“عمر جس ما ں کا دودھ تم نے پیا ہے اسی ما
ں کا دودھ میں نے پیا ہے تم میر ے جسم سے جان تو نکال سکتے ہو لیکن میرے دل
سے ا یما ن نہیں نکال سکتے“یہ ا لفا ظ تھے جو عمر ر ضی اللہ عنہ کے دل پر
بجلی بن کر گر ے دل مو م ہو گیا ،کہنے لگے فا طمہ !بتا و تم کیا پڑھ ر ہیں
تھیں ،کہنے لگیں بھا ئی آپکا جسم نا پاک ہے شر ک کی نجا ست نے آپکو نا پاک
کر د یا ہے غسل کر لیجیئے تا کہ آپ اس پاک کلام کو سن سکیں چنا نچہ غسل کر
کے ا للہ کا کلام سنا آئیتیں سنیں
تر جمہ “میں ہی اللہ ہو ں میر ے سوا کو ئی معبود نہیں تم میر ی ہی عبا دت
کیا کرو
اور میر ی ہی یا د کی نما ز پڑ ھا کر و ۔۔۔(سو رہ طہ،آئیت ١٤)
کہنے لگے ا چھا تم مجھے بھی مسلما ن بنا دو اسو قت وہ چھپے ہو ئے صحا بی با
ہر نکلے کہنے لگے ،مبا رک ہو عمر !نبی علیہ السلام کئی دن سے دعا ما نگ ر
ہے تھے کہ “اے اللہ عمر ابن خطا ب کے ذر یعے یا عمرو بن ہشا م کے ذر یعہ د
ین کو عزت عطا فر ما “اللہ کے محبو ب کی د عا تیرے حق میں قبو ل ہو گئی -آو
میں آپ کو لے کر چلتاہو ں چنا نچہ دو نو ں دار ارقم میں آتے ہیں نبی علیہ ا
لسلام کنڈی لگا ئے بیٹھے ہیں اور مسلما نو ں کو د ینی تعلیم سے ر ہے ہیں جب
د ستک دی تو ا یک صحا بی نے دروا زے کے سو را خ میں سے د یکھا ،کہا اے اللہ
کے محبوب! عمر کھڑے ہو ئے ہیں ہا تھ میں ننگی تلوار ہے اب پتا نہیں کیا ا
رادہ ہے۔۔۔۔؟
حضرت حمزہ آگے بڑ ھے اور فر ما نے لگے کھول دو دروازہ اگر نیک ا رادے سے
آئے ہیں انکا آنا مبا رک اور ا گر کو ئی دو سرا ا را دہ لا ئے ہیں تو انکی
تلوار ہو گی اور عمر کی گردن ہو گی -اس جگہ لو گ د یکھیں گے کہ میں ان کے
سا تھ کیا سلو ک کر تا ہو ں چنا نچہ دروا زہ کھو لا ،مگر عمر کے تو ا نداز
بد لے ہو ئے تھے وہ جو قتل کر نے کی نیت سے نکلے تھے خود قتل ہو چکے تھے ا
نکا دل تو اسوقت اللہ کے محبو ب کی نگرا نی میں آ چکا تھا ا دب کے ساتھ آ
کر بیٹھتے ہیں کہتے ہیں میں تو آپکا خادم بننے کے لیئے حا ضر ہوا ہو ں تو
نبی علیہ ا لسلام نے اللہ اکبر کے ا لفاظ کہے اسکو سن کر مسلما نو ں نے بھی
تکبیر کا نعرہ بلند کیا یہ دین اسلام میں سب سے پہلا تکبیر کا نعرہ تھا جو
لگا یا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سے پہلے حضرت حمزہ مسلما ن ہو ئے انکا نمبر ا نتا لیسوا ں تھا حضرت عمر
ر ضی اللہ عنہ مسلما ن ہو ئے ا نکا نمبر چا لیسوا ں تھا -تھو ڑی د یر کے
بعد نما ز کا و قت ہوا وہیں نما ز پڑ ھنے لگے -عر ض کیا اے اللہ کے محبو ب
صلی اللہ علیہ و سلم یہا ں کیو ں نما ز پڑ ھتے ہیں ،اب تو عمر مسلمان ہو
چکا ہے -آئیے مسجد میں جا کر نما ز پڑ ھیں گے چنا نچہ مسجد میں تشر یف لے
گئے ا علا ن کیا “اے قر یش مکہ !اگر تم میں سے کو ئی چا ہے کہ ا پنی بیو ی
کو بیوہ بنوا ئے اور بچو ں کو یتیم کر وا ئے تو اسے چا ہیئے کہ عمر کے مقا
بلے میں آجا ئے ہم اب یہا ں اللہ کی عبا دت کیا کر یں گے (سبحا ن اللہ)اللہ
ر ب العذت نے اسلام کو اس سپو ت کے ذر یعے سے عزت عطا فر ما ئی مگر اس سپو
ت کو جو ا یما ن کی نعمت ملی ا سکے پیچھے انکی بہن فا طمہ کا کردار نظر آ
تا ہے لہذا ایک اور کا میاب ہستی کے پیچھے ایک عورتکا کردار ایک بہن کی شکل
میں نظر آ تا ہے اور ا سطر ح کی کتنی ہی مثا لیں ہیں ۔۔۔جو کہ میں آ ئندہ
قسط میں بیان کرونگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جا ری ہے |