شرافت یا انگارہ
(Farheen Naz Tariq, Chakwal)
"شریف لڑکیاں نامحرم سے راه ورسم نہیں
بڑھاتیں-"
ہوش سنبھالتے ہی ماں کا اسے سکھایا یہ پہلا سبق تھا
تعلیم کے بعد ملازمت کرنے لگی مگر کبھی اپنی حدود پار نہ کی -
رشتہ داروں کو اس کی ملازمت بدکرداری نظر آتی-
باہر والے اس کی شرافت کو دقیانوسیت گردانتے
یوں دو رواجوں میں پستے ماں کی دہلیز پر ہی اسکی عمر ڈھلنے لگی بہن بھائی
اپنے گھر بار کے ہوئے تو اس کے وجود سے بیزار رہنے لگے
" تو ان اصولوں کو پکڑے میرا دل ہی جلاتی رہنا-لڑکیاں تو خود ہی اپنے 'بر'
تلاش کر لیتی ہیں -"
حیرت سے پریشان ماں کے الفاظ سنتے ثمره کا دل کٹ کر ره جاتا- |
|