جادو جنات اور علاج قسط نمرA17
(imran shahzad tarar, mandi bhauddin)
(جادو جنات اور علاج قسط نمبر17A
*کتاب:شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار*
*مئولف: الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ*'
*ترجمہ: ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد*-
*مکتبہ اسلامیہ*
*یونیکوڈ فارمیٹ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان*
سحر تفریق کے علاج کے عملی نمونے
پہلا نمونہ: ایک خاتون اپنے خاوند کو سخت ناپسند کرتی تھی اور اس سے اور اس
کے گھر سے بددل ہو چکی تھی اور جب بھی اسے دیکھتی تھی تو اس کے سامنے ایک
خوفناک منظر سامنے آجاتا تھا اور یوں معلوم ہوتا تھا کہ وہ ایک بھیڑیا ہے
انسان نہیں۔ اس کا خاوند اسے کسی قرآنی علاج کرنے والے کے پاس لے گیا،
چنانچہ جب اس نے عورت پر قرآن مجید کو پڑھا تو اس کی زبان سے جن بولنے لگا
اور اس نے بتایا کہ وہ جادوگر کے ذریعے اس عورت پر مسلط ہوا ہے، اور اس کا
مشن یہ ہے کہ وہ اس عورت اور اس کے خاوند میں جدائی ڈال دے، سو معالج نے
اسے مارا بھی، لیکن جن اس کی جان چھوڑنے پر تیار نہ ہوا، ایک ماہ تک اس کا
خاوند اسے اس معالج کے پاس بار بار لے کر آتا رہا، بالآخر جن نے خاوند سے
مطالبہ کیا کہ وہ اس عورت کو طلاق دے دے گو ایک طلاق ہی کیوں نہ ہو۔ خاوند
نے اس کا مطالبہ مان لیا اور اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی، اور ایک ہفتے
بعد اس سے رجوع کر لیا، اور وہی ایک ہفتہ تھا جب عورت جن کے شر سے بچی رہی،
لیکن اس کے بعد وہ پھر لوٹ آیا، تو خاوند اپنی بیوی کو لے کر میرے پاس آ
گیا، میں نے اس پر قرآن مجید کو پڑھا تو اس پر مرگی کا دورہ پڑ گیا اور
میرے اور جن کے درمیان جو مکالمہ ہوا وہ مندرجہ ذیل ہے:
٭ تمہارا نام کیا ہے؟
جن: “شتوان”
٭ اور تمہارا دین کیا ہے؟
جن: “نصرانی”
٭ تم اس عورت میں کیوں آئے ہو؟
جن: اس میں اور اس کے خاوند میں جدائی ڈالنے کےلئے۔
٭ میں تمہیں ایک پیشکش کرتا ہوں،اگر تم نے قبول کر لی تو ٹھیک ہے، ورنہ
تجھے اختیار ہے!
جن: آپ خواہ مخواہ تکلف کر رہے ہیں، میں اس عورت سے ہر گز نہیں نکلوں گا،
اس کا خاوند اسے لے کر فلاں فلاں شخص کے پاس جا چکا ہے۔
٭ میں نے تم سے یہ مطالبہ ہی نہیں کیا تم ا سے نکل جاؤ۔
جن: تو آپ کیا چاہتے ہیں؟
٭ میں تجھے اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتا ہوں، اگر تو نے اسلام قبول کر لیا
تو اس پر میں اللہ کا شکر ادا کروں گا، ورنہ دین میں کوئی زبردستی نہیں،
پھر میں نے اسے اسلام لانے کی پیشکش کی تو لمبے سوال و جواب کے بعد بالآخر
اس نے اسلام قبول کر لیا، پھر میں نے اس سے کہا: تم نے واقعتاً اسلام قبول
کر لیا ہے یا ہمیں دھوکہ دے رہے ہو؟
اس نے کہا: آپ مجھے کسی کام لےلئے مجبور نہیں کر سکتے، میں تو دل سے مسلمان
ہو چکا ہوں، لیکن۔۔۔۔۔
٭ میں نے پوچھا: کیا؟
اس نے بتایا کہ میں اپنے سامنے نصرانی جنوں کو دیکھ رہا ہوں جو مجھے قتل کی
دھمکی دے رہے ہیں۔
٭ میں نے کہا یہ پریشانی کی بات نہیں ہے، اگر ہمیں معلوم ہو جائے کہ تم دل
