بوجھ

وه محض بیس سال کی عمر میں طلاق شده ہو کر گھر آ گئی. سب نے طعنے دیے بوجھ گنا. خاندان نے ناتا توڑ لیا اس نے نوکری کی اور کسی طرح دبئی چلی گئی. اب اس کے بھائی کے پاس گاڑی ہے ماں باپ کے پاس سنگ مر مر کا گھر ہے پورا خاندان تعریفیں کرتا ہے اس کا دل کل بھی چھلنی تھا آج بھی ہے کل وه بوجھ تھی آج اس کے ضمیر پر بوجھ ہے کل کوکھ بنجر تھی آج خود بنجر ہے پر اب وه اپنے ماں باپ کی سب سے اچھی بیٹی ہے-
عماره خان
About the Author: عماره خان Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.