آج میرے ذہن میں رسول ؐ کی ایک حدیث آ رہی
ہے کے ’’عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے‘‘اگر نیت اچھی ہے تو عمل قبول ہو گا
اور اگر نیت اچھی نہیں ہے تو کوئی بھی عمل قبول نہیں ہو گا ،آج یہ پہلا
موقع ہے کے میں شاید کسی سے کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن آج الفاظ میرا ساتھ
نہیں دے رہے ،میں اُس کو خلوص کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہتا ہوں
لیکن زندگی کے قدم لڑکھڑا رہے ہیں سمجھ میں نہیں آتا کس طرح اپنی بات کروں
میں نے سوچا چلو ماضی کے اوراق کو دیکھتے ہیں شاید کوئی اچھی چیز مل جائے
لیکن یہ کیا ماضی کے اوراق توکچھ اور ہی بیان کر رہے ہیں میں ابھی تک یہ
فیصلہ نہیں کر سکا کے عقل مند لڑکے ہوتے ہیں یا لڑکیاں جیسے:
شادی سے پہلے لڑکا کہتا ہے میں تمہیں چاند کی سیر کراؤں گا اور شادی کے بعد
لالو کھیت لے جاتے ہوئے بھی تکلیف ہوتی ہے۔
شادی سے پہلے لڑکا کہتا ہے تمہارے درد میرے درد ہیں شادی کے بعد اگر بیوی
کو درد ہو تو کہتا ہے تم تو ہر وقت درد سے ہائے ہائے کرتی رہتی ہو اور کوئی
کام ہی نہیں ہے تمہارے پاس۔
شادی سے پہلے آسمان کے تارے توڑنے کی باتیں شادی کے بعد تارے دیکھ دیکھ کر
بیوی صرف شوہر کا انتظار ہی کرتی ہے۔
شادی سے پہلے میں تمہیں ہنی مون کے لئے یورپ لے کر جاؤں گا شادی کے بعد مون
تو رہتا ہے ہنی ختم ہو جاتا ہے۔
شادی سے پہلے تمہارے ماں باپ میرے ماں باپ ہیں شادی کے بعد بیوی نے کہا
میرے ماں باپ آ رہے ہیں تو لڑکے نے کہا بہت فارغ ہیں ’’تمہارے ماں باپ‘‘
شادی سے پہلے تمہیں رانی بنا کر رکھوں گا شادی کے بعد نوکرانی بنا دیا جاتا
ہے۔
شادی سے پہلے کچھ کھا لو کچھ تو کھاؤ پلیز، شادی کے بعد بیوی گول گپے کھانے
کا جی چاہ رہا ہے لڑکا بولا ابھی تو کھانا کھایا تھا تمہارا پیٹ ہے یا
ہوائی جہاز کا گیٹ ہے۔
شادی سے پہلے میں تمہارے لئے گاڑی لایا ہوں تا کہ تم تھک نہ جاؤ شادی کے
بعد تم رکشے پر چلی جاؤ مجھ کو کہیں اور جانا ہے۔
شادی سے پہلے جہاں تمہارا پسینہ گرے گا وہاں میں اپنا خون گراؤں گا شادی کے
بعد ایک قطرہ پسینے کا نکل آئے تو طعنہ ،تمہاری وجہ سے میں پسینے پسینے ہو
گیا۔
شادی سے پہلے تمہارے لئے میری جان حاضر ہے شادی کے بعد پاگل ہو کیا تمہارے
لئے جان دے کر حرام موت مرنا ہے کیا؟
شادی سے پہلے پھولوں کا گلدستہ شادی کے بعد جھاڑو کا گلدستہ۔
شادی سے پہلے میرا جی چاہتا ہے تم بیٹھی رہو میں دیکھتا رہوں شادی کے بعد
ہر وقت بیٹھی رہتی ہو کچھ کام بھی ہے یا نہیں تم کو۔
شادی سے پہلے تمہاری آنکھیں جھیل کی طرح ہیں شادی کے بعد آنکھیں رہتی ہیں
جھیل ڈوب جاتی ہے سمندر میں۔
شادی سے پہلے تمہاری چال ہرن جیسی شادی کے بعد قربانی کی گائے اور بیوی ایک
جیسی لگنے لگتی ہیں۔
شادی سے پہلے تمہاری آواز کوئل جیسی ہے ’’کوں کوں کوں کوں‘‘شادی کے بعد کیا
ہر وقت کوئے کی طرح ’’کائیں کائیں‘‘کرتی رہتی ہو۔
شادی سے پہلے تم بہت خوبصورت ہو شادی کے بعد یار Fair and Lovely کا خرچہ
اب برداشت نہیں ہوتا۔
شادی سے پہلے میں تمہارے لئے ملک الموت سے بھی لڑ جاؤں گا شادی کے بعد
بھائی ملک الموت لے جانا ہے تو بیوی کو لے کر جا میں تو شادی کے بعد ویسے
بھی بیچارا ہوں۔
شادی سے پہلے تم کتنی اسمارٹ ہو شادی کے بعد کم کھایا کرو کتنی موٹی ہو رہی
ہو۔
شادی سے پہلے تم چمکتا ہوا چاند ہو شادی کے بعد تم تو سورج کی طرح ہو جس کی
طرف کوئی دیکھ ہی نہیں سکتا۔
شادی سے پہلے تم میرے لئے شراب کی طرح ہو شادی کے بعد کیا ہر وقت سوتی رہتی
ہو نشے میں ہو کیا؟
شادی سے پہلے Holiday Inn کی چائے شادی کے بعد Pathan Continental کی چائے۔
شادی سے پہلے ’’دھوپ میں نکلا نہ کرو روپ کی رانی‘‘شادی کے بعد ’’دھوپ میں
نکلا کرو ،کرو جاب پرانی‘‘
شادی سے پہلے تمہارے بال ہیں یا گھنی چھاؤں اور شادی کے بعد سر دور رکھو
یار سُنا نہیں کیا ’’سر سے سر ملا جوؤں کو نیا گھر ملا‘‘
شادی سے پہلے تم میری زندگی ہو شادی کے بعد تم سے شادی کر کے تو میں جیتے
جی مر گیا۔
شادی سے پہلے تمہارے گھر کے مسئلے میرے مسئلے ہیں شادی کے بعد میرے اپنے
مسائل کم ہیں کیا جو تمہارے گھر کے مسئلے بھی دیکھوں۔
اتنا سفید جھوٹ پتا نہیں لوگ کیسے بولتے ہیں جھوٹ تو اﷲ اور رسول ؐ کو بھی
پسند نہیں تو کیا کروں کے خلوص بھی ہو اور جھوٹ بھی نہ ہو میں نے اپنے
محبوب کے کان میں جا کر صرف اتنا کہا :
میں روتا رہا رات بھر پر فیصلہ نہ کر سکا
تو یاد آ رہا ہے یا۔۔۔۔میں یاد کر رہا ہوں۔
اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد ہی یہی ہے کے مارکیٹ میں دھوکا عام بکتا ہے
خلوص کہیں کہیں ملتا ہے ،دھوکا سستا ہوتا ہے خلوص مہنگا ہوتا ہے اور آپ نے
وہ کہاوت تو سُنی ہو گی ’’سستا روئے بار بار مہنگا روئے ایک بار‘‘
اب یہ آپ کی مرضی ہے کے ایک بار رونا ہے یا بار بار رونا ہے:
’’عقل والے بھی جہاں ٹھوکریں کھا کھا کر گرے
ہم نے اس راہ سے دراصل سمبھلنا سیکھا۔‘‘ |