تحریر: علی رضا
احمد اور عامر ہم جماعت تھے۔ان دونوں کے درمیان گہری دوستی تھی۔دونوں ایک
ساتھ پڑھتے اور کھیلتے تھے۔دونوں سکول میں ہمیشہ فرسٹ آتے۔احمد ہر شام عامر
کے گھر جاتا اور وہ دونوں مل کر پڑھتے۔آج جب احمد پڑھنے کے لیے اپنے دوست
عامر کے گھر جاتا ہے تو دیکھتا ہے کہ عامر کے گھر ایک خوبصورت بکرا
تھا۔عامر اپنے دوست احمد کو بتاتا ہے کہ یہ بکرا اس کے ابو قربانی کے لیے
لائے ہیں۔احمد کو جانوروں سے بہت پیار تھا۔احمد کو بکرا دیکھتے ہی خواہش
پیدا ہو گئی کہ کیوں ناہم بھی اس عید پر قربانی کریں۔احمد جب واپس گھر گیا
۔تواپنی امی سے کہا کہ آج عامر کے ابو بھی بکرا لے آئے ہیں ۔ابو سے کہیے کہ
آپ بھی قربانی کے لیے بکرا لائیں۔اتنے میں احمد کے ابو بھی آگئے ۔احمد کے
ابو نے کہا کیا بات چل رہی ہے۔احمد نے کہا ابو جان آپ قربانی کا بکرا کب
لائیں گے۔میرے دوست عامر کا بکرا کا بھی آ گیا ہے۔احمد کے والد (گہری سانس
لیتے ہوئے) بیٹا تم تو جانتے ہی ہو کہ عامر کا باپ کتنا بڑا افسر ہے وہ
بکرا لا سکتے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ بکرا خرید
سکیں۔احمد کوئی بات سننے کے لیے تیار نہیں تھااحمد کمرے میں چلاگیا۔احمد کا
باپ سوچ میں گم تھا کہ بکرا کیسے خریدا جائے۔احمد کے باپ کی معمولی سی
تنخوا ملتی تھی جس سے بمشکل بچوں کا پیٹ پالتا۔احمد کی والدہ نے بھی احمد
کو بہت سمجھایا لیکن احمد کسی کی بھی کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا۔احمد
کے ابو نے کہا کہ کل ہم قربانی کے لیے بکرا لائیں گے۔احمد اب صبح کا انتظار
کرنے لگا ۔صبح ہوئی تو احمد کے ابو نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ہم کل جائیں
گے۔کل جب آئی تو احمد کا باپ منڈی گیا تو بکروں قیمتیں تو آسمانوں سے باتیں
کر رہی تھیں۔بکرا خریدنا باپ کے بس کاکام نہیں تھا۔باپ پریشانی کی حالت میں
گھر واپس آگیااور اپنے بیٹے سے کہا کہ اگلی بار ہم ضرور بکرے کی قربانی
کریں گے۔احمد کا باپ کل کام پر گیا ۔مالک نے احمد کے والد کو بلایا ۔مالک
نے احمد کے والد کو کچھ رقم انعام کے طور پر دی ۔پوچھنے پر مالک نے بتایا
کہ آپ ہمیشہ محنت، لگن اور ہمت کے ساتھ کام کرتے ہیں اس لیے یہ چھوٹا سا
تحفہ قبول فرمائیں۔احمد کے ابویہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ اور مالک نے گلے
لگایا۔اب احمد کا باپ بہت خوش تھا کیوں کہ ان کے پاس اتنی رقم ہو گئی تھی
کہ وہ قربانی کا بکرا خرید سکے۔احمد کے ابو کام پر واپسی کے بعد منڈی چلے
گئے وہاں سے قربانی کے لیے ایک خوبصورت بکرا خریدا اور گھر چل دیے۔احمد گھر
میں اداس بیٹھا تھا ۔آج تو احمد پڑھنے کے لیے عامر کے گھر بھی نہیں گیا
تھا۔احمد کے والد نے دروازہ کھولا اور گھر داخل ہوا۔احمد صحن کے ایک کونے
کی طرف بیٹھا تھا۔جب اس نے اپنے باپ کے ساتھ ایک خوبصورت بکرا دیکھا ۔تو
خوشی کی انتہا نہ رہی احمد بھاگا بھاگا اپنے ابو کہ پاس گیا ابا جان کیا یہ
ہمارا بکرا ہے ۔ابوجان نے جواب دیا جی بیٹا یہ ہمارا بکرا ہی ہے ۔اتنے میں
احمد کی والدہ بھی کمرے سے باہر آئیں ۔احمد کی والدہ کو تو یقین ہی نہیں
آرہا تھا کہ ہم بھی اس مرتبہ قربانی کریں گے۔احمد کی والدہ نے پوچھا کہ
اتنے پیسے کہاں سے آئے۔باپ نے سارا واقعہ بتایا کہ یہ پیسے اس کے مالک نے
دیے ہیں ۔احمد خوشی سے اپنے ابو کے گلے ملا۔آج احمدکا گھرانہ بہت خوش تھا
کیوں ان کے گھر پہلی قربانی تھی۔غربت اتنی تھی کہ وہ قربانی جانور نہیں
خرید سکتے تھے۔احمد کی والدہ نے اپنے رب کا شکر ادا کیا۔ |