرتے وقت احرام باند ھنے پر تھیں۔ اب تمام حجاج کو منٰی جانا ہے۔منٰی کے لیے اتنطامیہ آپ کو رات سے ہی لے جانا شروع کردے گی۔ منٰی میں قیام کے دوران آ پ نے کوئی خاص عمل نہیں کرناہے۔ بس ظہر، عصر، مغرب، عشاء او9 ذی الحجہ کی فجر کی نماز منٰی میں اد ا کرنا ہے۔9 ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنے کے بعدمنٰی سے میدان عرفات جانا ہے۔میدان عرفات وہ جگہ ہے جہاں قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اپنا تخت سجائیں گے اور جنت اور جہنم کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آج مغفرت کا دن ہے۔ آج یوم عرفہ ہے۔ میدان عرفات میں 9 ذی الحجہ کی دو پہر سے غروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کرنا ہے ۔کچھ دیر کا قیام حج کا رکن اعظم ہے جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا۔ 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہو جاتی ہیں، منٰی اور عرفات دونوں جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر تشریق پڑھیں۔ اَللّٰہْ اکبَر اَللّٰہْ اکبَر، لااِلٰہَ الاّ اللّٰہْ وَ اَللّٰہْ اکبَر، اَللّٰہْ اکبَر وَ لِلّٰہِ الحَمد۔ 9 ذی الحجہ کی فجرسے10 ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعدپہلے تکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑ ھیں چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کیساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اس لئے باقی ایام میں صرف تکبیرتشریق پڑھیں۔وقوفِ عرفات کا وقت زوالِ آفتاب سے شروع ہو جاتا ہے۔اس لئے ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ سایہ کے بجائے دھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے۔ ہاں اگر کسی بیماری کا خدشہ ہو توآپ سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کر سکتے ہیں۔ اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنے کی سکت ہو کھڑے رہیے۔ ضرورت ہو تو وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔ غروب آفتاب کے بعد آج کے دن کے لیے حکم ہے مغرب اور عشا کی نمازایک ساتھ مزدلفہ میں ادا کی جائے۔اب تمام حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ کیلئے روانہ ہونگے۔ لاکھوں انسانوں کی یہ بستی مزدلفہ کے پہاڑوں پر کھلے آسمان کے تلے سجے گی۔مزدلفہ میں رات ٹھہرنیوالے حجاج کے لیے یہ رات شب قدر سے بھی ا فضل ہے اس لئے اس رات کی عظمت اور قدرو قیمت کو یاد رکھیئے۔ یہ رات جاگ کراور رب خداوندی کی عبادت میں گزاری جائے اوراگر کوئی آرام کرنا چاہیے تو وہ منع نہیں ہے۔

مزدلفہ کے وقوف کا وقت صبح صادق کے بعد شروع ہوتا ہے اور سورج نکلنے تک رہتا ہے۔ مزدلفہ سے منٰی روانگی سے پہلے یاد رکھنا چاہیے کہ منٰی جا کر شیطان کو کنکریاں مارنا ہے اس کا انتظام یہاں مزدلفہ سے کرنا ہے۔تمام حجاج کرام ستر کنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں۔ جب10 ذی الحجہ کی صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنے لگتا ہے تو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے۔ہر طرف آدم ہی آدم نظر آتا ہے۔

دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہے۔ رمی کیساتھ تکبیر کہنا مسنون ہے۔رمی کے بعد پہلے قربانی کیجئے پھر حلق کرواکر احرام کھول دیجیئے۔ اب حجاج اکرام سِلے ہوئے کپڑے پہن سکتے ہیں، خوشبو لگا سکتے ہیں اور احرام کی حالت میں ممنوع جملہ امور انجام دے سکتے ہیں۔اسکے بعد کعبہ کا طواف کریں۔یہ طواف حج کا رکن اور فرض ہے۔یہ طواف عام طور پر قربانی اور حجامت کے بعد سِلے ہوئے کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل بھی ہوگا۔ الحمد ﷲ دسویں ذی الحجہ کے سارے کام انجام پا گئے۔ اب حجاج صاحبان مکمل طور پر احرام کی پاندیوں سے فارغ ہو گئے ہیں۔ فارغ ہو کر آپ پھر منٰی چلے جائیں۔ طواف زیار ت کے بعد دو رات اور دو دن منٰی میں قیام کرنا ہے۔ گیارہ اوربارہ ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے اور آج رمی کا وقت زوالِ آفتاب کے بعد ہے۔ اپنے خیمے یا مسجدمیں ظہر کی نماز اد ا کریں اور پھر رمی کے لئے نکل جائیں۔ راستہ میں سب سے پہلے جمرہ اولی ’’چھوٹا شیطان‘‘ آئیگا۔ اس پر سات کنکریاں ماریں ۔ اس کے بعد آگے چلیں جمرہ وسطی ’’ درمیانی شیطان‘‘ پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں اسکو بھی ماریں جس طرح ’’جمرہ اولی‘‘ پر ماری تھیں۔ اس کے بعدجمرہ عقبہ’’بڑے شیطان‘‘ پر آئیں۔ اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں، جس طرح پہلے دوشیاطین کوماری تھیں۔ اس طرح حج کے تمام ارکان ادا ہو گئے ہیں اور حج کی سعادت نصیب ہو گئی ہے۔اب صرف طوافِ وداع کرنا باقی رہ گیاہے۔ جب مکہ معظمہ سے وطن واپس ہونیکا ارادہ ہو تو طواف وداع اداکیا جاتا ہے۔ یہ طواف مکہ سے باہر رہنے والے پر واجب ہے۔ بیت اﷲ سے جدائی پر افسوس اور ندامت کا اظہار کیجئے۔

14اکتوبر 2010میری زندگی کا سب سے خوبصورت اور یادگار دن ہے۔ اس دن اﷲ تعالیٰ نے مجھے اپنے در پرحاضری کا موقع نصیب کیاتھا۔ پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے میں حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے روانہ ہوا۔ مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میرے رب نے مجھ سے یہ فریضہ جوانی کے دور میں ادا کروادیا۔چالیس دن کا یہ پریڈ پلک جھپکتے ہی گزر گیا۔ حضرت محمدﷺ کے در پر چالیس نمازوں کادورانیہ تو ایسے گزرا جیسے کوئی خواب دیکھاہو۔حج کے دوران حجا ج کرام کو مختلف مراحل سے طے کرنا ہوتے ہیں۔ جن سے گزر کر انسان ایسابن جاتا ہے جیسے ابھی جنم لیا ہے اور تمام گناہوں سے پاک ہے۔یہ وہ سفرہے جس کی ہرمسلم کی خواہش ہوتی ہے۔یہ میری زندگی کا سب سے حسین اور نہ بھولنے والا سفر ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہر مسلمان کو ایسا سفر کرنے کی توفیق دے۔ آ مین۔

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 210983 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.