مولانارضاعلی خاں بریلوی :انقلاب ۱۸۵۷ء کے فراموش کردہ مجاہد

اعلیٰ حضرت امام احمد رضاقادری برکاتی رحمۃ اﷲ علیہ کے حقیقی دادامولانارضاعلی خاں بریلوی (متولد ۱۲۲۴ھ/۱۸۰۹ء متوفی جمادی الاولیٰ ۱۲۸۶ھ/۱۸۶۹ء)کا سلسلۂ نسب قندھار سے آکر ہندوستان میں رہائش پذیر ہونے والے آباواجداد سے ملتاہے۔آپ کا سلسلۂ اجازت و خلافت اور سندِ حدیث مولاناخلیل الرحمن کے واسطہ سے بحرالعلوم حضرت علامہ محمد عبدالعلی فرنگی محلی لکھنوی(متوفی ۱۲۲۵ھ/۱۸۱۰ء)تک متصل ہے۔متحدہ ہندوستان میں رائج و مشہور ’’خطبات علمی‘‘آپ ہی کے تحریرکردہ ہیں جوآپ کے ایک عزیرشاگردمولانامحمد حسن علمی کے نام سے شائع ہوکر ہندوستان کے شہرشہر میں مقبول ہوئے۔آپ نے جنگ آزادی میں قولاً فعلاً عملاً ہر طرح سے حصہ لیا اور شجاعت و بہادری کے انمٹ نقوش چھوڑے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ جنگ آزادی کے عظیم رہنما تھے ۔ عمر بھر انگریزوں کے خلاف نبرد آزما رہے ، آپ ایک بہترین جنگجو اور سپاہی تھے ۔ لارڈ ہیسٹنگ آپ کے نام سے سخت ناراض تھا اور جنرل ہڈسن جیسے برطانوی جنرل نے تو آپ کے سر پر پانچ سو روپئے کا انعام رکھ دیا تھا یہ اور بات ہے کہ وہ لوگ اپنے ناپاک منصوبہ میں عمر بھر ناکام رہے ؂
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

مولانارضاعلی خاں بریلوی حریت پسند تھے۔انگریزی اقتدار کو بالکل پسند نہیں کرتے تھے۔علمائے اہل سنّت نے انگریزوں کے خلاف جہاد کافتویٰ دیاتومولانارضاعلی خاں بریلوی نے بھی فتوائے جہاد کی حمایت کی اور عوام کو انگریزی حکومت کاتختہ پلٹنے کے لیے مستعد فرمایا۔مجاہدین کی ہرامکانی مدد کی۔مولانابریلوی مجاہدین کو گھوڑے مہیاکیاکرتے تھے تاکہ مجاہدین شب خون مارکرانگریزوں کو شکست دے سکیں۔مولانانے جنگ آزادی ۱۸۵۷ء میں عملاًحصہ لیا۔شجاعت وبہادری آپ کوورثہ میں ملی تھی۔جنگ آزادی میں فرنگی اقتدار کا تختہ پلٹنے کے لیے مولانانے نمایاں کردار اداکیا۔مولاناکو انگریزاُن کی مجاہدانہ سرگرمیوں کے سبب علامہ فضل حق خیرآبادی، امام بخش صہبائی اور احمد اﷲ شاہ مدراسی کی صف کا مجاہدآزادی تسلیم کرتے تھے۔بریلی میں فتوائے جہاد کی تشہیر کے بعد انگریزوں کے خلاف اقدام کرنے کے لیے جنرل بخت خاں روہیلہ کو مجاہدین کی فوج کا کمانڈران چیف بنایاگیا۔مولانارضاعلی خاں بریلوی جہاد کمیٹی کے سرپرست تھے۔جنرل بخت خاں روہیلہ اور خان بہادر خاں روہیلہ نبیرۂ حافظ رحمت خاں روہیلہ کبھی بھی مولاناکی ہدایت کے بغیر کوئی اقدام نہیں کرتے تھے۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 672858 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More