بھارت اس وقت جنگی جنون میں مبتلا ء ہے
ایسا صرف اب نہیں ہمیشہ سے ہے لیکن بھارت کا دہشت گرد مودی اس وقت ذہنی
مریض بن چکا ہے اور محسوس ہو رہا ہے کہ بہت ساری حرکات وہ دیوانگی میں کر
رہا ہے کشمیر میں اس کی افواج جو انسانیت سوز مظالم کر رہی ہیں اُس کی کوئی
توجیہہ اس کے پاس نہیں ۔کشمیر میں آزادی کی تحریک میں خود بھارت سرکار اور
مودی نے جو روح پھونکی ہے اب اُسے قابو کرنے میں وہ بری طرح ناکام ہے یہ
جوش جو برہان مظفر وانی کی نوجوان شہادت نے آزادی کشمیر کی تحریک میں پیدا
کیا وہ مودی اور اس کے ساتھی ہندو شدت پسندوں اور حکومت کی توقعات سے بہت
زیادہ تھا ، پھر کشمیریوں کے احتجاج کو قابو کرنے کے لیے اُس نے جس بر بریت
کا اندھا دھند مظاہرہ اور اسلحے کا جوبے دریغ استعمال کیا اس کا خیال تھا
کہ وہ کشمیریوں کے جوش کو ٹھنڈا کر سکے گا لیکن یہاں بھی اُسے ناکامی ہوئی
اور یہ قدرت کا اصول بھی ہے کہ ہر عمل کا مخالف سمت میں اتنا ہی رد عمل
ہوگا پھربھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت سینکڑوں کشمیریوں کو شہید اور اندھا
کرے اور جواباََ وہ خاموش بیٹھ جائیں، اپنے جوانوں کو دفن کریں اور دشمن کے
جوانوں کو سلامی دیں اور اُن کی حفاظت کریں یا اس کے پرچم کوتعظیم دیں،
ایسا محبوبہ مفتی یا اُس جیسے چند غدار تو کر سکتے ہیں دوسرے نہیں لہٰذا
اڑی بریگیڈ کے اوپر حملے کو غیر متوقع ہر گز نہیں سمجھا جانا چاہیے تھا
لیکن بھارت نے حسب معمول اور حسب توقع اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال
دی حالانکہ یہ بات بھی خارج از امکان نہیں کہ مکار ہندو نے اپنے گھناؤ نے
منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایک بنیاد بنانے کی کوشش کی ،وہ
اور اس کا جنونی وزیراعظم ایک اور جنگ لڑنے پر آمادہ ہیں دراصل اُسے خطے
میں اپنے کمزور ، چھوٹے اوربھوٹان جیسے طفیلی ہمسائے کی عادت ہے جو بیچارہ
اپنی آٹھ لاکھ آبادی اور چھوٹے سے رقبے کے ساتھ تین اطراف سے بھارت سے گھرا
ہوا ہے اور مجبوراََ اس سے جُڑا ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس بار بھی وہ بھارت
کے حق میں بولا اگرچہ اُس کے بولنے کی بین الاقوامی سطح پر کوئی اہمیت تو
نہیں لیکن بھارت اس حمایت پر بھی خوش ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بھارت نے شاید
سمجھا کہ پاکستان بھی بھارت سے چھوٹا ملک ہے اس لیے وہ بھی اس کے قابو میں
آجائے گا لیکن اُس کی بد قسمتی کہ پاکستان نے اپنی قوت و طاقت میں مسلسل
اضافہ کیا اور بھارت کے عزائم کی راہ میں دیوار تو وہ پہلے ہی دن بنا تھا
اب اس دیوار میں ہر گزرے دن کے ساتھ مضبوط اور سنگین پتھر لگائے گئے جس سے
بھارت سر تو پھوڑ سکتا ہے اسے توڑ نہیں سکتا۔بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی
طرف سے ایک’’ شاندار منصوبہ بندی‘‘ کی جس کا انکشاف اَجے شُکلا نے ایک
انڈین بلاگ میں اپنے مضمون میں کیا اور معلوم ہوتا ہے کہ اُڑی حملہ اس
منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔ اس منصوبے کے مطابق پہلے وہ ایل او سی پر فائرنگ
