دو ستو۔۔۔! قرآن پا ک وہ کتاب ہے جسمیں کچھ
شک نہیں ہے یعنی کہ اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ سو فیصد سچ ہے -یہ ایک سچی
کتا ب ہے -قر آ ن پا ک کی حفا ظت کا ذ مہ اللہ تعا لی نے خود لیا ہے -یہ ہی
و جہ ہے کہ چو دہ سو سال گزر جا نے کے با وجود ا سمیں ایک ز یر ز بر یا پیش
کی غلطی یا ردو بدل نہ ہو سکا جب کہ با قی جتنی بھی ا لہا می کتا بیں ہیں
وہ تبد یل ہو چکی ہیں قرآن پا ک چو نکہ اللہ کے محبو ب کے دل پر نا ز ل ہو
ا -ا سی لیئے اس کتاب کا مطا لعہ کر نے والا ہر دل بدل جا تا ہے سنور جا تا
ہے ۔زندہ ہو جا تا ہے -مردہ دلی ہی ہر مر ض کو جنم د یتی ہے اور قر آ ن پاک
کا مطا لعہ کر نے وا لے کے ا ندر کبھی مر دہ د لی پیدا نہیں ہو سکتی قرآن
پا ک کا مو ضو ع ا نسان ہے -اسی لیئے یہ کتا ب ا نسا نیت کا در س بھی د یتی
ہے -اور د نیا کے تما م بنی نو ع ا نسا ن کو ا من سلا متی اور ا خوت و بھا
ئی چا رے کا پیغام د یتی ہے
دو ستو۔۔۔! قرآن پا ک کو سمجھ کر پڑ ھنے وا لے بے ا ختیار پکار ا ٹھتے ہیں
کہ وا قعی یہ کتا ب کی شکل میں ایک معجزہ ہے -وا قعی یہ ایک سچی کتا ب ہے
-اس کتاب کی تخلیق کسی انسان کے بس کی با ت نہیں ہے -اس کتاب کا حرف حرف
،لفظ لفظ ،اور ہر ہر جملہ ا پنی مثال آپ ہے د نیا کے بڑے بڑے مصنف بڑے بڑے
محقق بڑے بڑے تخلیق کار اس کتاب کو پڑ ھنے کے بعد پکا ر ا ٹھے کہ ہا ں وا
قعی اس کتاب میں کو ئی شک نہیں ہے اور یہ کسی ا نسان کا لکھا ہوا کلا م
نہیں ہو سکتا -قرآن پا ک میں ایک مکمکل ضا بطہ حیات ہے -جو عین فطر تکے ا
صولو ں کے مطا بق ہے -قرآن پا ک پر چو دہ سو سال سے تجر با ت ہو ر ہے ہیں
-اس کتاب کے لفظ لفظ پر تحقیق کر نے کی کو شش کی گئی -مگر انسان مکمل طور
پر تو کا میاب نہ ہو سکا کیو نکہ اللہ نے بہت سی با تیں ا نسانو ں سے مخفی
ر کھی ہیں -جن کے معنی و مطا لب وہ سمجھ نہ پا ئے -اور جہا ں تک سمجھ سکے
-و ہا ں تک تو لا جواب ہو کر بیٹھ گئے اور یہ ما ن لینے پر مجبور ہو گئے کہ
وا قعی یہ ا للہ کا کلام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
دو ستو ۔۔۔۔! قرآن پاک کو جھٹلا نے وا لو ں نے جب اس کتاب کو جھٹلا نے کی
کو شش کی تو وہ خود جھٹلا ئے گئے اس و قت سب سے ز یا دہ بد قسمت قوم مسلمان
ہیں -جنہیں اللہ تعا لی نے قرآن پاک جیسی نعمت سے نوازا -جس میں ز ندگی کو
جینے کے طر یقے بتا ئے -مگر مسلمان بد قسمتی سے ز ند گی گزار رہے ہیں -اور
اس کتاب سے فا ئدہ ا ٹھا نے وا لے ز ند گی کو نی ر ہے ہیں -قرآن پا ک میں