سے مسلمان ہو چکے ہو تو ہم تمہیں طاقتور اسلحہ مہیا کریں گے، جس کی وجہ سے
اس نصرانی جنوں میں سے کوئی تمہارے قریب نہیں آسکے گا۔
جن: آپ مجھے ابھی دیں۔
٭ نہیں، جب تک ہماری یہ مجلس ختم نہیں ہوتی، تب تک تمہیں وہ اسلحہ نہیں دیا
جائے گا۔
جن: اس کے بعد آپ اور کیا چاہتے ہیں؟
٭ اگر تم واقعی مسلمان ہو چکے ہو تو کفر سے تمہاری توبہ اس وقت تک مکمل
نہیں ہو گی جب تک تم ظلم کرنا نہیں چھوڑتے اور اس عورت سے نہیں نکل جاتے۔
جن: ہاں میں مسلمان ہو چکا ہوں، لیکن جادوگر سے کس طرح میری جان چھوٹے گی۔
٭ یہ بھی پریشانی کی بات نہیں ہے، لیکن تب جبکہ تم ہماری بات مان لو گے۔
جن: جی، میں آپ کی بات مانتا ہوں۔
٭ تو بتاؤ جادو کہاں رکھا ہے؟
جن: عورت کے گھر کے صحن میں، البتہ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ صحن میں کس جگہ
پر ہے، کیونکہ اس کی حفاظت کےلئے ایک جن کی ڈیوٹی لگی ہوئی ہے، اگر اسے
معلوم ہو جاتا ہے کہ میں نے اس کے متعلق بتا دیا ہے تو وہ اسے کسی اور جگہ
پر منتقل کر دے گا۔
٭ کتنے سال سے تم جادوگر کے ساتھ کام کر رہے ہو؟
جن: گزشتہ دس یہ بیس برس سے (یہ مجھے شک ہے) اور اس دوران میں تین عورتوں
میں داخل ہو چکا ہوں، جبکہ یہ چوتھی عورت ہے، پھر اس نے پہلی تین عورتوں کے
قصے بھی سنا دئیے۔
٭ اب جب مجھے اس کی سچائی کا یقین ہو گیا تو میں نے اسے کہا: لو، یہ اسلحہ
پکڑ لو جس کا ہم نے تم سے وعدہ کیا تھا۔
جن: وہ کیا ہے؟
٭ وہ اسلحہ آیت الکرسی ہے، جب بھی کوئی جن تمہارے قریب ہو، اسے پڑھ لینا،
وہ جن بھاگ جائے گا۔۔۔۔ کیا تمہیں آیت الکرسی یاد ہے؟
جن: جی ہاں مجھے یاد ہوگئی ہے، کیونکہ میں اس عورت سے کئی بار سن چکا ہوں،
پھر اس نے پوچھا کہ میں جادوگر سے کیسے نجات پاؤں گا۔
٭ تم اس عورت کو چھوڑ کر مکہ مکرمہ میں چلے جاؤ جہاں تم مؤمن جنوں کے ساتھ
رہ سکو گے۔
جن: لیکن کیا اللہ تعالیٰ مجھے ان تمام گناہوں کے باوجود قبول کر لے گا۔
میں نے اس عورت کو اور اس سے پہلے دوسری عورتوں کو بہت تنگ کیا ہے؟
٭ ہاں! اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا
تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ
جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ (الزمر:۵۳)
“کہ دیجئے! اے میرے بندو جنہوں نے اپنے آپ پر زیادتی کی ہے! تم اللہ کی
رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے،
واقعی وہ بڑی بخشش اور بڑی رحمت والا ہے۔”
جن یہ سن کر رونے لگا، اور کہا: میں جب چلا جاؤں تو اس عورت سے میری طرف سے
گزارش کرنا کہ وہ مجھے معاف کر دے، پھر وہ واپس نہ آنے کا وعدہ کر کے نکل
گیا، اس کے بعد میں نے پانی منگوایا، اس پر قرآنی آیات کو پڑھا اور خاوند
کو یہ کہہ کر دے دیا کہ اسے گھر کے صحن میں انڈیل دے، اس طرح اس عورت کو
شفا نصیب ہوئی۔ اور کچھ مدت کے بعد خاوند نے مجھے خبر دی کہ اب اس کی بیوی
ٹھیک ہے۔۔۔۔ ایسا یقیناً اللہ کے فضل سے ہوا، اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔
جاری ہے..... |
|