کرے گا لیکن اسے پار نہیں کرے گا جبکہ ابھی اُس نے بڑہانگ لی ہے اور سرجیکل
سٹرائیک کا دعویٰ کر لیا ہے یعنی اُسے خود بھی نہیں معلوم کہ اُس نے کیا
کرنا ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ جنون کے عالم میں سب کچھ کر رہا ہے اور
یہ دعویٰ اس کی بو کھلا ہٹ کا ایک اور ثبوت بن گیا کیونکہ کم از کم کشمیر
میں یا پا ک بھارت سرحد کے آس پاس کہیں بھی ایسے آثار موجود نہیں جہاں
سرجیکل سٹرائیک کا گمان ہو۔ بھارت کے ڈی جی ایم او نے کہا کہ اُنہوں نے
ہیلی کاپٹر سے پیرا ٹروپر اتارے گئے معلوم نہیں اس قدر خاموش ہیلی کاپٹر
بھارت نے کب ایجاد کیے اور پھر وہ پیرا ٹروپرز کہاں اور کیسے واپس گئے۔ جب
یہ حربہ نہ چلا تو کہہ دیا گیا کہ انہوں نے اپنی سپیشل سروسز کی مدد سے
ایسا کیا جو رینگتے ہوئے سرحد کے اندر داخل ہوئے اور دوسو لوگوں کو مار گئے
تو کیا پاکستانی فوجی سو رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے مبصر گروپ نے بھی کہہ دیا
ہے کہ ایسے کوئی شواہد موجود ہی نہیں اور صحافیوں کے جس گروپ کو ایل او سی
کا دورہ کرایا گیا وہ بھی کچھ نہ دیکھ سکے ویسے ایسے جھوٹ پر تو بھارت کو
اپنے ڈی جی ایم او کو فارغ کر دینا چاہیے تھا اگر اس نے یہ جھوٹ اپنی مرضی
سے بولا تھا لیکن لگتا ہے اس میں مودی کا دہشت گرد دماغ بھی شامل ہے اس لیے
وہ اپنی نوکری پر بحال ہے۔ یوں بھارت اپنے چار اقدامی منصوبے کے پہلے حصے
میں بُری طرح نا کام ہوا۔ اس منصوبے کے مطابق وہ پہلے مرحلے میں اندر نہیں
آئے گا اور وہ کہہ رہا ہے کہ وہ اندر آیا اس کی اس بڑ کا تو پول کھل چکا
لیکن ایل او سی پر اُس کی فائرنگ کا بھی بھر پور جواب دیا جا رہا ہے اور
مجبوراََ اُسے فائرنگ روکنا پڑتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں اس کا ارادہ ایل او
سی پار کرنا ہے لیکن بقول اس کے وہ کسی علاقے پر قبضہ نہیں کرے گا یعنی اُس
کے خیال میں ہماری افواج اُسے ایسا کر لینے دیں گی وہ جانتا ہے وہ ایل او
سی عبور نہیں کر سکتا لیکن اس کی افواج مودی کے دہشت گرد مزاج کی تشفی کرنے
کے لیے اسے دلاسہ دے رہی ہیں کیونکہ ظاہر ہے اُس کے جرنیلوں کی نوکری اور
ترقی بھی اُس کے ہاتھ میں ہے اور انہیں اس لیے اُسے خوش رکھنا ہے۔ منصوبے
کے تیسرے مرحلے میں اُس کے خیال میں وہ ایل او سی عبور کرکے زمینی قبضہ کرے
گا اسے یاد ہونا چاہیے کہ پہلے بھی پاکستان نے اس سے اپنا علاقہ واپس لیا
تھا اور آج تک خدانخواستہ آزاد کشمیر میں سے کبھی بھی بھارت سے محبت کا
اظہار نہیں کیا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچموں کی بہار بھارت
سرکار کے ہوش اڑا دینے کو کافی ہوتی ہے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے ان کی
راتوں کی نیند حرام رکھتے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کے متوالوں کا جوش و خروش
دیکھ کر بھارت کی درجن بھر آزادی کی تحریکیں بھی جان پکڑ لیتی ہیں جیسے سکھ