یو ں تو تما م علوم اور مخلوق کے با رے میں بات کی گئی ہے مگر کیو نکہ ا
نسان اس کا ئنا ت میں اہم تر ین مخلو ق ہے جس کے با رے میں شا عر مشر ق بھی
کہ گئے کہ یہ جہا ں ہے تیرے لیئے تو نہیں ہے جہا ں کے لیئے -ا نسان کی ا
ہمیت اس کا ئینا ت میں اتنی ہی ہے جتنی جسم میں پا نی کی ہو تی ہے اسی و جہ
سے اللہ تعا لی نے اس کتاب کا مو ضو ع ا نسان کو بنا یا ہے اور پھر اسی
کتاب میں یہ بھی بتا د یا گیا ہے کہ ا نسان ا شر ف المخلو قات میں سے ہے
-اس لیئے تما م مخلو ق سے ز یا دہ ا حترام اور محبت انسان کو انسان سے ہو
نا چا ہیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوستو۔۔۔۔۔۔!قرآن پاک کو اللہ جل شانہ نے ہم تک اپنے محبو ب کے ذر یعے
پہنچا یا ہے اور اللہ کے محبو ب محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس کتاب کے معلم
بن کر ہمیں سمجھا نے ہمیں کھول کھول کر قرآن کی آ ئیتو ں کو بتا نے کے لیئے
اس د نیا میں تشر یف لا ئے غور طلب بات ہے اللہ کا ہم پر کس قدر ا حسان ہے
کہ اس نے نہ صرف کتاب ہم تک پہنچا ئی بلکہ پہلے ہمیں ز ندگی جیسی نعمت دی
پھر اس ز ندگی کو بہتر طر یقے سے گزارنے کے طور طر یقے سکھا نے کے لیئے
کتاب قرآن پاک بھیجی اور اس کتاب کے نا ز ل ہو نے سے پہلے ایک سکھا نے والے
معلم کو بھیجا جو کہ اللہ کے نز دیک محبو ب تر ین اور معصوم تر ین ہستی تھی
اس ہستی نے ہمیں اس کتاب کا حرف حرف کھول کھول کر بتا یا اور سکھا یا اور
اس کتاب کی تشر یح ا حا دیث کی صورت میں آج بھی ہما رے پا س بغیر کسی
ردوبدل کے جو ں کی تو ں محفو ظ ہے اور تم ا پنے ر ب کی کو ن کو نسی نعمتو ں
کو جھٹلا و گے ۔۔۔۔۔۔
دو ستو سنو ۔۔۔۔!یہ کتاب قرآن پا ک تمہا رے لیئے ایک نعمت ہے جو د نیا اور
آ خرت میں تمہا رے لیئے فا ئدہ مند ہے اس کتا ب پر عمل کر نے وا لے کی د
نیا اور آ خرت دو نو ں سنور جا تی ہے او نہ ما ننے وا لو ں کے لیئے نہ د
نیا میں سکو ن ہے نہ آ خرت میں آرا م -قرآن پا ک بے شک د نیا میں سب سے ز
یا دہ پڑ ھی جا نے وا لی کتا ب ہے مگر بد قسمتی سے اس دور میں سب سے ز یا
دہ نا سمجھ کر پڑ ھی جا نے وا لی کتا ب بھی قرآن پا ک ہے -خدا را اس کتاب
کو سمجھ کر پڑ ھیئے -جب تک اس کتا ب کو سمجھ کر نہ پڑ ھیں گے اسو قت تک
قرآن پا ک پر عمل کر نا نا ممکن ہے اور ا نسان اسی و قت د نیا اور آ خرت
میں کا میا بی حا صل کر سکتا ہے -جب اس کتا ب یعنی قرآن پا ک پر عمل کر ے
