کا میا ب مرد کے پیچھے عو ر ت کا کر دار قسط (٧)

مثال نمبر (١٠):۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابن سیر ین ر حمتہ اللہ علیہ جنہو ں نے “تعبر الرو یا “ کتاب لکھی انکا مر تبہ اللہ نے بہت بڑا بنا یا -آج بھی ہر عالم کے پا س و ہی کتا ب ہو تی ہے اور خوا بو ں کی تعبیر اسی میں سے بتا ئی جا تی ہے انکی بہن تھیں حفصہ یہ ساری قراً تو ں میں ا تنی ما ہر ہ تھیں ،ا تنی ا چھی قا ر یہ تھیں (سبحا ن اللہ)انکے حالات میں لکھا ہوا ہے کہ بتیس سال اپنے گھر کی مسجد میں گزار د یئے فقط طہا رت و غیرہ کے لیئے مسجد سے با ہر نکلتیں با قی سا را و قت اسی مسجد میں بیٹھ کر عو ر تو ں کو اور چھو ٹے بچو ں کو د ین کی تعلیم د یتیں -ا تنی بڑی قار یہ تھیں کہ محمد ابن سیر ین کو خود اگر قرآن کے ا لفا ظ میں کسی لفظ کے تلفظ کے ا ندر مشکل پیش آ تی تو کسی بچے کو بھیج کر کہتے کہ جا و د یکھو حفصہ اس لفظ کو کیسے ا دا کر تی ہے -پھر اس لفظ کو تم بھی و یسے ہی ادا کر لینا چنا نچہ ان کے با رے میں بعض تا بعین نے لکھا ہے کہ ہم نے ا تنی عبا د ت گزار اور ا تنی علم وا لی عو ر ت کہیں نہیں د یکھی حتی کہ بعض کتا بو ں میں لکھا ہے کہ ہم نے ا یسی عورت علم والی د یکھی کہ جن کو ا گر ہم حسن بصر ی پر بھی چا ہیں تو فضیلت دے سکتے ہیں کسی نے کہا سید بن مسیب سے بھی ز یا دہ تو جو ا ب د یا ،ہا ں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کسی نے حضر ت حفصہ کی با ند ی سے پو چھا ا پنی ما لکہ کے با رے میں کیا کہتی ہو ؟ اس نے بڑی تعر یفیں کیں اور کہنے لگی بڑا ا چھا قرآ ن شر یف پڑ ھتی ہیں ہر و قت عبا دت کر تی ر ہتہ ہیں ہر کا م شر یعت کے مطا بق کر تی ہیں لیکن پتہ نہیں ان سے کو نسا گنا ہ سر زد ہو گیا ہے جو ا تنا بڑا ہے کہ عشا ء سے نما ز کی نیت با ند ھ کر رو نا شرو ع کر تی ہیں اور فجر تک کھڑی رو تی ر ہتی ہیں (وہ بیچا ر ی با ندی یہ سمجھی کہ شا ید یہ کسی بڑے گنا ہ کی و جہ سے سا ر ی را ت رو رو کر معا فیا ں ما نگتی ہیں )تو اس سے ا ندازہ لگا ئیے کہ ا نکی را تیں کیسے گزرا کر تی تھیں اور اس سے آپ ا ندازہ لگا ئیے کہ حفصہ ا بن سیر ین نے د ین کی کتنی ز یا دہ خد مت کی- چنا نچہ اس قسم کی اور بھی کتنی مثا لیں ہیں تو با ت یہ چل ر ہی تھی کہ ہر کا میا ب شخصیت (مرد) کے پیچھے آ پکو عورت کا کردار نظر آ ئے گا کسی نہ کسی شکل میں ما ں کی شکل میں ،بیو ی کی شکل میں ،بیٹی کی شکل میں یا بہن کی شکل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مثا ل نمبر (١١):۔۔۔۔۔۔۔خوا جہ معین د ین چشتی ا جمیر ی ر حمتہ اللہ علیہ نے بنگا ل کا سفر کیا ،آپ کے سفر میں کئی لو گ آ پ کے ہا تھ پر مسلما ن ہو ئے - کئی لو گو ں نے تو بہ پر بیعت کی - جب آ پ گھر تشر یف لا ئے تو چہر ے پر خو شی کے آ ثا ر تھے ما ں نے پو چھا معین ا لد ین ! بڑ ے خو ش نظر آ تے ہو ؟ کہنے لگے ا ما ں !اس لیئے کہ سا ت لا کھ ہندو ں نے میر ے ہا تھ پر ا سلا م قبو ل کیا اور ستر لا کھ مسلما نو ں نے میر ے ہا تھ پر بیعت تو بہ کی - اس لیئے آ ج میرا دل بہت خو ش ہے ما ں نے کہا بیٹا ! یہ تیرا کما ل نہیں ہے یہ تو میرا کما ل ہے - فر ما یا مگر ما ں ! بتا ئیں تو سہی کیسے ؟ ما ں نے جوا ب د یا کہ بیٹا !جب تم پیدا ہو ئے تو میں نے کبھی بھی ز ند گی میں تمہیں بلا و ضو دادھ نہیں پلا یا آ ج اسکی یہ بر کت ہے کہ تمہا رے ہا تھو ں پر اللہ تعا لی نے لا کھو ں لو گو ں کو کلمہ پڑ ھنے کی تو فیق عطا فر ما د ی تو ا یک اور کا میا ب شخصیت کے پیچھے آ پکو ا یک عورت کا کردار نظر آ ئے گا بحثیت ما ں کے ۔۔۔۔۔۔۔۔جا ری ہے۔۔۔۔۔
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150497 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.