دو پریمیوں کی طویل ملاقات اختتام پذیر
ہوئی
ایک دوسرے کو گلے لگایا
اور کھیتوں سے اپنے گھروں کی جانب روانہ ہوئے
رات کی تاریکی میں شیر خان جیسے ہی گھر پہنچا
اس کی بہن اپنے چارپائی پر موجود نہیں تھی
اس نے اپنی کلاشنکوف کاندھے سے اتار کر انگلی ٹریگر پہ رکھی
گھر کے پچھواڑے سے کھسر پھسر کی آواز آرہی تھی
اس نے آہستگی سے جا کر دیکھا
تو اس کی بہن اپنے ہمسائے سے فاصلے پر کھڑی ہو کر کہہ رہی تھی
عدنان تم جلدی اپنے گھر والوں کو بھیجو
ورنہ گھر والے میرا رشتہ کمال کیساتھ جوڑ دیں گے
اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ
ایک برسٹ ماری
اور دونوں کو وہیں ڈھیر کر دیا
صبح اس کے والد نے پولیس کو بتایا
’’ اپنی بہن کو غیر مرد کے ساتھ دیکھ کر بھائی کی’’ غیرت ‘‘ جوش میں آگئی‘‘ |