امام کعبہ کا خطبہ ٔ حج،مسائل کے حل کا نسخہ ٔ کیمیاء

خطبہ ٔ حج 2016 ء امت مسلمہ کے جذبات کا ترجمان ہے امام کعبہ الشیخ عبدالرحمان السدیس نے خطبہ ٔ حج میں امت مسلمہ کی اہم ترین نکات پر رہنمائی فرمائی ہے اگر مسلمان حکمران اور سب مسلمان اس خطبہ حج کو اپنی زندگیوں میں لے آئیں تو تمام مسائل حل ہو جائیں امام کعبہ نے توحید ورسالتﷺ،تحفظ ناموس رسالت,ﷺ۔حالیہ مسائل اصل وجہ۔دفاع ۔حقوق خواتین،حقوق والدین۔حج کی فضلیت۔حقوق العباد ۔درودوسلام پر رہنمائی کرتے ہوئے میڈیا۔مسجد اقصیٰ اور فلسطین، عراق وشام ،۔دہشت گردی۔،علمائے کرام۔نوجوانوں کو خصوصی طور پر خطاب کیا ہے۔

امام کعبہ نے امت مسلمہ کے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ نوجوانو!تمہاری ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے ،نوجوان امت کو مسائل سے نکالنے کیلئے میدان عمل میں اتریں ۔غلط نظریات وعقائد کے سامنے بندھ باندھنے،اسلام کا اصل چہرہ اقوام عالم کے سامنے دکھانے کیلئے نوجوانوں کو آگئے آنا ہوگا انہوں نے نوجوانوں کو خصوصی طورپر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نوجوانو! اٹھو بچو ان غلط راستوں ،لوگوں سے اور اﷲ ورسولﷺ کی طرف صحیح رہنمائی کرونوجوانو !دنیا تمہاری طرف دیکھ رہی ہے اٹھو ساری دنیا پر اسلام کو پھیلادو ،اپنی تمام تر صلاحیتیں غلبہ ٔ اسلام (بصورت قیام خلافت)کیلئے وقف کردو اخلاق حسنہ ہی اصل زندگی ہے نبی کریم ﷺ کو اسی لئے مبعوث کیا گیا تھا (اس خطاب پر نوجوانوں کو توجہ دینی چاہیے کہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے اور ہم کس طرف جا رہے ہیں ؟امام کعبہ جیسی عالمی شخصیت نوجوانوں کو انقلاب مصطفوی ﷺ(خلافت ) کیلئے پکار رہی ہے نوجوانوں کو چاہیے کہ امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کیلئے میدان عمل میں اتریں)

امام کعبہ نے فرقہ پرستی کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے علمائے کرام کو بھی خصوصی طورپر خطاب کیا کہ علمائے کرام فرقہ پرستی کے خاتمے کیلئے تعمیری جدوجہد کریں امت کو فرقوں میں تقسیم کرنے سے علمائے کرام باز آجائیں علماء کرام کی یہ ذمہ داری ہے کہ اسلام کی صحیح تعلیم لوگوں تک پہنچائیں امت مسلمہ امت وسط ہے جس کو مختلف شکلوں میں دہشت گردی کا سامنا ہے جسے علمائے کرام ختم کرنے میں امت کی مدد کر سکتے ہیں اسلام کی غلط تشریح کرنے والوں کا محاسبہ ازحد لازم ہے (علمائے کرام کو چاہیے کہ فرقہ پرستی اور مسلک کے فروعی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھ کر کام کریں فرقہ پرستی کے باعث آج امت کے نوجوان آپس میں دست وگریبان ہیں،ہر گھر میں فرقہ پرستی کا ناسور سر چڑھ کر بول رہا ہے وقت تقاضا کر رہا ہے کہ مسلک پرستی ترک کرکے غلبہ ٔاسلام بصورت قیام خلافت کیا جائے اگر علمائے کرام اس پر عمل کریں تو دنوں میں اسلام کو غلبہ مل جائے اور انسانیت پھر وہی بہاریں دیکھے جس کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے بہرکیف علمائے اسلام کو اپنی ذمہ داری کو ہر حال میں ادا کرتے ہوئے غلبہ ٔ اسلام کے یک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا اس کے بغیر اسلام کا غلبہ ناممکن ہے)۔

