سو لفظوں میں خالد کی کہانی
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
خالد اپنے آپ
سے سوال کر رہا تھا کہ میں کیوں لکھ رہا ہوں؟
خالد کو اس سوال نے بلکہ اس کی سانسوں کو بھی تنگ کر رکھا تھا، وہ ہر وقت
گھٹن محسوس کرتا۔
وہ معاشرے میں ہونے والی چھوٹی چھوٹی نا انصافیوں، بے ضابطگیوں اور بے
ایمانیوں سے بہت پریشان رہتا تھا۔
خالد ہر وقت بس اس سوال کے جواب کی تلاش اپنے اندر ہی ڈھونڈتا رہتا۔
مگر اسے لگتا کہ اسکا تعاقب قہقہوں کی آوازیں اور گھورتی آنکھیں کرتیں رہتی
ہیں اور وہ دیوانہ وار بھاگتا رہتا۔
اب خالد کو انتظار اس وقت کا ہے جب وہ خود کشی کریگا یا خود کش حملہ آور
بنے گا۔ |
|