برادری کو ہمت ملی اور انہوں نے اپنا خا لصتان کا مطالبہ کم کم سہی دہرانا
شروع کر دیا ہے لہٰذا کشمیر پاکستان کے لیے تو ایک کشمیر ہے بھارت کے لیے
اکیلا نہیں رہتا یہاں تک کہ اس کے نچلی ذاتوں اور اچھوتوں کو بھی اپنی
محرومیاں یاد دلادیتا ہے، برہمن کی خدائی پر بھی شدید ضرب پڑ جاتی ہے، پہلے
اگر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھارت فتح کر لے تو پھر تواس کی سوچ کی
پرواز کا ایل او سی کے پار آنے کی شاید کوئی تُک بنے۔ پہلے وہ اپنی کٹھ
پتلی کشمیری حکومت کو تو سہارا دے ، مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے لہراتے پر
چموں کو تو لہرانے سے روک لے پھر کوئی اور بات کرے اور بات کرنے سے پہلے
پھر بھی ہزار بار سوچے کہ اس طرف جو بیٹھے ہیں وہ قوت میں تو اُس سے کم ہے
ہی نہیں لیکن ان کا ایمان تو انہیں ماورائی مخلوق بنا دیتا ہے ۔ بھارت کی
سات لاکھ فوج سے ایک کشمیر نہیں سنھبل رہا لیکن یہاں اتنی ہی فوج نے بھارت
،اس کے پالتو دہشت گردوں اور اس کے بہکائے ہوئے افغانستان سب کو سنبھالا
ہوا ہے اور بقول ڈی جی آئی ایس پی آر دنیا میں کامیابی کے سب سے بڑے تناسب
کے ساتھ سنبھا لا ہوا ہے۔ اب ذرا بھارتی منصوبے کے چوتھے مرحلے کی طرف آئیے
جس میں وہ کہتا ہے کہ وہ ’’ نام نہاد ریڈ کلف لائن‘‘ عبور کر کے پاکستان
میں داخل ہوگا۔ بلا شبہ 1965 کو اکیاون سال گزر چکے ہیں لیکن اس کے بہت سے
گواہ ابھی زندہ ہیں اور کتابوں میں لکھا تو کوئی مٹا نہیں سکتا کہ بھارت نے
اُس وقت بھی لاہور جم خانہ میں دوپہر کا کھانا کھانے کا پروگرام بنایا تھا
اور اب تو یقیناًاس کے علم میں ہے کہ آج کا پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے جس کے
ہتھیاروں کی صلا حیت اس سے بہت بہتر ہے ۔بھارت خطے میں حالات کو جس طرف لے
کر جا رہا ہے وہ کسی بہت بڑے المیے کو جنم دے سکتا ہے لہٰذا اُس کو اپنے
رویے پر غور کرنا چاہیے اور یہ سوچ لینا چاہیے کہ جنگ کی ذمہ داری اُس پر
ہوگی اور بھارت کے لیے اُس کے پر دھان منتری اور دنیا کے لیے دہشت گرد مودی
کو اپنا جنگی جنون بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔ بھارت کا میڈیا بھی جس غیر ذمہ
داری کا ثبوت دے رہا ہے وہ بھی قابل غور ہے اُس کو شاید اپنی فوج نے یہ
نہیں بتایا ہے کہ پاکستان بھی ایک ایٹمی ملک ہے اور اُس کا مقابلہ اتنا
آسان نہیں جتنا اُس کے اینکرز اور اداکار سمجھ رہے ہیں اور نہ ہی یہ لالی
وڈ کی کوئی فلم ہے جس کا اختتام اُس کے پروڈیوسر کی مرضی کے مطابق ہوگا۔
بھارت کو اپنے جنگی جنون کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، منصوبے بنانا
آسان ہے لیکن اس کے نتائج کو سمجھنا اور ان پر غور کرنا سب سے زیادہ ضروری
ہے ۔ اس وقت تو بھارت صرف ایک کام کرے اور وہ یہ کہ کشمیر میں استصواب رائے
کرائے اور اُسے آزاد کر دے کیونکہ رائے شماری کے نتائج کے بارے میں دنیا
جانتی ہے اور سب سے بڑھ کر بھار ت جانتا ہے کہ نتیجہ کیا ہوگا اور یہی
کشمیر کے مسئلے کا سب سے آسان، موئثر،دیرپا اور قابلِ عمل حل ہے۔ |