گا اس کتاب کو ایک مثال سے بخو بی سمجھا جا سکتا ہے مثلا آپ کے پا س آ پ کے
کسی دو ست کا خط آ ئے یا میسج آئے تو کیا آپ اسے پڑھ لینا کا فی سمجھیں گے
۔۔۔؟ یا اسے تعو یز بنا کر گلے میں لٹکا نا ضرو ر ی سمجھیں گے ۔۔۔؟ کیا
ایسے ا نسان کو ز ہنی مر یض نہ سمجھا جا ئے گا ۔۔۔؟سمجھ دار ا نسان فو ر ی
طور پر اسے سمجھنے کی کو شش کر ے گا کہ اس میں میر ے لیئے کیا پیغام ہے یا
کسی ا یسے شخص کے پا س جا ئے گا جو وہ ز با ن جا نتا ہو -جو آ پ کو اس کے
معنی و مطا لب سمجھا سکتا ہو -اسکے بعد ہی آپ اس دو ست کی کہی گئی با ت پر
عمل کر سکیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔
دو ستو ۔۔۔۔! یہ کتاب قرآ ن پا ک بھی تمہا ری طر ف ایک دو ست کیطر ف سے
بھیجا گیا خط ہے -ایک اتنا اہم پیغام ہے - جسے سمجھ لینے کے بعد آپ د نیا و
آ خر ت کے تما م خزا نو ں کو پا سکتے ہیں درا صل قرآن پاک خزا نو ں کی کنجی
ہے بد قسمتی سے مسلما ن اس کتا ب کی اللہ کی اس نعمت کی نا قدری کر رہے ہیں
- جسکی و جہ سے د نیا میں بھی ر سوا ہو ر ہے ہیں -اور آ خرت میں بھی ان کا
ٹکا نہ جہنم کے سوا کچھ نہ ہو گا صرف و ہی لو گ جنت میں جا سکیں گے جو قرآن
و سنت پر عمل کر یں گے اسکو سمجھیں گے اور اسکو ا پنی ز ند گیو ں میں ان طر
یقو ں اور ا صو لو ں کو دا خل کر یں گے اور یہ اللہ کی او لین شر طو ں میں
سے ایک شر ط ہے کہ جب تک تم ا پنی ز ند گی کو جو تمہا رے پا س میر ی ا ما
نت ہے میر ے بتا ئے ہو ئے ا صو لو ں کے مطا بق نہ گزا رو گے اس و قت تک تم
جنت میں نہ جا سکو گے -قرآن پا ک ہدا ئیت کا سر چشمہ ہے بھٹکے ہو و ں کو
ہدا ئیت سکھا تی ہے اور جو لو گ اس کتا ب یعنی قرآن پا ک کو سمجھ لینے کے
با و جود اس پر عمل نہیں کر تے ۔۔۔۔تو جان لیجیئے کہ ان کے د لو ں میں شک
ہے ،کھو ٹ ہے ،بیما ری ہے ،حقیقت میں ایسے لو گ منا فق ہیں جو کہتے ہیں کہ
ہم جا نتے ہیں ۔۔۔مگر اس پر عمل نہیں کر تے وہ پر لے در جے کے ا حمق ہیں
۔۔۔۔ان سے بڑا بے و قوف کو ئی ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔۔ ایسے لو گ صیح معنو ں
میں ذ ہنی مر یض ہیں ۔۔۔۔اور ا یسے ہی شک کر نے والے منا فقین کے کے خیا لا
ت کی تر دید کر تے ہو ئے ا للہ تعا لی نے فر ما یا ہے کہ “یہ وہ کتا ب ہے
جس میں کچھ شک نہیں “ جس کتا ب کی اللہ خود گو اہی دے ر ہا ہو کہ خا لصتا
میرا کلا م ہے اور ا سمیں شک تک کر نے کی کو ئی گنجا ئش نہیں ۔۔۔۔۔تو پھر
اسے ما ننے اور اس پر عمل نہ کر نے کی کیا و جہ با قی رہ جا تی ہے |