اپنوں کے بغیر تو عمر گزرتی ہے ،اپنوں میں زندگی گزرتی ہے
(Mustafa Habib Siddiqui, Jeddah)
ارشد صاحب 1971ء میں سعودی عرب چلے گئے،40
سے 45 سال تنہا گزارا۔ اب واپسی کا ارادہ باندھ رہے تھے کہ بچوں کیلئے
پاکستان میں بہت کچھ بنا دیا۔۔۔مگر اچانک۔۔
ہیلو:بیگم ۔۔میں آرہا ہوں،اب مستقل،۔۔اب تو شازیہ کی شادی بھی ہوگئی،قاسم
بھی پڑھ لکھ کر ملازمت پر آگیا،اور دیکھو تمہارے پاس اب تو بنگلہ اور گہنے
بھی ہیں۔۔
ثمینہ صاحبہ۔۔ارے ارے ۔۔کیا کہے جارہے ہو۔۔تم واپس آنے لگے ہو،سوچو تو صحیح
تم آگئے تو میری 10ہزار روپے ماہانہ کی دوائیں کیسے آئینگی،گھر میں4 اے سی
ہیں، بجلی کا بل کون دے گا،اب تو گاڑی کے ڈرائیور نے بھی تنخواہ بڑھانے کا
مطالبہ کردیا ہے وہ کیسے ہوگی۔۔تم وہیں رہو۔۔
ارشد صاحب۔۔اپنی وصیت لکھتے ہوئے۔۔آہ ۔۔کاش اپنوں میں زندگی گزاری ہوتی،میں
تو اپنوں کے بغیر عمر ہی گزار گیا۔۔اب میرے اپنوں کو میری نہیں میرے پیسے
کی ضرورت ہے۔۔۔غلطی میری ہی ہے کہ میں نے انہیں اپنی نہیں اپنے پیسوں کی
عادت ڈالی- |
|