الشیخ عبدالرحمان السدیس نے میڈیا کو کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ان چیزوں کونشر نہ کرے جو اسلام کیلئے نقصان دہ ہیں میڈیا کے پاس وہ آلہ ہے جس سے لوگوں کو صحیح پیغام پہنچ سکتا ہے (میڈیا کو خطاب کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا کو میڈیا عالم کفر کا دم چھلہ بن چکا ہے عالمی سطح پر نامور میڈیا کے ادارے یہودہنود کے پاس ہیں مسلم ممالک کا میڈیا ان عالمی کازبین کی اندھی تقلید کررہا ہے جس سے مسلم معاشروں میں بے حیائی ،فحاشی،عریانی کا سیلا ب ا مڈ آیا ہے مسلم تہذیب وثقافت کو خطرہ لاحق ہو چکا، یہووہنود کا ہولڈ یافتہ میڈیا جھوٹ پرمبنی جو نشر کرتا ہے وہ دنیا کا ذہن بن جاتا ہے جس کا اسے بہت فائدہ ہورہا ہے ایسے وقت میں مسلم ممالک کے میڈیا پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنا خود مختار میڈیا وجود میں لائے جس سے اسلام کی ترجمانی ممکن ہو سکے)
دہشت گردی پر ان کاموقف عالم اسلام کا موقف ہے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں دہشت گردی کو اسلام سے نہیں جوڑا جا سکتادہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا مسلمانوں کے ساتھ ظلم وزیادتی بند کی جائے،فساد پھیلانے والوں کو کیفرکرادر تک پہنچایا جائے مسجد اقصیٰ اور فلسطین ہمارے مقدس مقامات ،قبلہ ٔ اول ہیں(خطبہ میں کشمیر کاذکر نہیں کیا گیا جسے بہت محسوس کیا جارہاہے) ان کی آزادی ہم پر فرض ہے ان کی آزادی کیلئے کوشش کی جائے،ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کے مسائل کی اصل وجہ قرآن وسنت سے دوری ہے (دہشت گردی ایک ناسور کی شکل اختیار کرچکی یہودوہنود دہشت گردی کا ارتکاب کرکے مظلوم مسلمانوں کو ہی دہشت گرد قرار دے کرظلم و بربریت کامظاہرہ کر رہے ہیں مسلم ممالک دہشت گردی (درحقیقت صلیبی جنگ) کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں جو کہ ساری مسلم دنیا کیلئے لمحہ ٔ فکریہ ہے ایسے وقت میں مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اسلام کاقرآنی ادارہ خلافت بحال کرکے ایک متقی شخص کو امیر المومنین بنادیں جو عالم کفر کے سامنے اسلام کا اصل موقف ،مظلومیت دنیا کے سامنے پیش کرے تاکہ کشمیر ،فلسطین ،لبنان،عراق سمیت دنیا بھر سے مسلم ممالک کے خون،جان ومال کا تحفظ ممکن ہو سکے ۔اگر ہٹ دھرم عالم کفر مسلمانوں کے سربراہ کا موقف تسلیم نہیں کرتا تو امیرالمومنین جہاد کی طاقت سے مسلمانوں کا تحفظ کرے گا ۔موجودہ حالات اس امر پر شاہد ہیں کہ مسلمان مظلوم ہونے کے باوجود مجرم کے کٹہرے میں کھڑے دہشت گردی کی نام نہاد جنگ میں پس رہے ہیں مسلمانوں کو آپس میں لڑادیا گیا ہے کوئی شرعی ذمہ دار اس وقت کرہ ارض پر نہیں جو امت مسلمہ مرحومہ کے جذبات کی ترجمانی کرسکے،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امام صاحب نے اس نقطہ کے آخری جملے میں امت مسلمہ کی زبوں حالی کا نسخہ ٔ کیمیاء بتادیا اگر ہم غور کریں تو علم میں آئے گا کہ آج وہ اسلام ہی اپنی اصل شکل میں موجود نہیں جو رسول اﷲ ﷺ،خلفائے راشدینؓ امت کو دے کر گئے،اس دین میں جو تو خلیفہ ،ادارہ خلافت تھاجس کا آج وجود ہی نہیں قرآن وسنت مسلمانوں کو اسلام کا نظام عدل خلافت قائم کرنے ،ہرنظام باطل کو ترک کر دینے کا واضح الفاظ میں حکم دیتا ہے جسے آج پورا نہیں کیا جارہا ،جس کے باعث قدرت کی طرف سے مسلمانوں پر عذاب مسلط ہے اس عذاب سے باہر نکلنے کا واحد راستہ نظام اسلام کا قیام ہے )

