سوشل میڈیا
(Muhammad Asif Mehmood, Karachi)
کہتے ہیں کہ دنیا میں اس وقت غالباٰ سات
ارب انسان ہیں تو چودہ ارب چہرے ہیں۔ مگر فیس بک پر انکی تعداد شاید اکیس
ارب ہو۔
یہ سچ ہے کہ فیس بک بھی انسان ہی چلارہے ہوتے ہیں اور جس طرح حقیقی دنیا
میں ہمیں مختلف انسانوں سےواسطہ پڑتا ہے اور وقت انکے چہروں سے نقاب ہٹا ہی
دیتا ہے۔ ایسے ہی فیس بک پر بھی فیک آئیڈیز کے پیچھے چھپے لوگ زیادہ دیر تک
خود کو چہروں کے پیچھے نہیں رکھ سکتے اور آخرکار اپنا باطن ظاہر کردیتےہیں۔
میرے دوست عابد حسن کا خیال ہے کہ فیس بک پر فیک آئیڈیز بہت ہیں۔ جبکہ
میرےدوسرے دوست عابد حسن کا فرمان ہے کہ اصل میں ہر شخص کے ایک سے زیادہ
چہرے ہیں اور کچھ نہیں۔ہم حقیقی زندگی میں بھی لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور
اسی اصل چہرے پرماسک لگائے ہوےایک ہی وقت میں کئی روپ لیے ہوتے ہیں، ایسا
ہی فیسبک پرہے۔ ان چہروں کو لے کر جو مثالیں سامنے آتی ہیں وہ مردوزن کے
وہی روپ ہیں جو اصل زندگی سے ہیں۔جیسے ایک لڑکا اپنے دوستے کے گلے لگ کر اس
بات پر رورہا تھا کہ اس نے لڑکی بن کر ایک لڑکی سے دوستی کی کچھ دن بعد وہی
لڑکی لڑکا نکل آئی اور یہ بیچارے اس بات پررورہے ہیں کہ لوگ دھوکے باز کیون
ہوتے ہیں؟ اب بندہ اس پر کیا اسے اپنا کندھا دے یا دھکا؟
کچھ لوگ اس سارے عمل کو ایک سے زیادہ آئیڈیز کا نام دیتے ہیں۔ایک میں یہ
لڑکی ہوتے ہیں اور دوسری میں بیس سالہ دوشیزہ۔۔۔ اور ایک ہی وقت میں دوسے
زیادہ فیک دوشیزاوں سے انکبس میں عہدو پیمان باندھ رہے ہوتے ہیں۔ حیرت کی
بات کہ دونوں سے سچی محبت بھی کر بیٹھتے ہیں۔ مگر اس سچی محبت کی پینگ کی
رسی تب ٹوٹتی ہے جب سکرین شاٹس موصوف کی وال پر سجائے جاتے ہیں۔ تب ایسے
عاشقوں کی دوڑ دیکھنے کے لائق ہوتی ہے۔
راقم الحروف کے ساتھ بھی ایسا ہوچکا۔ مگر اب حفظِ ماتقدم کے طور پر ایک ہی
دوشیزہ سے اظہارِ بوس وکنار جاری وساری ہیں تاکہ وقت آنے پر چھُپنے کی کوئی
صورت نکل سکے۔ اور ہم اپنے 550 دوستوں کو کھو نہ دیں۔
کچھ لوگ فیک نہیں ہوتے مگر ان کا نام "درمیانہ"ہونے کی وجہ سے انکو مشکل
میں ڈالے رکھتا ہے۔ میرے ایک بہت ہی معزز استاد "گل نوخیزاختر"ہیں۔ اور
اپنی جنس کے حوالے بالکل "اصیل" ہیں۔ اسکے باوجود اپنے نام کی وجہ سے کئی
"مردوں" کے رشتے ٹھکرا چکے۔ کیوں کہ کئی فیسبک پر فرسٹرییشن نکالنے والے
بہت ہیں جو بس نام کودیکھ کر شادی کا کارڈ ہاتھ میں پکڑے چل پھررہے ہوتے
ہیں۔
میرے ایک اور دوست ہیں عابد حسن۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو
فیک آئیڈی اس لیے بناتے ہیں کہ کہ قریبی رشتے داروں سے جان چھڑائی جاسکے،
انکا کہنا ہے کہ اصل آئیڈی سے نہیں آنا وہاں میرے رشتے دار ہیں، مگر اس کا
نتیجہ ایسا بھی نکلتا ہے کہ بعض اوقات اصل رشتے داروں سے جان چھڑاتے ہوئے
ایسے رشتے دار فیس بک پر بن جاتے ہیں کہ جان چھڑانی مشکل ہوجاتی ہے۔
راقم الحروف نے بھی ایک فیک آئیڈی بنائی تھی جس میں رشتے دار دور دور تک
نہیں نظرآتے تھے۔ مگر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایسے رشتے داریاں پیداہوگئیں
کہ اصل رشتے داروں کی طرف بھاگنا پڑا۔
فیک آئیڈی کے بہت سے فائدے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی کہ ہم جیسے ہی فیک
آئیڈی سے آن ہوتے ہیں ہم ہر وہ کام آسانی سے کر لیتے ہیں جن کواصل آئیڈی سے
کرتے ہوئے ہم شرماتے ہیں۔ تنہائی اور فیک آئیڈی ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ میرے
تیسرے دوست عابد حسن کا کہنا ہے کہ جب کوئی فیک آئیڈی سے آن ہو سمجھ لو وہ
تنہائی میں ہے اور تنہائی میں ہم اپنی اصل میں ہوتے ہیں۔
ان سب باتوں کے باوجود ایک بات تو طے ہے، ہم چاہے کسی بھی چہرے سے دنیا کے
سامنے آئیں، جلد یا بدیر ہمیں اپنی جون بدلنی پڑتی ہے۔ اپنی کھال سے باہر
آنا پڑتا ہے۔ فیسبک کی دنیا اب ایک مکمل حقیقت ہے۔ یہ فیک دنیا نہیں رہی۔
یہ ہماری اصل دنیا جیسی ہے۔ اسے ایسے ہی گزارییے جیسے اسے گزارنے کا حق ہے۔ |
|