بے حسی
(Ayazur Rehman Nizami, Karachi)
وہ ہر کسی کا راستہ روک رہا تھا اور ہاتھ
جوڑ کر التجائیں کر رہا تھا۔ جب میں اسکے قریب سے گزرا تو اس نے میری
سائیکل کا راستہ بھی روکا اور ہاتھ جوڑ کر اپنے بیمار بچے کو ہسپتال لیجانے
کے لیئے مدد مانگی میں نے بھی سب کی طرح اس کا ہاتھ جھٹکا اور یہ کہتے ہوئے
آگے بڑھ کیا کہ سب ڈرامہ ہے۔
واپسی پر بھی میں نے اسے اسی طرح لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر التجائیں کرتے
دیکھا لیکن اب وہ اپنے بچے کو ہسپتال لیجانے کے لیئے مدد نہیں مانگ رہا تھا
بلکہ اسکی میت دفنانے کے لیئے پیسے مانگ رہا تھا ۔ اس کے بچے کی لاش وہیں
زمیں پر پڑی تھی اور اسکی بے نور آنکھیں ہجوم میں انسان کو تلاش کر رہی
تھیں۔ |
|