امام کعبہ کا فرمان تھا کہ حج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے مسلمان کوکوئی ذاتی مفادات عزیز نہیں ہوتے (ان کا اشارہ ایران کی طرف تھا جو حج کا کنٹرول سعودی عرب سے ختم کرواکر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے ایران کی اس منفی گھٹیاترین حرکت کو عالم اسلام نے مسترد ہی نہیں بلکہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے ،گذشتہ سال حج پر ایرانیوں کے شرمناک کردارسے ارض مقدس کا تقدس بھی پامال ہوا ایسی حرکتیں اسلام کے حق میں قطعاً نہیں ہیں ایران کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا مسلمان سعودی عرب کے ساتھ ہیں )

اسلام کے بنیادی اصول برتری صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے ،ماں باپ کی نافرمانی سے بچنے کا قرآنی حکم سنایا گیا(ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا اسلام نے حکم دیا ہے والدین کے نافرمان دنیا وآخرت میں ناکام ہوں گے ۔آج کی نوجوان نسل اس حکم کا بالائے طاق رکھ کروالدین کی نافرمانی پر تلی ہوئی ہے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ دنیا وآخرت کی کامیابی کیلئے امام کعبہ کی پکار پر توجہ دیں اور اپنے اندر اﷲ رب العزت کا ڈر پید اکریں)

دفاع پر انہوں نے امت مسلمہ کی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی کہ امت جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر اپنا دفاع مضبوط بنائے (مضبوط دفاع کے بغیر ترقی ناممکن ہے آج امت مسلمہ کا دفاع کمزوری کی آخری سطح تک پہنچ گیا ہے ،ساری دنیا می اس وقت ایک ہی ملک (پاکستان ) ایٹمی طاقت ہے جو عالم کفر کو برداشت نہیں ،مسلم ممالک جوہری طاقت کے حصول کیلئے کوششیں تیز کریں ۔مسلم ممالک کی افواج کو نیٹو طرز پر یکجا کرنے کی کوشش قابل صد تحسین ہے اسے مزید مضبوط ومربوط بنانے کی ضرورت ہے سعودی عرب کا اس ایشو پر کردار قابل صد تحسین ہے)

مسلم ممالک کے حکمرانوں کو خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم حکمران اسلام کی صحیح ترجمانی کریں نیکی پھیلانے برائی کو روکنے کا اہتمام کریں (ہمارے نزدیک مسلم ممالک کے حکمران اسلام کی صحیح ترجمانی اسلامی نظام عالمی سطح پر قائم کرکے ہی کرسکتے ہیں اس کے بغیر اسلام کی صحیح ترجمانی ناممکن ہے)

مسلمانوں کو درود وسلام نبی کریم ﷺ پر پڑھنے،اﷲ کا شکر کرنے،سچا مسلمان بننے ،شرک سے دور رہنے،توحید کو اپنانے کی خاص طور پر تلقین کی گئی خطبہ ٔ حج امت مسلمہ کی ترقی ،زندہ ومرحومین کی مغفرت ،مقبوضہ مسلم ریاستوں کی آزادی کی پر اثر دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔ امت مسلمہ کے امراض الشیخ عبدالرحمٰن السدیس نے کھل کر بیان کردئیے اب مسلم ممالک کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی طرف رجوع کریں۔
 

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244746 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.