ہم خیال

’’یار اس تجارتی علاقے میں اتنا قیمتی پلاٹ اب تک خالی کیوں؟ کچرے کے ڈھیر جمع ہیں… کتے لوٹ رہے ہیں!‘‘
’’مسجد کے لیے مختص ہے بھائی !‘‘
’’اوہ، اچھا!…اتنے بڑے پلاٹ پر تعمیر کے لیے رقم بھی تو بڑی چاہیے… ‘‘
’’نہیں، سیٹھ جمال نے بیس کروڑ روپے بھی چھوڑے تھے… آخری وقت میں آخرت کی فکر ہوئی تھی۔‘‘
’’پھر؟‘‘
’’پانچوں بیٹوں میں جھگڑا ہوگیا۔ ایک دیوبندی، دوسرا بریلوی تیسرا اہلِ حدیث، چوتھا اثنا عشری!سب اپنی مسجد بنانے پر بضد …… پانچواں، سب سے چھوٹا، لندن سے پڑھ کر آیا تو بولا کہ مسجدیں تو بہت ہیں، یتیموں اور ضعیفوں کی دیکھ بھال، بچیوں کی سلائی کڑھائی کا مرکز بنا دو……‘‘
’’تو پھر بڑے بھائیوں نے اتفاق کیا؟‘‘
’’ہاں،زندگی میں پہلی بار متفق ہوگئے…اور دہریا قرار دے کر جھڑک دیا اسے!‘‘
Muhammad Abbas Saqib
About the Author: Muhammad Abbas Saqib Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.