نصیحت آموز باتیں
(Naeem Ur Rehmaan Shaaiq, Karachi)
کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کو ایک بار
پڑھا جائے تو بار بار پڑھنے کو جی چاہتا ہے ۔ پچھلے دنوں ایک ایسی ہی کتاب
میری نظروں سے گزری ۔ اس کتاب کو سرسری طور پر دیکھا تو یہ ایک نصیحت آموز
کتاب تھی ۔ اس میں مختلف قسم کے چھوٹے چھوٹے واقعات اور بزرگان ِ دین کی
نصیحتیں تھیں ۔ میرا ماننا ہے کہ جو کتاب جنتے زیادہ خلوص کے ساتھ لکھی
جائے گی ، اس کی قدر واہمیت اسی قدر زیادہ ہوگی ۔وہ اسی قدر شہرت حاصل کرے
گی ۔ مذکورہ بالا کتاب کے مولف نصر بن محمد بن احمد بن ابراہیم ہیں ۔ یہ
بزرگ اور عالم ِ دین الفقیہ ابو اللیث سمرقندی کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان کا
انتقال سن 373 ہجری میں ہوا تھا ۔ کتاب کانام "تنبیہ الغافلین " ہے ۔ غور
کریں کہ مولف کے انتقال کو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ،
لیکن ان کی کتاب ہنوز پڑھی جارہی ہے ۔ آج میں اسی کتاب کی چند اچھی اور
نصیحت آموز باتیں اپنے قارئین کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ کیوں کہ اچھی
بات کو دوسروں تک پہنچانا بھی ایک بہت بڑی نیکی ہے ۔
1۔ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے جارہے تھے ۔ راستے میں کچھ لوگ
وزنی پتھر اٹھا کر اپنی طاقت کا موازانہ و مقابلہ کر رہے تھے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس پتھر سے بھی زیادہ وزنی ایک چیز ہے ۔
جہاں طاقت کا موازنہ بہتر ہوگا ۔
لوگوں نے عرض کیا ، وہ کیا ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دو بھائیوں میں کسی بنیاد پر عداوت و
دشمنی ہوجائے اور دونوں پر شیطان غالب آجائے تو اس وقت ایک بھائی عارضی عزت
و ذلت کی پرواہ کیے بغیر (صرف اللہ کی رضا کے لیے ) دوسرے بھائی کے پاس جا
کر صلح صفائی کر لے ( چاہے اس کے لیے معافی مانگنی پڑے) یا کسی شکص کو سخت
غصہ ہو (تو غصے کے تقاضے پر عمل کی قدرت کے با وجود ) وہ اللہ کے لیے صبر
کرے ۔
2۔ نبی ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ چھے قسم کے لوگ چھے باتوں
کی وجہ سے حساب سے قبل ہی جہنم میں داخل کر دیے جائیں گے:
الف۔ امراء و روسا اپنے ظلم و زیادتی کی وجہ سے ۔
ب۔ غریب ، تعصب کی وجہ سے
ج۔ چودھری اور صاحب ِ اقتدار لوگ تکبر و غرور کی وجہ سے
د۔ تاجر حضرات اپنی بد دیانتی اور خیانت کی وجہ سے
ہ۔ دیہاتی لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے
و۔ علما ء ، حسد کی وجہ سے
3۔ عارف وہ ہے ، جس کے اندر چھے خصلتیں پائی جائیں :
الف۔ جب اللہ کو یاد کرے تو اس نعمت کو بڑا جانے ۔(یعنی اس کی قدر کرے ۔)
ب۔ جب خود پر نظر جائے تو اپنے کو حقیر جانے ۔
ج۔ اللہ کی آیات کو دیکھ کر عبرت حاصل کرے ۔
د۔ شہوت و گناہ کا خیال آئے تو ڈر جائے ۔
ہ۔ اللہ کی صفت ِ عفو کے تصور سے خوش ہو ۔
و۔ گذشتہ گناہ یاد آئیں تو استغفار کرے ۔
4۔ حضرت لقمان رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے معلوم کیا کہ آپ نے اتنا بلند مقام
و مرتبہ کیسے حاصل کیا ۔ فرمایا، سچائی ، امانت داری اور لغویات سے پرہیز
کے ذریعے ۔
5۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا فلاں شخص نے آپ کی غیبت کی
ہے ۔ یہ سن کر انھوں نے تازہ کھجوروں کا ایک تھال اس کے پاس بھیج دیا اور
کہلو بھیجا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے اپنی نیکیاں مجھے عنایت فرما دی ہیں
۔ اس کے بدلے میں یہ معمولی سا ہدیہ پیش ِ خدمت ہے ۔
6۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس رات کو ایک مہمان آیا ۔ آپ چراغ کے
سامنے بیٹھ کر لکھ رہے تھے ۔ چراغ گل ہونے لگا ۔
مہمان نے عرض کیا ، میں چراغ درست کر دوں ؟
فرمایا، مہمان سے خدمت لینا بد اخلاقی ہے ۔
مہمان نے عرض کیا ، غلام سو رہا ہے ، اس کواٹھا دوں ؟
فرمایا ، نہیں ابھی سویا ہے ۔
چناں چہ خود اٹھ کر چراغ میں تیل ڈالا
مہمان نے عرض کیا ، میرے ہوتے ہوئے آپ نے تکلیف فرمائی !
ارشاد فرمایا، میں اُس وقت بھی ابن ِ عمر تھا اور اب بھی ابن ِ عمر ہوں ۔
چراغ میں تیل ڈالنے سے میری شان نہیں گھٹ گئی ۔ اللہ کو متواضع لوگ پسند
ہیں ۔
7۔ حضرت لقمان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے صاحب زادے سے فرمایا، بیٹا ! تین
آدمی تین موقعوں پر پہچانے جاتے ہیں :
الف ۔ حلیم (بردبار) غصے کے وقت
ب۔ بہادر لڑائی کے وقت
ج۔ دوست ، غربت کے وقت
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین
) |
|